تانیہ
محفلین
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے شاہ زیب قتل کیس میں شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ سجاد تالپور اور غلام مرتضیٰ لاشاری کوعمرقید کی سزا سنائی ہے، چاروں ملزمان پرپانچ، پانچ لاکھ جرمانہ بھی عائد کیا گیاہے۔ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج غلام مصطفی میمن نے فیصلہ سنایا۔ملزمان فیصلے کے خلاف سات روز میں اپیل کرسکتے ہیں۔غلام مرتضیٰ لاشاری کو شاہ زیب کی بہن کو چھڑنے کے الزام میں مزید ایک سال قید بھگتنا ہوگی۔وکیل دفاع کا کہنا ہے کہ وہ فیصلے کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل کریں گے۔فیصلہ سننے کے بعد شاہ رخ جتوئی کے بھائی نے عدالت میں چیخ و پکار شروع کردی۔ آج ملزمان کو پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے۔ گذشتہ سماعت پر انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج غلام مصطفی میمن نے شاہ زیب قتل کیس میں مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کی جانب سے دائر کردہ عمر کے تعین کی درخواست کو میڈیکل رپورٹ کی بنیاد پر مسترد کرتے ہوئے مقدمہ کا فیصلہ آج تک کیلئے محفوظ کرلیا تھا۔ملزم شاہ رخ جتوئی نے اپنے وکیل شوکت حیات کے توسط سے موقف اختیار کیا کہ اس کی عمر 18 سال سے کم ہے جبکہ میڈیکل رپورٹس دباؤ پر تیار کی گئی جس میں اسے بالغ قرار دیا گیا ہے، تاہم عدالت نے طرفین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد میڈیکل رپورٹس کی بنیاد پر درخواست مسترد کردی تھی۔20 سالہ شاہ زیب کو گزشتہ سال دسمبر میں اس کی بہن کے ولیمے کی رات قتل کیا گیا تھا، واقعے میں شاہ رخ جتوئی، نواب سراج علی تالپور، ان کے بھائی نواب سجادعلی تالپور اور ملازم غلام مرتضیٰ لاشاری پرالزام عائد کرکے 4 ملزمان کو گرفتارکرلیا گیا تھا جبکہ تین ملزمان مفرور ہیں جنہیں اشتہاری قرار دیا جاچکا ہے۔ انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت فیصلہ سات روز میں کیا جانا تھا لیکن مقدمے میں پیچیدگی کے باعث اس کی کارروائی 2 ماہ اور 20 دن میں مکمل کی گئی ہے۔
جیو ٹی وی