شام کی لمبی تاريک رات

اکمل زیدی

محفلین
آپ کا مذہبی حق ہے کہ بشار الاسد کی حمایت کریں جو معصوم الخطا ہے۔

ہم افسوس ہی کر سکتے ہیں کہ بشار اور جنگجو سنی دونوں شامیوں کی موت کا سبب بن رہے ہیں

481370_2750998_akhbar.jpg


کراچی (نیوز ڈیسک) شام کے شہر غوطہ کے مشرقی حصے دومہ میں جعلی کیمیائی حملے کی حقیقت آہستہ آہستہ سامنے آتی جا رہی۔ روسی میڈیا نے وائٹ ہلمٹس نامی تنظیم کی جانب سے جاری کردہ مبینہ کیمیائی حملے کی ویڈیو میں دکھائے جانے والے ’’مبینہ متاثرہ لڑکے‘‘ کو تلاش کرلیا ہے اور اس کا انٹرویو کیا ہے۔ 11؍ سالہ حسن دیاب کا کہنا تھا کہ ہمیں تو معلوم ہی نہیں تھا کہ کوئی کیمیائی حملہ ہوا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حسن دیاب کا خاندان دہشت گردوں اور باغیوں کے حملوں سے بچنے کیلئے ایک تہہ خانے میں چھپا ہوا تھا۔ حسن کا کہنا تھا کہ راشن ختم ہوا تو اماں نے باہر جا کر کچھ لانے کیلئے کہا۔ جیسے ہی میں باہر نکلا تو کچھ لوگوں نے مجھے کہا کہ جلدی اسپتال جائو، میں فوراً اسپتال پہنچا جہاں کئی لوگ موجود تھے اور انہوں نے مجھے گھیر لیا اور مجھے پکڑ کر زبردستی میرے سر پر پانی ڈالنے لگے۔ 7؍ اپریل سے وائرل کی جانے والی جعلی کیمیائی حملے کی ویڈیو دومہ ریولیوشن گروپ اور وائٹ ہلمٹس کی جانب سے جاری کی گئی جس میں دکھایا گیا تھا کہ


کیمیائی حملے کے متاثرین بڑی تعداد میں اسپتال پہنچ رہے ہیں، حالانکہ یہ سب جھوٹ تھا۔ یہ بھی وثوق سے نہیں کہا جا سکتا کہ اسپتال میں لوگوں کو پکڑ کر ان کے سروں پر پانی ڈالنے والے لوگ ڈاکٹر تھے بھی یا نہیں۔ حسن دیاب نے روسی صحافی ایوگینی پوڈنبی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تہہ خانے سے نکلتے ہی لوگوں کی ایک بڑی تعداد سب سے کہہ رہی تھی کہ اسپتال جائو۔ جب حسن کو وائٹ ہلمٹس کی جاری کردہ ویڈیو دکھائی گئی تو اس نے خود کو ویڈیو میں پہچان لیا۔ اس نے کہا کہ وہ خوفزدہ ہوگیا تھا تاہم اب وہ اپنی فیملی کے ساتھ اور محفوظ ہے۔ حسن کو اس کے والد نے بڑی مشکل سے تلاش کیا، حسن کے والد کا کہنا تھا کہ اس نے کسی کیمیائی حملے کا نہیں سنا۔ میں اپنی فیملی کے لوگوں کو تلاش کرتا جب اسپتال پہنچا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ پتہ نہیں کیوں افراتفری مچی ہوئی ہے، لوگ کسی بدبو کا نام لے کر چلا رہے تھے، اسپتال میں انہوں نے یہ لوگ بچوں کو بسکٹس اور کھجور دے رہے تھے۔ روسی میڈیا نے اسپتال میں موجود ایک نرس سے بھی بات کی۔ نرس کا کہنا تھا کہ اچانک ہی لوگوں کی ایک بڑی تعداد اسپتال پہنچنا شروع ہوئی تو وہ پریشان ہوگئی۔ نامعلوم لوگوں نے آنے والے لوگوں کو پکڑ پکڑ کر ان کے سروں پر پانی ڈالنا شروع کر دیا، ہم حیران تھے، تاہم کچھ مریض، جنہیں سانس لینے میں دشواری کا سامنا تھا، شہر میں بمباری کی وجہ سے پھیلنے والی دھول مٹی کی وجہ سے بیمار تھے۔ دوسری جانب روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخرووا کا کہنا ہے بظاہر ایسا لگتا ہے کہ راشن ختم ہونے کے بعد لوگ خوراک کی وجہ سے اس پروپیگنڈے کا شکار ہوئے۔ لوگوں کو اسپتال میں کھانے پینے کی چیزیں دیا جانا اور آنے والے لوگوں کو استعمال کرکے ان کی ویڈیو وائرل کرنا امریکا، برطانیہ اور فرانس کیلئے حملے کا جواز بن گیا۔ روس یہ ویڈیو سلامتی کونسل کے آئندہ اجلاس میں پیش کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے مزید بتایا کہ مشرقی غوطہ کلورین گیس کے کنٹینرز اور دھواں پیدا کرنے والے دستی بم برآمد ہوئے ہیں، یہ کنٹینرز جرمنی سے جبکہ دھواں پیدا کرنے والے دستی بم برطانیہ کے شہر سالزبری میں بنائے گئے ہیں۔
اہم خبریں - شام، روسی میڈیا نے جعلی کیمیائی حملے کا متاثرہ لڑکا تلاش کر لیا - Today's Paper | Daily Jang
 

Fawad -

محفلین
اسکا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ پہلے بھی جھوٹے حملوں کی بنیاد پر عراق کو تہس نہس کیا تھا


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يہ کوئ پہلا موقع نہيں ہے کہ بے گناہ شہريوں پر کيميائ ہتھياروں کے استعمال کے بعد شام کی حکومت نے روس کے ساتھ مل کرحقائق کو مسخ کرنے کی کوشش کی ہے۔

يہ نہيں بھولنا چاہيے کہ يہ شام کی وہی حکومت ہے جس نے گزشتہ سات برسوں کے دوران اپنی ہی عوام پر ہر طرح کے مظالم ڈھائے ہيں جن ميں کيميائ ہتھياروں کا استعمال بھی شامل ہے۔

اپريل سات کو دوما ميں شہريوں پر کيمیائ گيس جس طرح استعمال کی گئ، اس کی تصديق کے ليے بے شمار افراد کی شہادتيں منظر عام پر آ چکی ہيں، جنھيں رد نہيں کيا جا سکتا ہے۔

بے شمار مصدقہ ميڈيکل اين جی اوز نے متاثرين کے معائنے کے دوران اس بات کی تصديق کی ہے کہ کيميائ مواد کے اثرات موجود ہيں۔ اس ضمن ميں بے شمار تصاوير اور ويڈيوز کی بھی کئ ذرائع سے تصديق کی جا چکی ہے۔ مختلف طبی مرکزوں ميں ايک ہی دن پانچ سو سے زائد مريضوں کا داخل ہونا اور ان سب ميں يکساں علامات کا ظاہر ہونا بھی يقينی طور پر اس بات کی تصديق کرتا ہے کہ انسانی آبادی پر کيمیائ گيس کے ذريعے حملہ کياگيا ہے۔

او پی سی ڈبليو نامی تنظيم اور اس کے ليے کام کرنے والے ماہرين عالمی سطح پر کيميائ ہتھياروں کی روک تھام کے ليے کام کرنے والے ادارے سی ڈبليو سی کی سفارشات، اصلاحات اور فيصلوں پر عمل درآمد کے فرائض سرانجام ديتے ہيں۔

او پی سی ڈبليو کے تفتيشی ماہرين گزشتہ دو ہفتوں سے شام ميں موجود ہيں اور جائے وقوعہ پر پہنچ کر اپنی رپورٹ مرتب کرنے کی ليے کوشش کر رہے ہيں، تاہم روس اور شام کی حکومت بدستور اس تنظيم کی راہ ميں رکاوٹ بنے ہوئے ہيں اور اور دوما ميں ماہرين کے داخلے ميں رخنہ ڈالا جار ہا ہے۔ يہی نہيں بلکہ اس تنظيم کے خلاف انتہائ منظم طريقے سے مہم بھی چلائ جا رہی ہے۔

اگر شام کی حکومت کے ہاتھ صاف ہيں تو پھر ايک قابل اعتماد عالمی تنظيم اور اس کے ماہرين جنھيں اس تفتيش کے ضمن ميں عالمی سطح پر اختيارات ديے گئے ہيں، انھيں اپنے فرائض کی انجام دہی سے کيونکر روکا جا رہا ہے؟

علاوہ ازيں ڈبليو ايچ او کے ادارے نے بھی کئ منسلک تنظيموں کی جانب سے مريضوں ميں ايسی علامات کی موجودگی پر شديد تشويش اور تحفظات کا اظہار کيا ہے جو کيميائ گيس کے استعمال کا عنديہ دے رہی ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

شام ميں عام شہريوں کو کيميائ گيس کے حملوں سے محفوظ رکھنے کے ليے امريکہ کی جانب سے حاليہ فضائ بمباری کے بعد بعض رائے دہندگان يہ غلط تاثر دے رہے ہيں کہ امريکی حکومت خطے ميں تشدد اور خون ريزی کی خواہش مند ہے۔

اس الزام کا حقيقت سے کوئ تعلق نہيں ہے۔

ياد رہے کہ شام ميں خانہ جنگی کے بعد انسانی بنيادوں پر جس ملک نے سب سے زيادہ امداد اور وسائل فراہم کیے ہيں، وہ امريکہ ہی ہے۔ شام ميں تشدد کے واقعات کے نقطہ آغاز سے اب تک بے گھر ہونے والے شہريوں اور ان کی بحالی کے ليے امريکہ کی جانب سے قريب 7۔7 بلين ڈالرز کی خطير امداد فراہم کی گئ ہے۔

بعض رائے دہندگان کی جانب سے تشہير کیے جانے والے غلط تاثر کے برعکس، امريکی حکومت شام ميں متاثرہ عام شہريوں تک ضروريات زندگی کی بنيادی اشياء فراہم کرنے ميں بدستور اپنا تعميری کردار ادا کررہی ہے۔

نہتے شہريوں کی حفاظت کو يقینی بنانے کے ليے شام کی حکومت کے خلاف ليے جانے والے عملی اقدامات کے ساتھ ساتھ امريکی حکومت شہری آبادی کے ليے ہنگامی بنيادوں پر ہر طرح کے وسائل بھی فراہم کر رہی ہے جن ميں کھانے پينے کا سامان، خيمے، پينے کا صاف پانی، فوری طبی سہوليات اور ديگر سازوسامان شامل ہے جن سے شام کے اندر متاثرہ 1۔13 ملين شہری مستفيد ہو رہے ہيں۔ اس کے علاوہ شام سے ہجرت کرنے والے قريب 6۔5 ملين شہری جو خطے کے مختلف علاقوں ميں پناہ ليے ہوئے ہيں، ان کو بھی ہر ممکن مدد فراہم کی جا رہی ہے۔

امريکی صدر نے قومی سلامتی سے متعلق اپنی پاليسی وضع کرتے ہوئے يہ واضح کيا تھا کہ امريکی حکومت يہ سمجھتی ہے کہ خانہ جنگی کے نتيجے ميں بے گھر ہونے والے پناہ گزينوں کو ان کے آبائ علاقوں کے قريب مدد فراہم کی جانی چاہيے يہاں تک کہ وہ حفاظت کے ساتھ واپس اپنے گھروں کو جاسکيں۔

خطے ميں قريب 6۔5 ملين شامی پناہ گزينوں تک ہر ممکن امداد کی فراہمی ہمارے اس عزم اور ارادے کو واضح کرتی ہے کہ ہم خطے ميں امن اور استحکام کی بحالی کے خواہ ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

اکمل زیدی

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يہ کوئ پہلا موقع نہيں ہے کہ بے گناہ شہريوں پر کيميائ ہتھياروں کے استعمال کے بعد شام کی حکومت نے روس کے ساتھ مل کرحقائق کو مسخ کرنے کی کوشش کی ہے۔

يہ نہيں بھولنا چاہيے کہ يہ شام کی وہی حکومت ہے جس نے گزشتہ سات برسوں کے دوران اپنی ہی عوام پر ہر طرح کے مظالم ڈھائے ہيں جن ميں کيميائ ہتھياروں کا استعمال بھی شامل ہے۔

اپريل سات کو دوما ميں شہريوں پر کيمیائ گيس جس طرح استعمال کی گئ، اس کی تصديق کے ليے بے شمار افراد کی شہادتيں منظر عام پر آ چکی ہيں، جنھيں رد نہيں کيا جا سکتا ہے۔

بے شمار مصدقہ ميڈيکل اين جی اوز نے متاثرين کے معائنے کے دوران اس بات کی تصديق کی ہے کہ کيميائ مواد کے اثرات موجود ہيں۔ اس ضمن ميں بے شمار تصاوير اور ويڈيوز کی بھی کئ ذرائع سے تصديق کی جا چکی ہے۔ مختلف طبی مرکزوں ميں ايک ہی دن پانچ سو سے زائد مريضوں کا داخل ہونا اور ان سب ميں يکساں علامات کا ظاہر ہونا بھی يقينی طور پر اس بات کی تصديق کرتا ہے کہ انسانی آبادی پر کيمیائ گيس کے ذريعے حملہ کياگيا ہے۔

او پی سی ڈبليو نامی تنظيم اور اس کے ليے کام کرنے والے ماہرين عالمی سطح پر کيميائ ہتھياروں کی روک تھام کے ليے کام کرنے والے ادارے سی ڈبليو سی کی سفارشات، اصلاحات اور فيصلوں پر عمل درآمد کے فرائض سرانجام ديتے ہيں۔

او پی سی ڈبليو کے تفتيشی ماہرين گزشتہ دو ہفتوں سے شام ميں موجود ہيں اور جائے وقوعہ پر پہنچ کر اپنی رپورٹ مرتب کرنے کی ليے کوشش کر رہے ہيں، تاہم روس اور شام کی حکومت بدستور اس تنظيم کی راہ ميں رکاوٹ بنے ہوئے ہيں اور اور دوما ميں ماہرين کے داخلے ميں رخنہ ڈالا جار ہا ہے۔ يہی نہيں بلکہ اس تنظيم کے خلاف انتہائ منظم طريقے سے مہم بھی چلائ جا رہی ہے۔

اگر شام کی حکومت کے ہاتھ صاف ہيں تو پھر ايک قابل اعتماد عالمی تنظيم اور اس کے ماہرين جنھيں اس تفتيش کے ضمن ميں عالمی سطح پر اختيارات ديے گئے ہيں، انھيں اپنے فرائض کی انجام دہی سے کيونکر روکا جا رہا ہے؟

علاوہ ازيں ڈبليو ايچ او کے ادارے نے بھی کئ منسلک تنظيموں کی جانب سے مريضوں ميں ايسی علامات کی موجودگی پر شديد تشويش اور تحفظات کا اظہار کيا ہے جو کيميائ گيس کے استعمال کا عنديہ دے رہی ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

شام ميں عام شہريوں کو کيميائ گيس کے حملوں سے محفوظ رکھنے کے ليے امريکہ کی جانب سے حاليہ فضائ بمباری کے بعد بعض رائے دہندگان يہ غلط تاثر دے رہے ہيں کہ امريکی حکومت خطے ميں تشدد اور خون ريزی کی خواہش مند ہے۔

اس الزام کا حقيقت سے کوئ تعلق نہيں ہے۔

ياد رہے کہ شام ميں خانہ جنگی کے بعد انسانی بنيادوں پر جس ملک نے سب سے زيادہ امداد اور وسائل فراہم کیے ہيں، وہ امريکہ ہی ہے۔ شام ميں تشدد کے واقعات کے نقطہ آغاز سے اب تک بے گھر ہونے والے شہريوں اور ان کی بحالی کے ليے امريکہ کی جانب سے قريب 7۔7 بلين ڈالرز کی خطير امداد فراہم کی گئ ہے۔

بعض رائے دہندگان کی جانب سے تشہير کیے جانے والے غلط تاثر کے برعکس، امريکی حکومت شام ميں متاثرہ عام شہريوں تک ضروريات زندگی کی بنيادی اشياء فراہم کرنے ميں بدستور اپنا تعميری کردار ادا کررہی ہے۔

نہتے شہريوں کی حفاظت کو يقینی بنانے کے ليے شام کی حکومت کے خلاف ليے جانے والے عملی اقدامات کے ساتھ ساتھ امريکی حکومت شہری آبادی کے ليے ہنگامی بنيادوں پر ہر طرح کے وسائل بھی فراہم کر رہی ہے جن ميں کھانے پينے کا سامان، خيمے، پينے کا صاف پانی، فوری طبی سہوليات اور ديگر سازوسامان شامل ہے جن سے شام کے اندر متاثرہ 1۔13 ملين شہری مستفيد ہو رہے ہيں۔ اس کے علاوہ شام سے ہجرت کرنے والے قريب 6۔5 ملين شہری جو خطے کے مختلف علاقوں ميں پناہ ليے ہوئے ہيں، ان کو بھی ہر ممکن مدد فراہم کی جا رہی ہے۔

امريکی صدر نے قومی سلامتی سے متعلق اپنی پاليسی وضع کرتے ہوئے يہ واضح کيا تھا کہ امريکی حکومت يہ سمجھتی ہے کہ خانہ جنگی کے نتيجے ميں بے گھر ہونے والے پناہ گزينوں کو ان کے آبائ علاقوں کے قريب مدد فراہم کی جانی چاہيے يہاں تک کہ وہ حفاظت کے ساتھ واپس اپنے گھروں کو جاسکيں۔

خطے ميں قريب 6۔5 ملين شامی پناہ گزينوں تک ہر ممکن امداد کی فراہمی ہمارے اس عزم اور ارادے کو واضح کرتی ہے کہ ہم خطے ميں امن اور استحکام کی بحالی کے خواہ ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


جی - - - جی ۔ ۔ ۔ ۔ سب جھوٹے آپ اور آپ کی سورسز ۔۔۔سچی ۔ ۔ ۔ جو آپ نے کہا وہ سر آنکھوں پر ۔ ۔ ۔ ۔ سب پر مٹی پاؤ سب بس آپ سچ کہتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔

یہ احمق لوگ ہیں ۔ ۔ خواہ مخواہ آپ کو جھوٹا ثابت کرتے ہیں سب سچ تھا کوئی فلم کا سین نہیں تھا اصلی کیمیائی حملہ تھا ( اور اگر نہیں بھی تھا تو کیا ہوا معافی مانگ لینگے)۔۔آخر آپ اتنی ھیلپ کر رہے ہیں شام میں عوام کی ۔ ۔ ۔ بلکل انسانی بنیادوں پر کوئی مقصد نہیں آپ کا ۔ ۔ کون کہتا ہے آپ تخریب کاروں کی دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں ۔۔۔وہاں جو بچے کچھے دہشت گرد ہیں بس وہی شامی عوام ہیں۔۔۔غلط سوچ ہے یہ ۔ ۔ ۔ ہے نا؟ ۔ ۔ آگے بھی ٹرمپ کی حکومت پکی آخر داعش کا خاتمہ کیا اور اتنی ذلتیں اوہ سوری میرا مطلب ہے فتوحات مقدر ہوئیں ۔ ۔ ۔ تو پھر اگلا ٹرن بھی بنتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اس سے ہٹ کر جو سوچتا ہے وہ غلطی پر ہے ۔ ۔ ۔
آپس کی بات ہے سر جی ۔۔۔۔اب لوگ اس طرح کی لفاظی میں نہیں آتے یہ جو میڈیا ہے نا سب بتا دیتا ہے ۔۔۔۔ثبوت کے ساتھ۔۔۔اور پھر لوگ سوچتے بھی ہیں ۔ ۔ ۔ ماضی پر بھی نظر ہے ۔۔۔باقی ایک شاید کوئی کریڈیبیلیٹی بھی ایک چیز ہوتی ہے۔۔۔آخر کب تک الو بنا یا جا سکتا ہے ۔۔۔اور آخری بات ۔۔امریکہ کا کوئی بھی قدم اسلام یا مسلمانوں کے حق میں نہیں جا سکتا۔ ۔ ۔ ۔ یہ تو آپ بھی جانتے ہیں۔۔نہیں تو آنکھوں اور کانوں سے ڈالر ھٹا کر اور نکال کر دیکھیں اور سنیں۔۔۔
 
Top