سید زبیر
محفلین
حمد
تو اعلیٰ ہے ارفع ہے کیا خوب ہے
تو سچا ہے پیارا ہے محبوب ہے
تجھے ڈھونڈتا ہوں میں شام و سحر
میں طالب ہوں، تو میرا مطلوب ہے
نہ کیوں آئے پیتے ہی رگ رگ میں جاں
کہ ذکرِ الہٰی کا مشروب ہے
سو میرے سخن کا ہے محور ثنا
مجھے بس تری حمد مرغوب ہے
تو خالق ہے مالک ہے غالب ہے تو
یہ بندہ ہے عاجز ہے مغلوب ہے
تو کامل ہے اکمل ہے بے عیب بھی
یہ ناقص ہے خاطی ہے معیوب ہے
ترے در پہ نادم کھڑا ہے اثرؔ
معافی گناہوں کی مطلوب ہے
شاہین اقبال اثر