یاسر شاہ
محفلین
غزل
جون ایلیا
شام ہوئی ہے یار آئے ہیں یاروں کے ہمراہ چلیں
آج وہاں قوالی ہو گی جون چلو درگاہ چلیں
اپنی گلیاں اپنے رمنے اپنے جنگل اپنی ہوا
چلتے چلتے وجد میں آئیں راہوں میں بے راہ چلیں
جانے بستی میں جنگل ہو یا جنگل میں بستی ہو
ہے کیسی کچھ نا آگاہی آؤ چلو ناگاہ چلیں
کوچ اپنا اس شہر طرف ہے نامی ہم جس شہر کے ہیں
کپڑے پھاڑیں خاک بہ سر ہوں اور بہ عزّو جاہ چلیں
راہ میں اس کی چلنا ہے تو عیش کرا دیں قدموں کو
چلتے جائیں ، چلتے جائیں یعنی خاطر خواہ چلیں
جون ایلیا
جون ایلیا
شام ہوئی ہے یار آئے ہیں یاروں کے ہمراہ چلیں
آج وہاں قوالی ہو گی جون چلو درگاہ چلیں
اپنی گلیاں اپنے رمنے اپنے جنگل اپنی ہوا
چلتے چلتے وجد میں آئیں راہوں میں بے راہ چلیں
جانے بستی میں جنگل ہو یا جنگل میں بستی ہو
ہے کیسی کچھ نا آگاہی آؤ چلو ناگاہ چلیں
کوچ اپنا اس شہر طرف ہے نامی ہم جس شہر کے ہیں
کپڑے پھاڑیں خاک بہ سر ہوں اور بہ عزّو جاہ چلیں
راہ میں اس کی چلنا ہے تو عیش کرا دیں قدموں کو
چلتے جائیں ، چلتے جائیں یعنی خاطر خواہ چلیں
جون ایلیا