شاعری سیکھیں (چھٹی قسط) ۔ فعولن

تمام قسطیں یہاں ملاحظہ فرمائیں۔

چھٹی قسط:
محترم قارئین! آپ نے اس سلسلے کی سب سے پہلی قسط میں پڑھا تھا کہ جس طرح حروف سے مل کر لفظ بنتا ہے اور لفظوں سے مل کر جملہ اور جملوں سے مل کر مضمون یا کہانی بنتی ہے، اسی طرح نظم بنتی ہے شعروں سے مل کر اور شعر بنتا ہے مصرعوں اور قافیے سے مل کر اور مصرع بنتا ہے ارکان سے مل کر اور قافیہ بنایا جاتا ہے دماغ سے۔
الحمدللہ! قافیہ بنانا آپ نے سیکھ لیا،اب صرف ارکان بنانا سیکھنا ہے، پھر آپ ارکان سے مصرع بناسکیں گے، دو مصرعے بنالیں گے تو شعر بن جائے گا اور کئی اشعار بنالیں گے تو نظم بن جائے گی، یعنی منزل اب آپ سے زیادہ دور نہیں ہے، صرف ارکان بنانے کی دیر ہے۔ پھر آپ بھی اس طرح شعر بنائیں گے:
اسامہ سے ہم نے تو لی ہے یہ سُن گُن
بنانا ہے گر شعر ارکان یوں چُن
ہجائے بلند اور کوتاہ سے بُن
فعولن فعولن فعولن فعولن​
لفظ ’’ارکان‘‘ ایران اور ملتان کی طرح کسی ملک یا شہر کا نام نہیں ، بل کہ ارکان رکن کی جمع ہے اور رکن میں دو چیزیں ہوتی ہیں:1۔ہجائے بلند 2۔ہجائے کوتاہ
ہجائے بلند آپ پچھلی قسط میں تفصیل سے پڑھ چکے ہیں، یعنی وہ دو حروف جن میں سے پہلا متحرک اور دوسرا ساکن ہو۔ جیسے: ’’شمارہ‘‘ میں ’ما‘اور’رہ‘ …اور… ’’شاعری‘‘ میں ’شا‘ اور ’ری‘۔
ہجائے کوتاہ: وہ حرف جو ہجائے بلند کا حصہ نہ بن سکے، یعنی وہ متحرک حرف جس کے بعد ساکن نہ ہو یا وہ ساکن حرف جس سے پہلے متحرک نہ ہو۔ جیسے: ’’شمارہ‘‘ میں ’’ش‘‘ اور ’’شاعری‘‘ میں ’’ع‘‘۔
یعنی ہجائے بلند میں دو(۲) حرف ہوتے ہیں اور ہجائے کوتاہ میں ایک(۱) حرف ہوتا ہے، آسانی کے لیے ہجائے بلند کی جگہ ’’۲‘‘ اور ہجائے کوتاہ کے بجائے ’’۱‘‘ لکھ سکتے ہیں۔ جیسے: لفظ ’’شمارہ‘‘کے بارے میں ہم یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ اس کا وزن ہے: ۲۲۱ اور لفظ ’’شاعری‘‘ کا وزن ہے: ۲۱۲۔
کمال ہے… آپ کو تو بالکل بوریت نہیں ہورہی… ارے بھئی! اتنے خشک مضمون کا یہ حق ہے کہ اس کا پڑھنے والا کچھ تو بوریت محسوس کرے اور آپ ہیں کہ بوریت چھوکر بھی نہیں گزر رہی… اچھا… اب سمجھ میں آیا… خیر جانے دیں۔
تو بات چل رہی تھی ارکان کی کہ جو ’’ہجائے بلند‘‘ اور ’’ہجائے کوتاہ‘‘ سے بنتے ہیں۔
ارکان کی تین قسمیں ہیں: 1۔پانچ حرفی 2۔چھ حرفی 3۔سات حرفی
سب سے پہلے ہم پانچ حرفی رکن کو سمجھتے ہیں، پانچ حرفی رکن کی دو قسمیں ہیں:
1۔ فعولن(۲۲۱) جیسے: صراحی، سمندر، پتیلا، سموسا۔ یعنی وہ پانچ حروف جن میں سے پہلا ’ہجائے کوتاہ‘ ہو اور اس کے بعد دو ’ہجائے بلند‘ ہوں۔
2۔ فاعلن(۲۱۲) جیسے: زیبرا، استری، آسماں، شاعری۔ یعنی وہ پانچ حروف جن میں سے پہلے دو حروف ’ہجائے بلند‘ ہوں، پھر تیسرا حرف ’ہجائے کوتاہ‘ ہو، پھر آخری دو حروف ’ہجائے بلند‘ ہوں۔
اب ہم پہلے رکن(فعولن) کی مزید مثالیں پیش کرتے ہیں:
’’الٰہی، محمد، محبت، مسلسل، مناسب، نہیں ہے، ستانا، بتانا، رلانا، اطاعت، شرافت، کرامت، جہنم، مسلماں، مناظر،مسافر، بظاہر، خواطر، سوالی، کمالی، جمالی، مثالی، کنارہ، شمارہ، ہمارا، تمھارا، گزارہ، مساجد، شواہد، جرائد، مجاہد، مقلِّد، مسلسل، مقدَّر، مصوِّر‘‘
جس حرف پر تشدید ہو وہ دو شمار ہوتے ہیں، جیسے:لفظ ’’محبت‘‘ میں ’’ب‘‘، کیوں کہ لفظ ’’محبت‘‘ کی اصل یوں ہے: ’’م۔حب۔بت‘‘
آئیے اسی ’’فعولن‘‘ کو اشعار کے ذریعے سمجھتے ہیں:
کسی کو ستانا مناسب نہیں ہے
کسی کو رلانا مناسب نہیں ہے
پڑھائی کرو تم ، پڑھا ہی کرو تم
ارے! جی چرانا مناسب نہیں ہے​
اس شعر کے پہلے مصرع میں غور کریں، اس میں چار رکن ہیں:
1کسی کو: فعولن
2ستانا: فعولن
3مناسب: فعولن
4نہیں ہے: فعولن
بقیہ تین مصرعوں میں آپ خود غور کرلیں، ہر مصرع میں اسی طرح چار چار ’’فعولن‘‘ ہیں۔

کام:
1۔’’فعولن‘‘ کے وزن پر پچاس الفاظ لکھیں۔
2۔ بتانا، اطاعت، سوالی، کنارہ، مسافر۔
یہ پانچوں الفاظ فعولن کے وزن پر ہیں، آپ ان میں سے ہر ایک کے ہم قافیہ دس دس الفاظ لکھیں، یعنی ’’اطاعت‘‘ کے وزن پر دس ایسے الفاظ جو فعولن کے وزن پر بھی ہوں اور ان کے آخر میں ’’ت‘‘ بھی ہو، جیسے: سلامت، کرامت وغیرہ۔

الحمدللہ بندۂ ناچیز کی کتاب "آؤ ، شاعری سیکھیں" کتابی شکل میں شائع ہوگئی ہے۔

اگلی قسط
 
آخری تدوین:
فعولن اور فاعلن کو سمجھنے کے لئے غور کریں:
  1. فعولن کو اگر اس طرح توڑیں کہ( ف +عو +لن) ۔ف حرف کوتاہ ہے اور عو اور لن حرف بلند ہیں۔یعنی فعولن میں پہلے حرف کوتاہ اور پھر دو حروف بلند ہوتے ہیں۔جو الفاظ اس وزن پہ آئیں گے وہ فعولن ہوں گے جیسے اوپر مثالیں دی گئی ہیں۔ صراحی(ص+را+حی)ص حرف کوتاہ اور را اور حی حروف بلند ہیں۔
  2. اسی طرح۔فاعلن۔ کو توڑیں تو (فا+ع +لن) فا حرف بلند ہے اور ع حرف کوتاہ اسی طرح لن بھی حرف بلند ہے ۔یعنی فاعلن حرف بلند،حرف کوتاہ اور حرف بلند سے مل کر بنتا ہے۔جیسے شاعری(شا+ع+ری)شا حرف بلند ہے ، ع حرف کوتاہ اور ری حرف بلند ہے۔:wiltedrose::wiltedrose::wiltedrose::wiltedrose::flower::flower::flower::flower::flower::flower:
 
آخری تدوین:
میری رئے میں اس دھاگے کو "عروض سیکھیں" کا عنوان دیا جائے، شاعری میری دانست میں کوئی اور شے ہے۔ عروض شاعری کا صرف لباس ہے۔
اگر کسی صاحب کو میری رائے "انتہا پسندانہ" لگے تو پیشگی معذرت۔
 
میری رئے میں اس دھاگے کو "عروض سیکھیں" کا عنوان دیا جائے، شاعری میری دانست میں کوئی اور شے ہے۔ عروض شاعری کا صرف لباس ہے۔
اگر کسی صاحب کو میری رائے "انتہا پسندانہ" لگے تو پیشگی معذرت۔
ابھی وہ گروہ باقی ہے جو "لطیف نثر" کو شاعری نامتا ہے! :)
 
گستاخی معاف۔۔۔میں نے انگریزی میں ایک جملہ پڑھا تھا جس کا مطلب کچھ یوں تھا کہ شاعر پیداہوتا ہے، بنایا نہیں جاتا۔
ہاں، عروض اس کے خیال کو شعر کا لباس پہناتا ہے۔ شاعری کے لیے فکر یعنی خیال اور فن یعنی عروض اور صنائع بدائع کی اہمیت مسلمہ ہے۔
عروض پر عبور اور علمِ بیان میں مہارت اگر کسی کو شاعر بنا سکتی تو اردو ادب کا ہر استاد (یعنی معلم) بھی شاعر ہوتا۔
بہرحال جن احباب کو سوچنا آتا ہے، ان کے لیے یہ دھاگہ ایک نعمتِ عظمیٰ ہے۔ جاری رہنا چاہیے۔
 
اگر "نثرِ لطیف" شاعری کہلا سکتی ہے، تو ہر وہ شعر جو "شعرِ غیر لطیف" یعنی حسنِ شعری سے عاری ہو، اسے اردو نثر قرار دیا جانا چاہیے نا؟
بس پھر ہم اور آپ ہم صدا ہیں اس معاملے میں۔ البتہ جو شاعر پیدا ہوتے ہیں انہیں عروض کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔ وہ پیدائشی موزوں طبع ہوتے ہیں اور جو شعر کہنے کا قصد کر کے لکھیں وہ دقیق موزوں ہوتا ہے :)
 
حضرات گرامی! ابھی یہ سلسلہ جاری ہے جس میں فی الحال عروض اور فی الماٰل مزید چیزیں سکھائی جائیں گی ان شاء اللہ تعالیٰ۔ اگر صرف عروض سکھانا مقصد ہوتا تو واقعی اس سلسلے کا نام ”عروض سیکھیں“ زیادہ مناسب تھا، مگر ماہ نامہ ذوق و شوق میں شائع ہونے والا سلسلہ جسے تقریبا تیرہ مہینے ہوچکے ہیں اس کا مقصد صرف عروض سکھانا نہیں، بہرحال آپ حضرات کی بیش قیمت آراء اس سلسلے کی عمدگی کے لیے ناگزیر ہیں۔ جزاکم اللہ خیرا۔
غلام محمد مصطفیٰ
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
میری رئے میں اس دھاگے کو "عروض سیکھیں" کا عنوان دیا جائے، شاعری میری دانست میں کوئی اور شے ہے۔ عروض شاعری کا صرف لباس ہے۔
اگر کسی صاحب کو میری رائے "انتہا پسندانہ" لگے تو پیشگی معذرت۔
۔بچے کے پیدا ہو نے سے پہلے اس کا لباس تیار کر کے رکھا جاتا ہے یہ طریقہ تمدن کا صدیوں سے آزمودہ ہے۔ شاعری کو بھی ۔۔بے لبا س۔۔ نہیں بلکہ خوبصورت لباس سے آراستہ اور پیراستہ ہو نا چاہیے ناں ۔
 
۔بچے کے پیدا ہو نے سے پہلے اس کا لباس تیار کر کے رکھا جاتا ہے یہ طریقہ تمدن کا صدیوں سے آزمودہ ہے۔ شاعری کو بھی ۔۔بے لبا س۔۔ نہیں بلکہ خوبصورت لباس سے آراستہ اور پیراستہ ہو نا چاہیے ناں ۔
کیا بات ہے سید صاحب کی۔۔۔۔ واہ
 

ساقی۔

محفلین
چھٹی مشق حاضر ہے
فعولن:
بتانا،سہانا،جتانا،کمانا،گُمانا،اٹھانا،زمانہ،بہانہ،خزانہ،توانا،جمانا
اطاعت،جماعت،شجاعت،کرامت،امانت،خیانت،کہانت،زمانت،رفاقت،صداقت،عنایت،
سوالی،موالی،کمالی،جمالی،خیالی،سنالی،إکولی،غزالی،حسابی،قوالی،نوابی،عنابی،
کنارہ،بچارہ،ستارہ،ہمارا،پیارا،غبارہ،خسارہ،ہزارہ،فوارہ،پٹارہ،عمارہ،
مسافر،گرافر،کروفر،تفکر،مفکر،مذکر،برابر،متکبر،نومبر،ستمبر،دسمبر
 
بہت خوب ساقی صاحب!

بتانا،سہانا،جتانا،کمانا،گُمانا،اٹھانا،زمانہ،بہانہ،خزانہ،توانا،جمانا
اطاعت،جماعت،شجاعت،کرامت،امانت،خیانت،کہانت،زمانت،رفاقت،صداقت،عنایت،
سوالی،موالی،کمالی،جمالی،خیالی،سنالی،إکولی،غزالی،حسابی،قوالی،نوابی،عنابی،
کنارہ،بچارہ،ستارہ،ہمارا،پیارا،غبارہ،خسارہ،ہزارہ،فوارہ،پٹارہ،عمارہ،
مسافر،گرافر،کروفر،تفکر،مفکر،مذکر،برابر،متکبر،نومبر،ستمبر،دسمبر

زمانت نہیں ضمانت۔
إکولی کیا بلا ہے؟
عنابی میں ن مشدد ہے یہ فعولن نہیں بلکہ مفعولن(222) ہے۔ یعنی تین ہجائے بلند۔
بچارہ درست بے چارہ ہے۔
فوارہ اس میں و مشدد ہے۔ یہ بھی مفعولن ہے۔
پٹارہ یہ لفظ پٹاری ہے۔
مسافر میں ر سے پہلے ف کے نیچے زیر ہے ، لہذا اس کے تمام قوافی غلط ہیں سوائے مفکر کے۔ البتہ سب فعولن کے وزن پر ہیں سوائے کروفر(کر + رو + فر) اور متکبر(مُ+تَ+کب+بِر) کے۔
 
آخری تدوین:

ساقی۔

محفلین

مجھے بھی شک تھا پھر سوچا شاید تُکا لگ ہی جائے

قوالی لکھا تھا میں نے۔ہمزاد نے غلطی کروا دی شاید
عنابی میں ن مشدد ہے یہ فعولن نہیں بلکہ مفعولن(222) ہے۔ یعنی تین ہجائے بلند۔
شکریہ علم میں اضافہ ہوا
بچارہ درست بے چارہ ہے۔
بے چارے کو جو مرضی کہہ لیں کون سا کچھ بولے گا(مذاق معاف)

فوارہ اس میں و مشدد ہے۔ یہ بھی مفعولن ہے۔
شکریہ علم میں اضافہ ہوا
پٹارہ یہ لفظ پٹاری ہے۔
شکریہ

مسافر میں ر سے پہلے ف کے نیچے زیر ہے ، لہذا اس کے تمام قوافی غلط ہیں سوائے مفکر کے۔ البتہ سب فعولن کے وزن پر ہیں سوائے کروفر(کر + رو + فر) اور متکبر(مُ+تَ+کب+بِر) کے۔


مسافر ہمیشہ دکھ ہی دیتے ہیں ۔
 

ساقی۔

محفلین
مجھے بڑی کوشش سے بس یہی پانچ مسافر کے ہم قافیہ مل سکے ہیں جو فعولن کے وزن پر ہیں۔مزید کی طرف آپ راہنمائی کر دیں

مناظر، مُہاجِر،مفکر،مظاہر،مفاخر
 

ابن رضا

لائبریرین
تین مزید تلاش کر نے پر مل گئے ہیں۔
اواخر،مطاہر،مُقاطِر،
چند ایک جو آپ نے چھوڑ دیئے ان کی نشاندہی میں کر دیتا ہوں۔ :)
اوامر، جواہر، ذخائر، ضمائر، بگاہر، بلازر، جزائر، جوائر، دفاتر، ظواہر، عناصر، مضائر، معاصر، حرائر، مغائر ، مہائر، بصائر
 
آخری تدوین:
چند ایک جو آپ نے چھوڑ دیئے ان کی نشاندہی میں کر دیتا ہوں۔ :)
اوامر، جواہر، ذخائر، ضمائر، بگاہر، بلازر، جزائر، جوائر، دفاتر، ظواہر، عناصر، مضائر، معاصر، حرائر، مغائر ، مہائر، بصائر
ان چند ایک میں سے چند ایک سمجھا دیں:
بگاہر ، بلازر ، جوائر ، مضائر ، مغائر ، مہائر
 

ابن رضا

لائبریرین
ان چند ایک میں سے چند ایک سمجھا دیں:
بگاہر ، بلازر ، جوائر ، مضائر ، مغائر ، مہائر
چونکہ آپ نے چند ایک کہا ہے تو چند ایک حاضر ہیں
مغائر : غاریں http://www.urduencyclopedia.org/urdudictionary/index.php?title=مغائر
مہائر : نرم و ملائم اون http://www.urduencyclopedia.org/urdudictionary/index.php?title=مغائر

باقی کے لیے نور الغات سے استفادہ فرمائیں، مزید ایک لفظ بھی یاد آیا "بظاہر"
 
ان چند ایک میں سے چند ایک سمجھا دیں:
بگاہر ، بلازر ، جوائر ، مضائر ، مغائر ، مہائر
چونکہ آپ نے چند ایک کہا ہے تو چند ایک حاضر ہیں
مغائر : غاریں http://www.urduencyclopedia.org/urdudictionary/index.php?title=مغائر
مہائر : نرم و ملائم اون http://www.urduencyclopedia.org/urdudictionary/index.php?title=مغائر

باقی کے لیے نور الغات سے استفادہ فرمائیں، مزید ایک لفظ بھی یاد آیا "بظاہر"
بھائی! پہلے چند ایک سے آپ کے سب مراد تھے اور دوسرے چند ایک سے یہ چھ۔ :)
 
Top