محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
تمام قسطیں یہاں ملاحظہ فرمائیں۔
چھٹی قسط:
محترم قارئین! آپ نے اس سلسلے کی سب سے پہلی قسط میں پڑھا تھا کہ جس طرح حروف سے مل کر لفظ بنتا ہے اور لفظوں سے مل کر جملہ اور جملوں سے مل کر مضمون یا کہانی بنتی ہے، اسی طرح نظم بنتی ہے شعروں سے مل کر اور شعر بنتا ہے مصرعوں اور قافیے سے مل کر اور مصرع بنتا ہے ارکان سے مل کر اور قافیہ بنایا جاتا ہے دماغ سے۔
الحمدللہ! قافیہ بنانا آپ نے سیکھ لیا،اب صرف ارکان بنانا سیکھنا ہے، پھر آپ ارکان سے مصرع بناسکیں گے، دو مصرعے بنالیں گے تو شعر بن جائے گا اور کئی اشعار بنالیں گے تو نظم بن جائے گی، یعنی منزل اب آپ سے زیادہ دور نہیں ہے، صرف ارکان بنانے کی دیر ہے۔ پھر آپ بھی اس طرح شعر بنائیں گے:
ہجائے بلند آپ پچھلی قسط میں تفصیل سے پڑھ چکے ہیں، یعنی وہ دو حروف جن میں سے پہلا متحرک اور دوسرا ساکن ہو۔ جیسے: ’’شمارہ‘‘ میں ’ما‘اور’رہ‘ …اور… ’’شاعری‘‘ میں ’شا‘ اور ’ری‘۔
ہجائے کوتاہ: وہ حرف جو ہجائے بلند کا حصہ نہ بن سکے، یعنی وہ متحرک حرف جس کے بعد ساکن نہ ہو یا وہ ساکن حرف جس سے پہلے متحرک نہ ہو۔ جیسے: ’’شمارہ‘‘ میں ’’ش‘‘ اور ’’شاعری‘‘ میں ’’ع‘‘۔
یعنی ہجائے بلند میں دو(۲) حرف ہوتے ہیں اور ہجائے کوتاہ میں ایک(۱) حرف ہوتا ہے، آسانی کے لیے ہجائے بلند کی جگہ ’’۲‘‘ اور ہجائے کوتاہ کے بجائے ’’۱‘‘ لکھ سکتے ہیں۔ جیسے: لفظ ’’شمارہ‘‘کے بارے میں ہم یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ اس کا وزن ہے: ۲۲۱ اور لفظ ’’شاعری‘‘ کا وزن ہے: ۲۱۲۔
کمال ہے… آپ کو تو بالکل بوریت نہیں ہورہی… ارے بھئی! اتنے خشک مضمون کا یہ حق ہے کہ اس کا پڑھنے والا کچھ تو بوریت محسوس کرے اور آپ ہیں کہ بوریت چھوکر بھی نہیں گزر رہی… اچھا… اب سمجھ میں آیا… خیر جانے دیں۔
تو بات چل رہی تھی ارکان کی کہ جو ’’ہجائے بلند‘‘ اور ’’ہجائے کوتاہ‘‘ سے بنتے ہیں۔
ارکان کی تین قسمیں ہیں: 1۔پانچ حرفی 2۔چھ حرفی 3۔سات حرفی
سب سے پہلے ہم پانچ حرفی رکن کو سمجھتے ہیں، پانچ حرفی رکن کی دو قسمیں ہیں:
1۔ فعولن(۲۲۱) جیسے: صراحی، سمندر، پتیلا، سموسا۔ یعنی وہ پانچ حروف جن میں سے پہلا ’ہجائے کوتاہ‘ ہو اور اس کے بعد دو ’ہجائے بلند‘ ہوں۔
2۔ فاعلن(۲۱۲) جیسے: زیبرا، استری، آسماں، شاعری۔ یعنی وہ پانچ حروف جن میں سے پہلے دو حروف ’ہجائے بلند‘ ہوں، پھر تیسرا حرف ’ہجائے کوتاہ‘ ہو، پھر آخری دو حروف ’ہجائے بلند‘ ہوں۔
اب ہم پہلے رکن(فعولن) کی مزید مثالیں پیش کرتے ہیں:
’’الٰہی، محمد، محبت، مسلسل، مناسب، نہیں ہے، ستانا، بتانا، رلانا، اطاعت، شرافت، کرامت، جہنم، مسلماں، مناظر،مسافر، بظاہر، خواطر، سوالی، کمالی، جمالی، مثالی، کنارہ، شمارہ، ہمارا، تمھارا، گزارہ، مساجد، شواہد، جرائد، مجاہد، مقلِّد، مسلسل، مقدَّر، مصوِّر‘‘
جس حرف پر تشدید ہو وہ دو شمار ہوتے ہیں، جیسے:لفظ ’’محبت‘‘ میں ’’ب‘‘، کیوں کہ لفظ ’’محبت‘‘ کی اصل یوں ہے: ’’م۔حب۔بت‘‘
آئیے اسی ’’فعولن‘‘ کو اشعار کے ذریعے سمجھتے ہیں:
1کسی کو: فعولن
2ستانا: فعولن
3مناسب: فعولن
4نہیں ہے: فعولن
بقیہ تین مصرعوں میں آپ خود غور کرلیں، ہر مصرع میں اسی طرح چار چار ’’فعولن‘‘ ہیں۔
کام:
1۔’’فعولن‘‘ کے وزن پر پچاس الفاظ لکھیں۔
2۔ بتانا، اطاعت، سوالی، کنارہ، مسافر۔
یہ پانچوں الفاظ فعولن کے وزن پر ہیں، آپ ان میں سے ہر ایک کے ہم قافیہ دس دس الفاظ لکھیں، یعنی ’’اطاعت‘‘ کے وزن پر دس ایسے الفاظ جو فعولن کے وزن پر بھی ہوں اور ان کے آخر میں ’’ت‘‘ بھی ہو، جیسے: سلامت، کرامت وغیرہ۔
الحمدللہ بندۂ ناچیز کی کتاب "آؤ ، شاعری سیکھیں" کتابی شکل میں شائع ہوگئی ہے۔
اگلی قسط
چھٹی قسط:
محترم قارئین! آپ نے اس سلسلے کی سب سے پہلی قسط میں پڑھا تھا کہ جس طرح حروف سے مل کر لفظ بنتا ہے اور لفظوں سے مل کر جملہ اور جملوں سے مل کر مضمون یا کہانی بنتی ہے، اسی طرح نظم بنتی ہے شعروں سے مل کر اور شعر بنتا ہے مصرعوں اور قافیے سے مل کر اور مصرع بنتا ہے ارکان سے مل کر اور قافیہ بنایا جاتا ہے دماغ سے۔
الحمدللہ! قافیہ بنانا آپ نے سیکھ لیا،اب صرف ارکان بنانا سیکھنا ہے، پھر آپ ارکان سے مصرع بناسکیں گے، دو مصرعے بنالیں گے تو شعر بن جائے گا اور کئی اشعار بنالیں گے تو نظم بن جائے گی، یعنی منزل اب آپ سے زیادہ دور نہیں ہے، صرف ارکان بنانے کی دیر ہے۔ پھر آپ بھی اس طرح شعر بنائیں گے:
اسامہ سے ہم نے تو لی ہے یہ سُن گُن
بنانا ہے گر شعر ارکان یوں چُن
ہجائے بلند اور کوتاہ سے بُن
فعولن فعولن فعولن فعولن
لفظ ’’ارکان‘‘ ایران اور ملتان کی طرح کسی ملک یا شہر کا نام نہیں ، بل کہ ارکان رکن کی جمع ہے اور رکن میں دو چیزیں ہوتی ہیں:1۔ہجائے بلند 2۔ہجائے کوتاہبنانا ہے گر شعر ارکان یوں چُن
ہجائے بلند اور کوتاہ سے بُن
فعولن فعولن فعولن فعولن
ہجائے بلند آپ پچھلی قسط میں تفصیل سے پڑھ چکے ہیں، یعنی وہ دو حروف جن میں سے پہلا متحرک اور دوسرا ساکن ہو۔ جیسے: ’’شمارہ‘‘ میں ’ما‘اور’رہ‘ …اور… ’’شاعری‘‘ میں ’شا‘ اور ’ری‘۔
ہجائے کوتاہ: وہ حرف جو ہجائے بلند کا حصہ نہ بن سکے، یعنی وہ متحرک حرف جس کے بعد ساکن نہ ہو یا وہ ساکن حرف جس سے پہلے متحرک نہ ہو۔ جیسے: ’’شمارہ‘‘ میں ’’ش‘‘ اور ’’شاعری‘‘ میں ’’ع‘‘۔
یعنی ہجائے بلند میں دو(۲) حرف ہوتے ہیں اور ہجائے کوتاہ میں ایک(۱) حرف ہوتا ہے، آسانی کے لیے ہجائے بلند کی جگہ ’’۲‘‘ اور ہجائے کوتاہ کے بجائے ’’۱‘‘ لکھ سکتے ہیں۔ جیسے: لفظ ’’شمارہ‘‘کے بارے میں ہم یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ اس کا وزن ہے: ۲۲۱ اور لفظ ’’شاعری‘‘ کا وزن ہے: ۲۱۲۔
کمال ہے… آپ کو تو بالکل بوریت نہیں ہورہی… ارے بھئی! اتنے خشک مضمون کا یہ حق ہے کہ اس کا پڑھنے والا کچھ تو بوریت محسوس کرے اور آپ ہیں کہ بوریت چھوکر بھی نہیں گزر رہی… اچھا… اب سمجھ میں آیا… خیر جانے دیں۔
تو بات چل رہی تھی ارکان کی کہ جو ’’ہجائے بلند‘‘ اور ’’ہجائے کوتاہ‘‘ سے بنتے ہیں۔
ارکان کی تین قسمیں ہیں: 1۔پانچ حرفی 2۔چھ حرفی 3۔سات حرفی
سب سے پہلے ہم پانچ حرفی رکن کو سمجھتے ہیں، پانچ حرفی رکن کی دو قسمیں ہیں:
1۔ فعولن(۲۲۱) جیسے: صراحی، سمندر، پتیلا، سموسا۔ یعنی وہ پانچ حروف جن میں سے پہلا ’ہجائے کوتاہ‘ ہو اور اس کے بعد دو ’ہجائے بلند‘ ہوں۔
2۔ فاعلن(۲۱۲) جیسے: زیبرا، استری، آسماں، شاعری۔ یعنی وہ پانچ حروف جن میں سے پہلے دو حروف ’ہجائے بلند‘ ہوں، پھر تیسرا حرف ’ہجائے کوتاہ‘ ہو، پھر آخری دو حروف ’ہجائے بلند‘ ہوں۔
اب ہم پہلے رکن(فعولن) کی مزید مثالیں پیش کرتے ہیں:
’’الٰہی، محمد، محبت، مسلسل، مناسب، نہیں ہے، ستانا، بتانا، رلانا، اطاعت، شرافت، کرامت، جہنم، مسلماں، مناظر،مسافر، بظاہر، خواطر، سوالی، کمالی، جمالی، مثالی، کنارہ، شمارہ، ہمارا، تمھارا، گزارہ، مساجد، شواہد، جرائد، مجاہد، مقلِّد، مسلسل، مقدَّر، مصوِّر‘‘
جس حرف پر تشدید ہو وہ دو شمار ہوتے ہیں، جیسے:لفظ ’’محبت‘‘ میں ’’ب‘‘، کیوں کہ لفظ ’’محبت‘‘ کی اصل یوں ہے: ’’م۔حب۔بت‘‘
آئیے اسی ’’فعولن‘‘ کو اشعار کے ذریعے سمجھتے ہیں:
کسی کو ستانا مناسب نہیں ہے
کسی کو رلانا مناسب نہیں ہے
پڑھائی کرو تم ، پڑھا ہی کرو تم
ارے! جی چرانا مناسب نہیں ہے
اس شعر کے پہلے مصرع میں غور کریں، اس میں چار رکن ہیں:کسی کو رلانا مناسب نہیں ہے
پڑھائی کرو تم ، پڑھا ہی کرو تم
ارے! جی چرانا مناسب نہیں ہے
1کسی کو: فعولن
2ستانا: فعولن
3مناسب: فعولن
4نہیں ہے: فعولن
بقیہ تین مصرعوں میں آپ خود غور کرلیں، ہر مصرع میں اسی طرح چار چار ’’فعولن‘‘ ہیں۔
کام:
1۔’’فعولن‘‘ کے وزن پر پچاس الفاظ لکھیں۔
2۔ بتانا، اطاعت، سوالی، کنارہ، مسافر۔
یہ پانچوں الفاظ فعولن کے وزن پر ہیں، آپ ان میں سے ہر ایک کے ہم قافیہ دس دس الفاظ لکھیں، یعنی ’’اطاعت‘‘ کے وزن پر دس ایسے الفاظ جو فعولن کے وزن پر بھی ہوں اور ان کے آخر میں ’’ت‘‘ بھی ہو، جیسے: سلامت، کرامت وغیرہ۔
الحمدللہ بندۂ ناچیز کی کتاب "آؤ ، شاعری سیکھیں" کتابی شکل میں شائع ہوگئی ہے۔
اگلی قسط
آخری تدوین: