رانا
محفلین
کوشش کی ہے کہ وارث صاحب کی ہدایات کے مطابق پوسٹ کروں۔ شاعر کا نام کنفرم کر کے ٹیگ بھی لگا دوں گا۔
محفوظ نہیں گھر بندوں کے، اللہ کے گھر محفوظ نہیں
اس آگ اور خون کی ہولی میں اب کوئی بشر محفوظ نہیں
شعلوں کی تپش بڑھتے بڑھتے ہر آنگن تک آپہنچی ہے
اب پھول جھلستے جاتے ہیں پیڑوں پر شجر محفوظ نہیں
کل تک تھا سکوں جن شہروں میں، وہ موت کی دستک سنتے ہیں
ہر روز دھماکے ہوتے ہیں، اب کوئی نگر محفوظ نہیں
دن رات بھڑکتی دوزخ میں جسموں کا ایندھن پڑتا ہے
کیا ذکر ہو عام انسانوں کا، خود فتنہ گر محفوظ نہیں
آباد مکاں اک لمحے میں ویران کھنڈر بن جاتے ہیں
دیوار و در محفوظ نہیں، اور زید و بکر محفوظ نہیں
شمشان بنے کوچے گلیاں ہر سمت مچی ہے آہ و فغاں
فریاد ہے ماؤں بہنوں کی اب لخت جگر محفوظ نہیں
انسان کو ڈر انسانوں سے، انسان نما حیوانوں سے
محفوظ نہیں سر پر شملے شملوں میں سر محفوظ نہیں
پہرے ہیں کلاشنکوفوں کے ہر ایک گلی کے نکڑ پر
آنگن میں شجر محفوظ نہیں شانوں پر سر محفوظ نہیں
اک استغفار کا نسخہ ہے اس کو بھی برت لو نادانوں
مت ناز کرو تدبیروں پر، یہ راہ گذر محفوظ نہیں
اے کاش کہ قوم یونس کی تقلید کی ہو توفیق ہمیں
وہ آہ سحر محفوظ نہیں، وہ دیدہ تر محفوظ نہیں
جب بانجھ ہوں آنکھیں اشکوں سے، دل قبر کی صورت ویراں ہوں
جب پست ہو مقصد جینے کا، تب حسن بشر محفوظ نہیں
محفوظ نہیں گھر بندوں کے، اللہ کے گھر محفوظ نہیں
اس آگ اور خون کی ہولی میں اب کوئی بشر محفوظ نہیں
شعلوں کی تپش بڑھتے بڑھتے ہر آنگن تک آپہنچی ہے
اب پھول جھلستے جاتے ہیں پیڑوں پر شجر محفوظ نہیں
کل تک تھا سکوں جن شہروں میں، وہ موت کی دستک سنتے ہیں
ہر روز دھماکے ہوتے ہیں، اب کوئی نگر محفوظ نہیں
دن رات بھڑکتی دوزخ میں جسموں کا ایندھن پڑتا ہے
کیا ذکر ہو عام انسانوں کا، خود فتنہ گر محفوظ نہیں
آباد مکاں اک لمحے میں ویران کھنڈر بن جاتے ہیں
دیوار و در محفوظ نہیں، اور زید و بکر محفوظ نہیں
شمشان بنے کوچے گلیاں ہر سمت مچی ہے آہ و فغاں
فریاد ہے ماؤں بہنوں کی اب لخت جگر محفوظ نہیں
انسان کو ڈر انسانوں سے، انسان نما حیوانوں سے
محفوظ نہیں سر پر شملے شملوں میں سر محفوظ نہیں
پہرے ہیں کلاشنکوفوں کے ہر ایک گلی کے نکڑ پر
آنگن میں شجر محفوظ نہیں شانوں پر سر محفوظ نہیں
اک استغفار کا نسخہ ہے اس کو بھی برت لو نادانوں
مت ناز کرو تدبیروں پر، یہ راہ گذر محفوظ نہیں
اے کاش کہ قوم یونس کی تقلید کی ہو توفیق ہمیں
وہ آہ سحر محفوظ نہیں، وہ دیدہ تر محفوظ نہیں
جب بانجھ ہوں آنکھیں اشکوں سے، دل قبر کی صورت ویراں ہوں
جب پست ہو مقصد جینے کا، تب حسن بشر محفوظ نہیں