سید شہزاد ناصر
محفلین
بندوق کی ایجاد کی تاریخ 1800 کی ابتداء سے ہوتی ہے جب لوگوں نے بندوق کی مدد سے پرندوں کا شکار کرنا شروع کیا۔ اس وقت چقماق سے آگ جلائی جاتی تھی جس کی وجہ سے ان ابتدائی بندوقوں میں بھی یہی طریقہ استعمال ہوا۔ تاہم اس کا یہ نقصان تھا کہ بندوق کی لبلبی دبانے اور بندوق کے چلنے کے درمیان کافی وقفہ آ جاتا تھا۔ ایک سکاٹش مذہبی رہنما نے یہ بات محسوس کی کہ آگ سلگتی دیکھ کر پرندے اپنا رخ بدل لیتے تھے اور جب بندوق چلتی تو پرندے بچ جاتے۔ اس وجہ سے اس نے نیا نظام ایجاد کیا جس میں پرکشن لاک ایجاد کرنے کی کوشش کی جو بندوق کے علاوہ دیگر آتشی ہتھیاروں میں بھی استعمال ہوا اور اسے ہتھیاروں کی دنیا میں انقلابی ایجاد مانا جاتا ہے۔
پرکشن لاک کی جگہ بعد میں نئے کارتوس استعمال ہونے لگے جو ابھی تک استعمال ہوتے آ رہے ہیں۔
بندوق ایک نالی اور دو نالی بھی ہوتی ہے۔ دو نالی بندوقوں میں عام طور پر ہر نال کی الگ سے لبلبی ہوتی ہے۔ دو نالی بندوقوں میں نالیاں دو طرح سے ملتی ہیں۔ پہلو بہ پہلو یعنی سائیڈ بائی سائیڈ اور اوپر نیچے یعنی اوور اینڈ انڈر۔ پہلی قسم میں دونوں نالیاں ایک دوسرے کے پہلو میں جبکہ دوسری قسم میں نالیاں ایک دوسرے کے اوپر نیچے لگی ہوتی ہیں۔
پہلو بہ پہلو (Side by Side)
اوپر نیچے(Over and Under)دو نالی بندوقوں کی نالیاں ایک دوسرے کے بالکل متوازی نہیں ہوتیں بلکہ عموماً چالیس گز کے فاصلے پر ایک ہی جگہ مار کرتی ہیں۔ کچھ بندوقوں میں یہ نالیاں ایک دوسرے سے مختلف بھی ہوتی ہیں جیسا کہ ایک سادہ جبکہ دوسری میں پیچ دار چکر یعنی رائفلنگ بنی ہوتی ہے یا پھر ایک نالی سادہ جبکہ دوسری باہری سرے پر تھوڑا سا تنگ ہو جاتی ہے جسے چوک کہتے ہیں۔ کئی دفعہ دونوں نالیاں ایک جیسی بنائی جاتی ہیں۔
بندوق چاہے جس قسم کی بھی ہو، اس کو کھولنے اور بھرنے کا نظام سب سے زیادہ جو استعمال ہوتا ہے، وہ اوپر تصویر میں دکھایا گیا ہے۔ اسے بریچ لوڈنگ کہتے ہیں۔ یہ نظام 1875 میں پہلی بار ایجاد ہوا اور اس کی مدد سے نہ صرف بندوق میں کارتوس بھرا جاتا ہے بلکہ بندوق چلنے کے لئے بھی تیار ہو جاتی ہے۔ بندوق بھرنے اور چلانے کا پہلا نظام اینسن اور ڈیئرلی نے پیش کیا تھا۔ ان کی بندوق ہیمر لیس یعنی بغیر گھوڑے والی تھی۔ آج تک یہی نظام تقریباً اسی شکل میں استعمال ہو رہا ہے۔
سائڈ موشن ایکشنبندوق بھرنے کا ایک اور نظام سائیڈ موشن کہلاتا ہے جو 1800 صدی کے نصف میں ایجاد ہوا اور اب بہت کم دکھائی دیتا ہے۔ اس نظام میں نالیوں کو ایک دھاتی تھالی پر لگایا جاتا ہے۔ جب لیور کو گھمایا جاتا ہے تو یہ تھالی گھومتی ہے اور نالیاں کھل جاتی ہیں۔
ایک اور نظام سلائیڈنگ ایکشن کہلاتا ہے جو 19ویں صدی میں ایجاد ہوا لیکن اب متروک ہو چکا ہے۔ یہ نظام بہت کم استعمال ہوا اور شروع سے ہی اسے لوگوں نے پسند نہیں کیا۔
سلائڈنگ ایکشنایک اور نظام سلائیڈنگ ایکشن کہلاتا ہے جو 19ویں صدی میں ایجاد ہوا لیکن اب متروک ہو چکا ہے۔ یہ نظام بہت کم استعمال ہوا اور شروع سے ہی اسے لوگوں نے پسند نہیں کیا۔
لیور ایکشنلیور ایکشن کی جگہ پمپ ایکشن نے لے لی۔ اس قسم کی اولین مقبول بندوقوں میں ونچسٹر کے ماڈل ایم 1893 اور ایم 1897 شامل ہیں جنہیں جان براؤننگ نے بنایا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ براؤننگ کو ونچسٹر نے ہدایت کی تھی کہ کئی فائر کرنے والی بندوق کا ڈیزائن بنائے۔ براؤننگ نے بتایا کہ اس قسم کے لئے پمپ ایکشن بہترین ہے۔ تاہم ونچسٹر کے پاس چونکہ لیور ایکشن بنانے کی فیکٹری تھی، اس لئے انہوں نے پمپ ایکشن کی جگہ لیور ایکشن بنانے کا حکم دیا۔ نتیجتاً ایم 1887 تیار ہوئی۔ تاہم بعد میں انہوں نے براؤننگ کی تجویز کے مطابق پمپ ایکشن بندوق بھی بنانا شروع کی جو ایم 1893 تھی۔ بعد میں اسی ماڈل کو بہتر بنا کر ایم 1897 بنائی گئی۔ یہ بات اہم ہے کہ اس بندوق کو اتنی مقبولیت ملی کہ پہلی جنگ عظیم میں امریکی فوجیوں نے اسے استعمال کیا اور خندقوں اور مورچوں میں استعمال کے لئے یہ بہترین ثابت ہوئی۔ تیزی سے فائر کرنے اور چھروں کے پھیل جانے کے سبب بغیر نشانہ لئے کئی دشمنوں کو بیک وقت مارا جا سکتا تھا۔ اس وجہ سے امریکی فوجیوں نے اسے بہت مفید پایا۔ اس کی افادیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ زہریلی گیس کے استعمال کی اجازت کرنے والی اعلٰی جرمن فوجی کمان نے جینوا کنونشن میں اس بندوق کو جنگ میں استعمال کو غیر قانونی قرار دلوانے کی کوشش کی۔ پمپ ایکشن آج بھی مقبول عام ڈیزائن ہے۔
پمپ ایکشننیم خود کار یعنی سیمی آٹو میٹک بندوقیں بھی میسر ہیں جن میں فائر کرتے ہی خالی کارتوس خود بخود نکل جاتا ہے اور دوسرا کارتوس اس کی جگہ لے لیتا ہے اور بندوق چلانے کے لئے تیار ہو جاتی ہے۔ نیم خود کار بندوقوں میں کئی تکنیکیں استعمال ہوتی ہیں جن میں لانگ ری کوائل ایکشن، انرشیا آپریٹڈ ایکشن یا پھر گیس آپریٹڈ ایکشن عام ہیں۔ پہلی نیم خود کار بندوق اے 5 کے نام سے مشہور ہوئی جس کا ڈیزائن 1898 میں جان براؤننگ نے تیار کیا تھا۔ یہ ماڈل 1998 تک تیار کی جاتی رہی۔
رمنگٹن ایم ڈی 11 سیمی آٹو میٹکبولٹ ایکشن بندوقیں بھی کبھی کبھار دکھائی دے جاتی ہیں لیکن عام نہیں پائی جاتیں۔ اس کا ایک مشہور ماڈل اعشاریہ 410 کیلیبر تھا جسے ایشا پور آرسینل آف انڈیا نے تیار کیا تھا۔ اس کی بنیاد لی این فیلڈ کا مارک 3 ماڈل تھا۔
ایشا پور شاٹ گن بولٹ ایکشن
ربط
http://firearmshistory.blogspot.com/2011/02/shotguns-actions-and-designs.html
اس مضمون کے ترجمہ کے لئے [SIZE=7]قیصرانی بھائی[/SIZE] کا ممنون ہوں اور اپنئ یہ کاوش ان کے نام سے موسوم کرتا ہوں
پرکشن لاک کی جگہ بعد میں نئے کارتوس استعمال ہونے لگے جو ابھی تک استعمال ہوتے آ رہے ہیں۔
بندوق ایک نالی اور دو نالی بھی ہوتی ہے۔ دو نالی بندوقوں میں عام طور پر ہر نال کی الگ سے لبلبی ہوتی ہے۔ دو نالی بندوقوں میں نالیاں دو طرح سے ملتی ہیں۔ پہلو بہ پہلو یعنی سائیڈ بائی سائیڈ اور اوپر نیچے یعنی اوور اینڈ انڈر۔ پہلی قسم میں دونوں نالیاں ایک دوسرے کے پہلو میں جبکہ دوسری قسم میں نالیاں ایک دوسرے کے اوپر نیچے لگی ہوتی ہیں۔
پہلو بہ پہلو (Side by Side)
اوپر نیچے(Over and Under)
بندوق چاہے جس قسم کی بھی ہو، اس کو کھولنے اور بھرنے کا نظام سب سے زیادہ جو استعمال ہوتا ہے، وہ اوپر تصویر میں دکھایا گیا ہے۔ اسے بریچ لوڈنگ کہتے ہیں۔ یہ نظام 1875 میں پہلی بار ایجاد ہوا اور اس کی مدد سے نہ صرف بندوق میں کارتوس بھرا جاتا ہے بلکہ بندوق چلنے کے لئے بھی تیار ہو جاتی ہے۔ بندوق بھرنے اور چلانے کا پہلا نظام اینسن اور ڈیئرلی نے پیش کیا تھا۔ ان کی بندوق ہیمر لیس یعنی بغیر گھوڑے والی تھی۔ آج تک یہی نظام تقریباً اسی شکل میں استعمال ہو رہا ہے۔
سائڈ موشن ایکشن
ایک اور نظام سلائیڈنگ ایکشن کہلاتا ہے جو 19ویں صدی میں ایجاد ہوا لیکن اب متروک ہو چکا ہے۔ یہ نظام بہت کم استعمال ہوا اور شروع سے ہی اسے لوگوں نے پسند نہیں کیا۔
سلائڈنگ ایکشن
لیور ایکشن
پمپ ایکشن
رمنگٹن ایم ڈی 11 سیمی آٹو میٹک
ایشا پور شاٹ گن بولٹ ایکشن
http://firearmshistory.blogspot.com/2011/02/shotguns-actions-and-designs.html
اس مضمون کے ترجمہ کے لئے [SIZE=7]قیصرانی بھائی[/SIZE] کا ممنون ہوں اور اپنئ یہ کاوش ان کے نام سے موسوم کرتا ہوں