حسینی
محفلین
شام میں ''جنسی جہاد'' کے بعد تیونسی دوشیزاؤں کی حاملہ ہو کر واپسی
شام میں جاری خانہ جنگی کو ہر کوئی اپنے معانی پہنا رہا ہے۔ شامی حکومت اسے دہشت گردی قرار دیتی ہے، اس کی فوجوں سے برسرپیکار باغی جنگجو اسے جہاد قرار دے رہے ہیں لیکن تیونسی وزیرداخلہ نے وہاں جہاد کی ایک نئی قسم کی اطلاع دی ہے اور اسے انھوں نے جنسی جہاد کا نام دیا ہے۔ یہ جہاد کوئی اور نہیں ان کے اپنے ملک کی دوشیزاؤں ہی نے کیا ہے اور شاید پہلی مرتبہ کسی جنگ میں اس طرح کا جہاد ہوا ہے۔
تیونسی وزیرداخلہ عمر بن جدو نے کہا ہے شام میں ''جنسی جہاد'' کے لیے جانے والی تیونسی لڑکیاں حاملہ ہو کر واپس آگئی ہیں۔ وہاں تیونسی لڑکیوں کا بیس، تیس اور ایک سو تک باغیوں سے جنسی رابطہ ہوا تھا اور وہ حمل کی صورت اس کا پھل لے کر وطن لوٹ آئی ہیں۔...
ان کا کہنا ہے کہ اب ہم خاموش ہیں اور کچھ بھی نہیں کرسکتے۔ بن جدو نے بتایا کہ وزارت داخلہ نے مارچ 2013ء کے بعد 6 ہزار تیونسیوں کو شام جانے سے روکا ہے اور شام میں جہاد کے لیے تیونسی نوجوانوں کو بھرتی کرنے کے الزام میں 86 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے.
انھوں نے جہادیوں پر سفری پابندی کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنانے والی انسانی حقوق کی تنظیموں پر کڑی نکتہ چینی کی اور کہا کہ جن افراد پر سفری پابندی عاید کی گئی تھی، ان میں سے زیادہ تر کی عمریں 35 سال سے کم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے نوجوان شام میں اگلے محاذوں پر لڑرہے ہیں اور انھیں یہ تربیت دی گئی ہے کہ کیسے دیہات پر حملے کیے جاتے ہیں۔
تیونس کے سابق مفتی شیخ عثمان بطخ نے اپریل میں کہا تھا کہ تیرہ تیونسی لڑکیوں کو بے وقوف بناکر شام لے جایا گیا ہے تا کہ وہ وہاں شامی صدر بشارالاسد کے خلاف برسرپیکار باغی جنگجوؤں کو جنسی خدمات مہیا کرسکیں۔ انھوں نے اس نام نہاد جنسی جہاد کو قحبہ گری کی ایک شکل قراردیا تھا لیکن انھیں اس بیان کے کچھ دیر کے بعد فارغ کردیا گیا تھا۔
اگست میں تیونس کے محکمہ پبلک سکیورٹی کے ڈائریکٹر جنرل مصطفیٰ بن عمر نے ملک کے مغرب میں ایک جنسی جہاد سیل کو توڑنے کی اطلاع دی تھی۔ اس علاقے میں القاعدہ کے جنگجو تیونسی فورسز کے خلاف محاذآراء ہیں۔ انھوں نے تب صحافیوں کو بتایا کہ القاعدہ سے وابستہ انصارالشریعہ مکمل حجاب میں ملبوس کم عمر لڑکیوں کو جہادی جنگجوؤں کو جنسی خدمات کی فراہمی کے لیے استعمال کررہی ہے۔
مصدر: العربیہ ڈاٹ نیٹ
http://urdu.alarabiya.net/ur/middle...بعد-تیونسی-دوشیزاؤں-کی-حاملہ-ہو-کر-واپسی.html
القدس العربی لندن
http://www.alquds.co.uk/?p=85877
النھار لبنان
http://www.annahar.com/article/68622-تونسيات-يعدن-الى-بلادهن-حوامل-بعد-جهاد-النكاح-في-سوريا
شام میں جاری خانہ جنگی کو ہر کوئی اپنے معانی پہنا رہا ہے۔ شامی حکومت اسے دہشت گردی قرار دیتی ہے، اس کی فوجوں سے برسرپیکار باغی جنگجو اسے جہاد قرار دے رہے ہیں لیکن تیونسی وزیرداخلہ نے وہاں جہاد کی ایک نئی قسم کی اطلاع دی ہے اور اسے انھوں نے جنسی جہاد کا نام دیا ہے۔ یہ جہاد کوئی اور نہیں ان کے اپنے ملک کی دوشیزاؤں ہی نے کیا ہے اور شاید پہلی مرتبہ کسی جنگ میں اس طرح کا جہاد ہوا ہے۔
تیونسی وزیرداخلہ عمر بن جدو نے کہا ہے شام میں ''جنسی جہاد'' کے لیے جانے والی تیونسی لڑکیاں حاملہ ہو کر واپس آگئی ہیں۔ وہاں تیونسی لڑکیوں کا بیس، تیس اور ایک سو تک باغیوں سے جنسی رابطہ ہوا تھا اور وہ حمل کی صورت اس کا پھل لے کر وطن لوٹ آئی ہیں۔...
ان کا کہنا ہے کہ اب ہم خاموش ہیں اور کچھ بھی نہیں کرسکتے۔ بن جدو نے بتایا کہ وزارت داخلہ نے مارچ 2013ء کے بعد 6 ہزار تیونسیوں کو شام جانے سے روکا ہے اور شام میں جہاد کے لیے تیونسی نوجوانوں کو بھرتی کرنے کے الزام میں 86 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے.
انھوں نے جہادیوں پر سفری پابندی کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنانے والی انسانی حقوق کی تنظیموں پر کڑی نکتہ چینی کی اور کہا کہ جن افراد پر سفری پابندی عاید کی گئی تھی، ان میں سے زیادہ تر کی عمریں 35 سال سے کم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے نوجوان شام میں اگلے محاذوں پر لڑرہے ہیں اور انھیں یہ تربیت دی گئی ہے کہ کیسے دیہات پر حملے کیے جاتے ہیں۔
تیونس کے سابق مفتی شیخ عثمان بطخ نے اپریل میں کہا تھا کہ تیرہ تیونسی لڑکیوں کو بے وقوف بناکر شام لے جایا گیا ہے تا کہ وہ وہاں شامی صدر بشارالاسد کے خلاف برسرپیکار باغی جنگجوؤں کو جنسی خدمات مہیا کرسکیں۔ انھوں نے اس نام نہاد جنسی جہاد کو قحبہ گری کی ایک شکل قراردیا تھا لیکن انھیں اس بیان کے کچھ دیر کے بعد فارغ کردیا گیا تھا۔
اگست میں تیونس کے محکمہ پبلک سکیورٹی کے ڈائریکٹر جنرل مصطفیٰ بن عمر نے ملک کے مغرب میں ایک جنسی جہاد سیل کو توڑنے کی اطلاع دی تھی۔ اس علاقے میں القاعدہ کے جنگجو تیونسی فورسز کے خلاف محاذآراء ہیں۔ انھوں نے تب صحافیوں کو بتایا کہ القاعدہ سے وابستہ انصارالشریعہ مکمل حجاب میں ملبوس کم عمر لڑکیوں کو جہادی جنگجوؤں کو جنسی خدمات کی فراہمی کے لیے استعمال کررہی ہے۔
مصدر: العربیہ ڈاٹ نیٹ
http://urdu.alarabiya.net/ur/middle...بعد-تیونسی-دوشیزاؤں-کی-حاملہ-ہو-کر-واپسی.html
القدس العربی لندن
http://www.alquds.co.uk/?p=85877
النھار لبنان
http://www.annahar.com/article/68622-تونسيات-يعدن-الى-بلادهن-حوامل-بعد-جهاد-النكاح-في-سوريا