عباد اللہ
محفلین
عجیب طور سے جشنِ طرب بپا ہوا ہے
جو ناروا تھا کبھی اب وہی روا ہو ا ہے
نہیں ہے جبہ و دستار کی کوئی خواہش
کہ اپنے سر پہ تو بالِ ہما رکھا ہوا ہے
جو کل تلک اسی بستی میں بھیک مانگتا تھا
ہمارے بخت کا لکھا وہی خدا ہوا ہے
ازل سے عشق کی تقویمِ بے مروت میں
شبِ فراق ہی کو حرزِ جاں لکھا ہوا ہے
ہمارا دستِ طلب ہے رہینِ حرفِ سپاس
کہ جو ملا ہے اسی کے سبب عطا ہوا ہے
سبک سری کا یہ عالم ہے شہر بھر میں کہ اب
ہر ایک جسم شکستہ ہے سر جھکا ہوا ہے
جو ناروا تھا کبھی اب وہی روا ہو ا ہے
نہیں ہے جبہ و دستار کی کوئی خواہش
کہ اپنے سر پہ تو بالِ ہما رکھا ہوا ہے
جو کل تلک اسی بستی میں بھیک مانگتا تھا
ہمارے بخت کا لکھا وہی خدا ہوا ہے
ازل سے عشق کی تقویمِ بے مروت میں
شبِ فراق ہی کو حرزِ جاں لکھا ہوا ہے
ہمارا دستِ طلب ہے رہینِ حرفِ سپاس
کہ جو ملا ہے اسی کے سبب عطا ہوا ہے
سبک سری کا یہ عالم ہے شہر بھر میں کہ اب
ہر ایک جسم شکستہ ہے سر جھکا ہوا ہے
آخری تدوین: