رحیم یار خان ضلع ہے، صادق آباد تحصیل ہے اور احمد پور لمہ وہ قصبہ جہاں سے میرا تعلق ہے۔۔۔ احمد پور لمہ (شاید میں نے پہلے بھی یہ بات بتائی ہو) شہر نہیں کہاجاسکتا، لیکن یہ محض رقبے کا ہی فرق ہے، ورنہ وہاں ہر وہ سہولت موجود ہے جس کا آپ کراچی میں رہتے ہوئے تصور کرسکتے ہیں۔۔۔ صرف کمپنیاں اور ان کے دفاتر نہیں پائے جاتے۔۔۔ کاروبار نام کی کوئی چیز نہیں، سوائے دکانوں کے ۔۔۔
آپ کی اسی محفل میں باقی احمد پوری کا کلام پڑھنے کا اتفاق ہوا، جن کا میں نے نام پہلے بھی سنا ہوا تھا کہ وہ میرے ہی علاقے احمد پور لمہ سے تعلق رکھتے ہیں۔۔۔ اب بھی آپ تلاش کریں تو ان کا شاید پورا ایک دیوان ہے جو یہاں نقل کیا گیا ہے۔۔۔ ہم نے اپنے علاقے میں صرف تعلیم حاصل کی۔۔۔ کام کرنے کی کوشش تو تعلیم کے دوران ہی شروع کردی تھی لیکن وہ محض تجربات ثابت ہوئے۔۔۔ ہم نے چھوٹی سی ایک دکان کھولی جس کا سارا ہی سامان یا تو ہمارے دوستوں اور رشتہ داروں میں تقسیم ہوا، یا پھر ہم نے خود ہی ضائع کیا ۔۔۔ اس کے بعد ایک انٹرنیٹ کیفے کھولا گیا جس کے اخراجات کا ہمیں اندازہ نہیں تھا ۔۔۔۔ ہمیں اس دور میں ٹھیک طریقے سے کمپیوٹر چلانا اور اس کی انسٹالیشن بھی نہیں آتی تھی، سو اس کا ناکام ہونا تو ایک منطقی انجام تک پہنچنے والی بات تھی۔۔۔ غالبا سن 2000ء کے آس پاس ہم نے کام شروع کیا اور یہ ایک سال بھی نہیں چلا۔۔۔ اس سے کمپیوٹر تو ہمارے ہاتھ لگا، لیکن ہم پر قرض بھی ہوگیا۔۔۔ پھر ہم دوبارہ پڑھائی کی طرف آگئے ۔۔۔
یہ سن 2003ء کی بات ہے۔۔۔ ہمارے ایک دوست ہیں جن کا نام حبیب ہے۔۔۔ ہم انٹر کرکے فارغ ہوئے تھے ۔۔ انہوں نے کہا یہاں آ کر نوکری کرو۔۔۔۔ تنخواہ اچھی ہے۔۔۔ یہ سنا تو فورا یہاں کراچی چلے آئے ۔۔۔ جو تنخواہ بتائی گئی تھی، اس سے آدھی ملی۔۔۔3000 روپے بتائے گئے تھے، 1500 سے آغاز ہوا۔۔۔ پھر بھی ہم نے کام نہیں چھوڑا ۔۔۔ جہاں تھے اس علاقے کو واٹر پمپ کہتے ہیں ۔۔۔ جہاں کچھ عرصے بعد تنخواہ تو بڑھائی گئی لیکن کہا گیا کہ آپ وقت بڑھا دیجئے۔۔۔ آٹھ گھنٹے کی بجائے 12 گھنٹے روزانہ کام کیا اور اچھے موقعے کی تلاش میں رہے۔۔ بالآخر 2005ء میں جا کر وہ موقع ملا اور کراچی کے علاقے کریم آباد میں کام ملا۔۔ آٹھ سال ہم نے کریم آباد میں کام کیا اور اب تک وہیں ہیں۔۔۔ کریم آباد کے علاقے میں شاید ہی کوئی کمپوزنگ کی دکان پائی جاتی ہو، جسے ہمارا علم نہ ہو۔۔