محمد یعقوب آسی
محفلین
سچی بات یہ ہے کہ لطف نہیں آیا بھائی۔
بالکل درست۔بھیا اتنے اچھے طریقے سے سمجھایا ہے آپ نے ۔۔۔لیکن بھیا ہمارا ماننا ہے کہ یہ ایک خداداد صلاحیت ہے نکھار تو آسکتا ہے مگر یہ ہر ایک کے بس کی نہیں ماشاء اللّہ آپ پہ بر محل و بر موقعہ آمد ہو تی ہے یہ عطیہٓ خداوندی ہے ۔سلامت رہیے ڈھیر ساری دعائیں۔
سر جی یہاں تو جو آپ کے مزاج اور ذوق سے پھوٹا ہے اس کی presentation کے طرہقے کار پر بات کی گئی ہے ۔۔۔معذرت اگر جسارت لگے توبالکل درست۔
شاعری سیکھنے کی چیز نہیں (نہ آپ کسی غیرشاعر کو شاعر بنا سکتے ہیں)۔ یہ تو اندر سے پھوٹتی ہے آپ اس کو نکھار سنوار سکتے ہیں، اس کے لئے بھی ایک خاص مزاج کی ضرورت ہوتی ہے۔ جسے عرفِ عام میں ’’ذوق‘‘ کہا جاتا ہے۔
یہ بات صرف شاعری پر نہیں ادب کی جملہ اصناف پر لاگو ہوتی ہے۔
خلیل بھائی کی تحریر ایسے ہی لوگوں کے لئے ہے جن کے اندر شاعری کے کچھ نہ کچھ جراثیم موجود ہیں۔ اور وہ اپنے اس رجحان سے ٹھیک طرح واقفیت نہ رکھتے ہوں۔یہ تو اندر سے پھوٹتی ہے آپ اس کو نکھار سنوار سکتے ہیں،
اس کے لئے بھی ایک خاص مزاج کی ضرورت ہوتی ہے۔ جسے عرفِ عام میں ’’ذوق‘‘ کہا جاتا ہے۔
اور ایک بات اور کہ بہت اچھا لگا اتنے عرصے بعد محمد یعقوب آسی صاحب کا قدم رنجہ فرمانا مودبانہ درخواست گذار ہوں کہ آتے رہا کریں سر جی اور ہم جیسے سرگرداں علم و فہم کے متلاشیوں پر نظر کرم بصورت رہنمائی کرتے رہا کریں۔ بہت کچھ ملا ہے یہاں سے آپ جیسے نابغہ روزگاروں کی بدولت ۔۔۔۔
بہت معذرت ... مجھے ٹن ٹن کی گردان سے وہ "میں ہوں قادری سنی" والے نعت خواں یاد آگئےمیں بھی اصلاح سخن میں ہی اس لڑی کا لنک دینے کی سوچ رہا تھا۔
مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن
کو
ٹن ٹن ٹنا ٹنن... ہو گا
اور
مفعول مفاعیل مفاعیل مفاعیل
ٹن ٹن ٹنا ٹن ٹن...
آسی بھائی ہمارے لیے یہی بہت بڑا اعزاز ہے کہ آپ نے ہماری دعوت قبول کرتے ہوئے اردو محفل میں قدم رنجہ فرمایا۔سچی بات یہ ہے کہ لطف نہیں آیا بھائی۔
وہی تو۔ مجھے تو اب بھی بہت سے شاعر ایسے ہی دکھتے ہیں۔ کنگن والے شاعر صاحب سمیتشعر بنانا یا ٹانکنا کمال نہیں بات تو تب ہے جب شعر دیکھتے ہی آہ یا واہ نکلے۔۔۔باقی رہی مشین کی بات تو اگر ہوتی بھی تواس میی سے بھی معرض وجود میں آنے والے شاعر ایسے ہی ہوتے جیسے چائینیز انڈے بناتے ہیں مشین سے ۔۔۔۔ دیکھنے میں انڈے ہی لگتے ہیں مگر ہوتے نہیں۔۔۔
متفق علیہ۔ یہ تو بالکل درست کہا آپ نے۔ مجھے یاد ہے یہی بات ہمارے سکول میں استاد اور گھر میں ابا جان کہتے تھے کہ جتنا مطالعہ کرو گے اتنا اچھا لکھ سکو گے۔اب ان کی بات کو زیادہ بہتر سمجھ سکتی ہوں۔جی ہاں بہنا! خیال یہی تھا کہ poetry for dummies جیسی ہی کوئی تحریر لکھی جائے۔ اب بھی ہمارا یہی خیال ہے کہ ان دونوں حصوں کو ملاکر پڑھنے سے آپ کے دل سے نہ صرف عروض کی دقیق بحثوں کا خوف نکل جاتا ہے بلکہ آپ کو بحر اور اوزان سے خاطر خواہ واقفیت ہوجاتی ہے۔
شاعری کرنے کے لیے سب سے پہلا تقاضا تو شعر کی موسیقیت یا اس کے آہنگ کو سمجھا جائے ، پھر شاعری کا خوب مطالعہ کیا جائے۔ اگر آپ نے اچھے شعراء کا کلام کا مطالعہ نہیں کیا اور خود شعر کہنا چاہتے ہیں تب تو خاصی مایوسی ہوسکتی ہے۔
چند اشخاص میں تو یہ صلاحیت خداداد ہوتی ہے لیکن بعض لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جن میں مطالعے سے یہ صلاحیت جلا پاتی ہے۔