ام اویس

محفلین
کچھ دن پہلے ایک تحریر نگاہ سےگزری۔ خلاصہ جس کا یہ تھا کہ یوں تو سڑکوں پر ٹریفک کا اژدھام ہوتا ہے لیکن ڈرائیونگ سیکھنے والے کے اردگرد چند ہی گاڑیاں ہوتی ہیں جن سے اسے واسطہ پڑتا ہے، پس اگر وہ ان سے بہترین طریقے سے نبٹ لے تو پرفیکٹ ڈرائیور بن جاتا ہے۔
مجھے تو زندگی بھی ایسی ہی ایک شاہرہ لگتی ہے۔
جن کے پاس سے گزرنا ہے ان سے بہترین معاملہ رکھ لیا جائے تو کم از کم ان کی زبان ، احساس اور دلوں میں ایک مدت تک خوشگوار یاد بن کر رہ سکتے ہیں۔
بس زندگی بسر کرنے کے لیے اسے گزارنے کا شعور، ڈھنگ اور حوصلہ ضروری ہے۔
انسان کے خالق اور اسے زندگی دینے والے نے جب اسے زمین پر بھیجا تو اس کی راہنمائی کے ایک مینوئل بُک بھی دے دی؛ کیونکہ اس کا وعدہ تھا میں تمہیں دنیا میں تنہا نہ چھوڑوں گا بلکہ ہر زمانے میں تمہاری راہنمائی کروں گا۔ تمہارا کام یہ ہے کہ جب بھی میری طرف سے ھدایت آئے تو اس پر پوری طرح عمل کرنا ، اسی میں تمہاری کامیابی ہے اور اسی میں تمہاری بھلائی۔ چنانچہ جب جب انسانوں پر کفر و گمراہی کا دور آیا اس کے خالق کی طرف سے زندگی کی سیدھی راہوں پر چلنے کا شعور بخشنے کے لیے راہنما بصورت پیغمبر بھیجے جاتے رہے۔ یہاں تک کہ کائنات کے اختتام کا وقت قریب آگیا۔
خالق کائنات نے اپنی سب سے بہترین اور ہر لحاظ سے مکمل ذات کو زندگی کے ہر پہلو کا احاطہ کرنی والی مکمل رہنما کتاب کے ساتھ بھیج کر ہر قسم کی حجت کا إتمام کر دیا۔ راہنمائی کا ہر لحاظ سے مکمل منصوبہ صرف پیش ہی نہیں کیا بلکہ نافذ کرکے بھی دکھا دیا۔
اب جو شاہراہ حیات پر پرسکون سفر کرنا چاہتا ہے ان ھدایات کو فالو کرے اور منزل تک پہنچ جائے۔ اس شاہراہ پر جیسی بھی آمد و رفت ہو ، بھیڑ ہو یا سنسان ہو، اونچے نیچے کھڈے ہوں یا ہموار، سفر کے قوانین ایک جیسے ہیں ان میں کوئی ردو بدل نہیں ہو سکتا۔ سواری جیسی بھی ہو مرد ہو یا عورت جو بھی بالغ اور سمجھدار ہے اپنے سفر حیات کا خود ذمہ دار ہے اس سے دوسروں کی کرنی کا بوجھ نہیں اٹھوایا جائے گا۔
اگر اس سفر کے قوانین سمجھ گئے اور ان پر عمل کر لیا تو بہت پر سکون ہے لیکن اگر اس میں اپنی مرضی کرنے کی کوشش کرنے لگے تو چالان بھی ہوگا اور ڈرائیونگ لائسنس ضبط ہونے کا بھی خطرہ رہے گا۔
 

سیما علی

لائبریرین
کچھ دن پہلے ایک تحریر نگاہ سےگزری۔ خلاصہ جس کا یہ تھا کہ یوں تو سڑکوں پر ٹریفک کا اژدھام ہوتا ہے لیکن ڈرائیونگ سیکھنے والے کے اردگرد چند ہی گاڑیاں ہوتی ہیں جن سے اسے واسطہ پڑتا ہے، پس اگر وہ ان سے بہترین طریقے سے نبٹ لے تو پرفیکٹ ڈرائیور بن جاتا ہے۔
مجھے تو زندگی بھی ایسی ہی ایک شاہرہ لگتی ہے۔
جن کے پاس سے گزرنا ہے ان سے بہترین معاملہ رکھ لیا جائے تو کم از کم ان کی زبان ، احساس اور دلوں میں ایک مدت تک خوشگوار یاد بن کر رہ سکتے ہیں۔
بس زندگی بسر کرنے کے لیے اسے گزارنے کا شعور، ڈھنگ اور حوصلہ ضروری ہے۔
انسان کے خالق اور اسے زندگی دینے والے نے جب اسے زمین پر بھیجا تو اس کی راہنمائی کے ایک مینوئل بُک بھی دے دی؛ کیونکہ اس کا وعدہ تھا میں تمہیں دنیا میں تنہا نہ چھوڑوں گا بلکہ ہر زمانے میں تمہاری راہنمائی کروں گا۔ تمہارا کام یہ ہے کہ جب بھی میری طرف سے ھدایت آئے تو اس پر پوری طرح عمل کرنا ، اسی میں تمہاری کامیابی ہے اور اسی میں تمہاری بھلائی۔ چنانچہ جب جب انسانوں پر کفر و گمراہی کا دور آیا اس کے خالق کی طرف سے زندگی کی سیدھی راہوں پر چلنے کا شعور بخشنے کے لیے راہنما بصورت پیغمبر بھیجے جاتے رہے۔ یہاں تک کہ کائنات کے اختتام کا وقت قریب آگیا۔
خالق کائنات نے اپنی سب سے بہترین اور ہر لحاظ سے مکمل ذات کو زندگی کے ہر پہلو کا احاطہ کرنی والی مکمل رہنما کتاب کے ساتھ بھیج کر ہر قسم کی حجت کا إتمام کر دیا۔ راہنمائی کا ہر لحاظ سے مکمل منصوبہ صرف پیش ہی نہیں کیا بلکہ نافذ کرکے بھی دکھا دیا۔
اب جو شاہراہ حیات پر پرسکون سفر کرنا چاہتا ہے ان ھدایات کو فالو کرے اور منزل تک پہنچ جائے۔ اس شاہراہ پر جیسی بھی آمد و رفت ہو ، بھیڑ ہو یا سنسان ہو، اونچے نیچے کھڈے ہوں یا ہموار، سفر کے قوانین ایک جیسے ہیں ان میں کوئی ردو بدل نہیں ہو سکتا۔ سواری جیسی بھی ہو مرد ہو یا عورت جو بھی بالغ اور سمجھدار ہے اپنے سفر حیات کا خود ذمہ دار ہے اس سے دوسروں کی کرنی کا بوجھ نہیں اٹھوایا جائے گا۔
اگر اس سفر کے قوانین سمجھ گئے اور ان پر عمل کر لیا تو بہت پر سکون ہے لیکن اگر اس میں اپنی مرضی کرنے کی کوشش کرنے لگے تو چالان بھی ہوگا اور ڈرائیونگ لائسنس ضبط ہونے کا بھی خطرہ رہے گا۔
ام اویس جی !!!!
بہت بہترین ۔۔۔۔۔۔
 
کچھ دن پہلے ایک تحریر نگاہ سےگزری۔ خلاصہ جس کا یہ تھا کہ یوں تو سڑکوں پر ٹریفک کا اژدھام ہوتا ہے لیکن ڈرائیونگ سیکھنے والے کے اردگرد چند ہی گاڑیاں ہوتی ہیں جن سے اسے واسطہ پڑتا ہے، پس اگر وہ ان سے بہترین طریقے سے نبٹ لے تو پرفیکٹ ڈرائیور بن جاتا ہے۔
مجھے تو زندگی بھی ایسی ہی ایک شاہرہ لگتی ہے۔
جن کے پاس سے گزرنا ہے ان سے بہترین معاملہ رکھ لیا جائے تو کم از کم ان کی زبان ، احساس اور دلوں میں ایک مدت تک خوشگوار یاد بن کر رہ سکتے ہیں۔
بس زندگی بسر کرنے کے لیے اسے گزارنے کا شعور، ڈھنگ اور حوصلہ ضروری ہے۔
انسان کے خالق اور اسے زندگی دینے والے نے جب اسے زمین پر بھیجا تو اس کی راہنمائی کے ایک مینوئل بُک بھی دے دی؛ کیونکہ اس کا وعدہ تھا میں تمہیں دنیا میں تنہا نہ چھوڑوں گا بلکہ ہر زمانے میں تمہاری راہنمائی کروں گا۔ تمہارا کام یہ ہے کہ جب بھی میری طرف سے ھدایت آئے تو اس پر پوری طرح عمل کرنا ، اسی میں تمہاری کامیابی ہے اور اسی میں تمہاری بھلائی۔ چنانچہ جب جب انسانوں پر کفر و گمراہی کا دور آیا اس کے خالق کی طرف سے زندگی کی سیدھی راہوں پر چلنے کا شعور بخشنے کے لیے راہنما بصورت پیغمبر بھیجے جاتے رہے۔ یہاں تک کہ کائنات کے اختتام کا وقت قریب آگیا۔
خالق کائنات نے اپنی سب سے بہترین اور ہر لحاظ سے مکمل ذات کو زندگی کے ہر پہلو کا احاطہ کرنی والی مکمل رہنما کتاب کے ساتھ بھیج کر ہر قسم کی حجت کا إتمام کر دیا۔ راہنمائی کا ہر لحاظ سے مکمل منصوبہ صرف پیش ہی نہیں کیا بلکہ نافذ کرکے بھی دکھا دیا۔
اب جو شاہراہ حیات پر پرسکون سفر کرنا چاہتا ہے ان ھدایات کو فالو کرے اور منزل تک پہنچ جائے۔ اس شاہراہ پر جیسی بھی آمد و رفت ہو ، بھیڑ ہو یا سنسان ہو، اونچے نیچے کھڈے ہوں یا ہموار، سفر کے قوانین ایک جیسے ہیں ان میں کوئی ردو بدل نہیں ہو سکتا۔ سواری جیسی بھی ہو مرد ہو یا عورت جو بھی بالغ اور سمجھدار ہے اپنے سفر حیات کا خود ذمہ دار ہے اس سے دوسروں کی کرنی کا بوجھ نہیں اٹھوایا جائے گا۔
اگر اس سفر کے قوانین سمجھ گئے اور ان پر عمل کر لیا تو بہت پر سکون ہے لیکن اگر اس میں اپنی مرضی کرنے کی کوشش کرنے لگے تو چالان بھی ہوگا اور ڈرائیونگ لائسنس ضبط ہونے کا بھی خطرہ رہے گا۔
 
Top