شبِ فراق ہی کو حرزِ جاں لکھا ہوا ہے

عباد اللہ

محفلین
عجیب طور سے جشنِ طرب بپا ہوا ہے
جو ناروا تھا کبھی اب وہی روا ہو ا ہے
نہیں ہے جبہ و دستار کی کوئی خواہش
کہ اپنے سر پہ تو بالِ ہما رکھا ہوا ہے
جو کل تلک اسی بستی میں بھیک مانگتا تھا
ہمارے بخت کا لکھا وہی خدا ہوا ہے
ازل سے عشق کی تقویمِ بے مروت میں
شبِ فراق ہی کو حرزِ جاں لکھا ہوا ہے
ہمارا دستِ طلب ہے رہینِ حرفِ سپاس
کہ جو ملا ہے اسی کے سبب عطا ہوا ہے
سبک سری کا یہ عالم ہے شہر بھر میں کہ اب
ہر ایک جسم شکستہ ہے سر جھکا ہوا ہے
 
آخری تدوین:

La Alma

لائبریرین
اچھی غزل ہے. بالِ ہما کی ترکیب واقعی میں نہایت شاندار ہے.اس سے ایک عام قاری بالعموم اور بالوں کی نعمتِ غیر مترقبہ سے محروم افراد بالخصوص یکساں طور پر محظوظ ہو سکتے ہیں .
بالِ ہما یعنی کہ وگ (wig) ، وہ بھی ہما کے بالوں کی ...؟

نہیں ہے جبہ و دستار کی کوئی خواہش
کہ اپنے سر پہ تو بالِ ہما رکھا ہوا ہے
 

الف عین

لائبریرین
بھئی عباد، سچ پوچھو تو مجھے ردیف پسند نہیں آئی، حالانکہ خیالات بہت اچھے ہیں۔بطور فعلن ’ہو ہے‘ پق تو تنافر کا احساس ہوتا ہے، اور ’ہوا ہے‘ میں الف کا گرنا ناگواری کا تاثر دیتا ہے۔
اس کے علوہ محض ایک غلطی کا احساس ہو۔ تقویم میں دن اور وقت کا حساب ہوتا ہے، یہ کوئی لغت نہیں ہوتی جس میں کسی چیز کے کوئی معنی دئے جائیں۔
 

عباد اللہ

محفلین
خورشید بھارتی بھیا !
اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدا
بھئی غزل موجود ہے پیش بھی اصلاح کے لئے کی گئی ہے ۔دوسری بات یہ کہ مجھے اپنی بے بضاعتی کا بھی اندازہ ھے اور غزل میں اسقام کی فراوانی کا بھی ، آپ اسقام کی نشاندھی فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں!
میں اصلاح کی کوشش کرتا ہوں
یہ قید محض اساتذہ پر نہیں ہے ، لڑی میں رموز و اسرار سے بھرپور تبصرہ کرنےکا حق آپ بھی محفوض رکھتے ہیں
 
آخری تدوین:

عباد اللہ

محفلین
بھئی عباد، سچ پوچھو تو مجھے ردیف پسند نہیں آئی، حالانکہ خیالات بہت اچھے ہیں۔بطور فعلن ’ہو ہے‘ پق تو تنافر کا احساس ہوتا ہے، اور ’ہوا ہے‘ میں الف کا گرنا ناگواری کا تاثر دیتا ہے۔
اس کے علوہ محض ایک غلطی کا احساس ہو۔ تقویم میں دن اور وقت کا حساب ہوتا ہے، یہ کوئی لغت نہیں ہوتی جس میں کسی چیز کے کوئی معنی دئے جائیں۔
شکریہ استادِ محترم یہ تو پرانی ڈائیریوں میں پڑی کہیں نکل آئی تو سوچا کہ اصلاح کروا لوں۔
آپ درست فرماتے ہیں اس کی روانی بھی مجروح ہے ۔
اصلاح کے باب میں آپ ہی کچھ مشورہ دیجئے
 

عباد اللہ

محفلین
بطور فعلن ’ہو ہے‘ پق تو تنافر کا احساس ہوتا ہے، اور ’ہوا ہے‘ میں الف کا گرنا ناگواری کا تاثر دیتا ہے۔
استادِ محترم "ہوا ہے" کو فَعِلن باندھا ہے ا کی بجائے و گرایا گیا ہے اور مجھے اس بات کا احساس ہے کہ ردیف میں الفاظ گرانا کوئی خوشگوار تاثر نہیں چھوڑتا
لیکن اس کا حل سجھائی نہیں دیتا۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
استادِ محترم "ہوا ہے" کو فَعِلن باندھا ہے ا کی بجائے و گرایا گیا ہے اور مجھے اس بات کا احساس ہے کہ ردیف میں الفاظ گرانا کوئی خوشگوار تاثر نہیں چھوڑتا
لیکن اس کا حل سجھائی نہیں دیتا۔۔۔
اس کا حل تو مجھے بھی سجھائی نہیں دیا۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
خطِ تنسیخ کھیچتے کیا وقت لگتا ہے سر
منتظمین سے التماس ہے کہ اس نامعقول غزل کو حذف کر کے شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں
اس سے پہلے میری بھی پوری پوری غزلیں نامعقول ثابت ہوئیں، لیکن میں نے کبھی حذف کرنے کی بات نہ کی۔ جہاں تک مجھے محسوس ہوتا ہے ، وہ خط تنسیخ نہیں تھا۔ ردیف اور تنافر کی بات کی گئی کہ اچھےنہیں، لیکن یہ نہیں کہا گیا کہ وزن سے گر گئی یا ہم اس کو شاعری نہیں مانتے۔ اسے محض الفاظ کی ترتیب اور پیشکش میں کجی سمجھئے لیکن بنیادی چیز آپ کے خیالات تھے جو پاس ہو گئے۔ اس کے علاوہ:
ازل سے عشق کی تقویمِ بے مروت میں
شبِ فراق ہی کو حرزِ جاں لکھا ہوا ہے
اس پر اعتراض آیا کہ:

تقویم میں دن اور وقت کا حساب ہوتا ہے، یہ کوئی لغت نہیں ہوتی جس میں کسی چیز کے کوئی معنی دئے جائیں۔
۔۔۔ اس پر آپ محض "تقویم بے مروت" کی ترکیب بدل کر شعر درست کرسکتے ہیں۔ یا محض تقویم کی جگہ کوئی نیا لفظ لے آئیے جو مناسب معلوم ہو۔
آپ کو یہ نہیں سمجھنا چاہئے کہ پیشکش میں کمی سے پوری غزل بے کار ہوجاتی ہے۔ اگر ایسا ہی لگتا ہے تو ردیف متبادل ڈھونڈ سکتے ہیں لیکن میری رائے میں وہ ضروری نہیں ہے۔ آسانی سے کرسکیں تو ٹھیک، ورنہ ایسے ہی رہنے دیجئے۔​
 

شکیب

محفلین
خطِ تنسیخ کھیچتے کیا وقت لگتا ہے سر
منتظمین سے التماس ہے کہ اس نامعقول غزل کو حذف کر کے شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں
غزل کے ساتھ ایسا سلوک؟ بقول شخصے
شاعری مانگتی ہے خونِ جگر
لیکن آپ نے تو اتنی بےزاری سے ذکر کیا ہے گویا کسی AI پروگرام سے غزل لکھوائی ہو۔۔۔ :shocked:
 

عباد اللہ

محفلین
بھیا اس
تقویم میں دن اور وقت کا حساب ہوتا ہے، یہ کوئی لغت نہیں ہوتی جس میں کسی چیز کے کوئی معنی دئے جائیں۔
اعتراض پر خاموشی اختیار کرنا معنی رکھتا ہے
تقویم عشق کی ہوتی ہی نہیں ہے اپنی طرف سے میں نے کنایتاََ اس ترکیب کو اختیار کیا ہے
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
بھیا اس

اعتراض پر خاموشی اختیار کرنا معنی رکھتا ہے
تقویم عشق کی ہوتی ہی نہیں ہے اپنی طرف سے میں نے کنایتاََ اس ترکیب کو اختیار کیا ہے
ضرور، دردِ دل سے بھی مراد ہمیشہ دل کا درد نہیں لیا جاتا۔ لیکن جب شعر میں اس کا ذکر آئے تو وہی بات کہی جائے گی جو درد سے متعلق ہو۔ تقویم سے مراد تقویم تو نہیں ہوگی لیکن اگر تقویم کہہ دیا ہے تو اسی سے متعلقہ بات ہونی چاہئے تاکہ پڑھنے والے کو سمجھنے میں آسانی ہو۔ اس سے مراد کیا ہے، یہ بعد کا مقام ہے۔
 

عباد اللہ

محفلین
شاعری مانگتی ہے خونِ جگر
یوں بھی کہتے ہیں
کتنی راتوں کا لہو پی کے جواں ہوتی ہے
اور یہ بھی کہ
خشک سیروں تنِ شاعر کا لہو ہوتا ہے
تب نظر آتی ہے اک مصرع تر کی صورت
میرا معاملہ اس سے یکسر متضاد ہے
ایک قطرۂ خوں جلائے بغیر اگر گھنٹے بھر میں پانچ غزلیات کہی جائیں تو پھر معیار قائم رکھنا تو مشکل ہے نا!
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
بے زاری نوٹ کریں شاہنواز بھائی
منتظمین سے التماس ہے کہ اس نامعقول غزل کو حذف کر کے شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں:)
دکھ کا نتیجہ کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ خاموشی، اشک، درد، حسرت یا بے زاری۔ بے شک یہ بے زاری ہی محسوس ہوتی ہے لیکن مجھے وہ غم کا نتیجہ لگتی ہے۔
 
Top