ربیع م
محفلین
شاہین ِ قریش کون؟
ابو جعفر المنصور ، دوسرے عباسی خلیفہ ( جو کہ خلافت عباسیہ کے حقیقی بانی سمجھے جاتے ہیں )
ایک دن اپنے مشاورین اور مصاحبوں کی مجلس میں بیٹھے تھے گپ شپ کا دور چل رہا تھا ۔
اچانک امیر المؤمنین نے سوال کیا ؟
کیا تم جانتے ہو صقر قریش ( قریش کا شاہین ) کون ہے؟
خوشامدی درباری فورا بول اٹھے : امیر المؤمنین آپ ! اور کون
المنصور نے جواب میں کہا ، بالکل بیکار بات کی ۔
مصاحبوں نے بنو عباس میں سے نام گنوانے شروع کر دیئے ، المنصور ہر ایک کا جواب نفی سے دیتا رہا ، یہاں تک کہ انھوں نے بنو امیہ میں سے نام گنوانے شروع کر دیئے ۔۔ ۔نام گنواتے گنواتے معاویہ بن سفیان رضی اللہ عنہ تک پہنچے ، المنصور نے پھر نفی کر دی۔
اورخود ہی جواب دیتے ہوئے کہنے لگے :اصلی قریشی شاہین تو عبدالرحمٰن بن معاویہ ہے !!
مصاحب حیران وپریشان ایک دوسرے کا منہ تکنے لگے ۔
المنصور نے مسکراتے ہوئے کہا: اس کے علاوہ اور کون ہو سکتاہے ؟
وہ تنہا اندلس میں داخل ہوا ، اسے صرف اپنی رائے کی مدد حاصل تھی ، اپنے عزم کے علاوہ اس کا کوئی ساتھی نہ تھا ، صحرا کو عبور کیا، سمندر پر سوار ہوا ،ایک عجمی ملک پہنچا ،جہاں شہروں پر قبضہ کیا ، اپنا لشکر تیار کیا ، اپنی حسن تدبیر اور پختہ عزم کی مدد سے کھوئی ہوئی امارت کو بحال کیا۔
کچھ مصاحب تعجب سے کہنے لگے : لیکن امیرالمؤمنین وہ تو آپ کا اور بنو عباس کا دشمن ہے ۔
المنصور جواب میں کہنے لگا : اللہ کی قسم اس کے ساتھ دشمنی ، اور میری اس کیلئے ناپسندیدگی اسے اس کا حق دینے سے روک نہیں سکتی ، حق ہی اس بات کا سب سے زیادہ مستحق ہے کہ اسے کہا جائے ۔