یہی تیرے غم کا کِتھارسس، یونہی چشمِ نم سے ٹپک کے پڑھ
یونہی رات رات غزل میں رو، یونہی شعر شعر سسک کے پڑھ
یہی رتجگوں کی امانتیں ہیں بیاضِ جاں میں رکھی ہوئی
جو لکھے نہیں ہیں نصیب میں وہ ملن پلک سے پلک کے پڑھ
مرے کینوس پہ شفق بھری نہ لکیریں کھینچ ملال کی
کوئی نظم قوسِ قزح کی لکھ کوئی رنگ ونگ دھنک کے پڑھ
کوئی پرفیوم خرید لا، کوئی پہن گجرا کلائی میں
نئے موسموں کا مشاعرہ کسی مشکبو میں مہک کے پڑھ
منصور آفاق