شاہین

نیلم

محفلین
اقبال کو شاہین کی علامت کیوں پسند ہے اس سلسلے میں خود ہی ظفر احمد صدیقی کے نام ایک خط میں لکھتے ہیں۔

” شاہین کی تشبیہ محض شاعرانہ تشبیہ نہیں ہے اس جانور میں اسلامی فقر کی تمام خوصیات پائی جاتی ہیں۔ خود دار اور غیرت مند ہے کہ اور کے ہاتھ کا مارا ہو شکار نہیں کھاتا ۔ بے تعلق ہے کہ آشیانہ نہیں بناتا ۔ بلند پرواز ہے۔ خلوت نشین ہے۔ تیز نگاہ ہے۔

اقبال کے نذدیک یہی صفات مردِ مومن کی بھی ہیں وہ نوجوانوں میں بھی یہی صفات دیکھنا چاہتا ہے ۔ شاہین کے علاوہ کوئی اور پرندہ ایسا نہیں جو نوجوانوں کے لئے قابل تقلید نمونہ بن سکے اُردو کے کسی شاعر نے شاہین کو اس پہلو سے نہیں دیکھا” بال جبریل“ کی نظم ”شاہین“میں اقبال نے شاہین کو یوں پیش کیا ہے۔

خیابانیوں سے ، ہے پرہیز لازم

ادائیں ہیں ان کی بہت دلبرانہ

حمام و کبوتر کا بھوکا نہیں میں

کہ ہے زندگی باز کی زاہدانہ

جھپٹنا ، پلٹنا، پلٹ کر جھپٹنا

لہو گرم رکھنے کا ہے اک بہانہ

یہ پورب ، یہ پچھم ، چکوروں کی دنیا

میرا نےلگوں آسماں بے کرانہ

پرندوں کی دنیا کا درویش ہوں میں

کہ شاہیں بناتا نہیں آشیا نہ
 
اقبال کو شاہین کی علامت کیوں پسند ہے اس سلسلے میں خود ہی ظفر احمد صدیقی کے نام ایک خط میں لکھتے ہیں۔

” شاہین کی تشبیہ محض شاعرانہ تشبیہ نہیں ہے اس جانور میں اسلامی فقر کی تمام خوصیات پائی جاتی ہیں۔ خود دار اور غیرت مند ہے کہ اور کے ہاتھ کا مارا ہو شکار نہیں کھاتا ۔ بے تعلق ہے کہ آشیانہ نہیں بناتا ۔ بلند پرواز ہے۔ خلوت نشین ہے۔ تیز نگاہ ہے۔

اقبال کے نذدیک یہی صفات مردِ مومن کی بھی ہیں وہ نوجوانوں میں بھی یہی صفات دیکھنا چاہتا ہے ۔ شاہین کے علاوہ کوئی اور پرندہ ایسا نہیں جو نوجوانوں کے لئے قابل تقلید نمونہ بن سکے اُردو کے کسی شاعر نے شاہین کو اس پہلو سے نہیں دیکھا” بال جبریل“ کی نظم ”شاہین“میں اقبال نے شاہین کو یوں پیش کیا ہے۔

خیابانیوں سے ، ہے پرہیز لازم

ادائیں ہیں ان کی بہت دلبرانہ

حمام و کبوتر کا بھوکا نہیں میں

کہ ہے زندگی باز کی زاہدانہ

جھپٹنا ، پلٹنا، پلٹ کر جھپٹنا

لہو گرم رکھنے کا ہے اک بہانہ

یہ پورب ، یہ پچھم ، چکوروں کی دنیا

میرا نےلگوں آسماں بے کرانہ

پرندوں کی دنیا کا درویش ہوں میں

کہ شاہیں بناتا نہیں آشیا نہ

میرے خیال سے آپ پہلے دو اشعار لکھنا بھول گئی ہیں۔

کیا میں نے اُس خاکداں سے کنارہ
جہاں رزق کا نام ہے آب و دانہ

بیاباں کی خلوت خوش آتی ہے مجھ کو
کہ ازل سے ہے فطرت مری راہبانہ
 
Top