دوست
محفلین
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک ارشاد کا مفہوم ہے
“لوگو تم پر ایک ایسی رات آنے والی ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے“
آج کی رات وہی مبارک رات ہے۔ پانے والے اس رات میں اپنے رب سے اسکی رحمت ، اسکی مغفرت اور اسکی رضا کے انمول خزانے پا لیں گے۔ اور غافل سوتے رہ جائیں گے اور وہ یہ جان لیں کہ ان کے نصیب بھی سوتے ہی رہ جائیں گے۔
شبِ قدر کس طرح گزاری جائے۔
کیایہ ضروری ہے کہ مسجد میں تمام رات بیانات سن کر اور نوافل پڑھ کر ہی۔
اسلام دینِ فطرت ہے۔ ہر معاملے میں آسانی پیش کر تا ہے۔
اگر آ پ میں اتنی ستطاعت نہیں تو کم عبادت کر لیں۔ مسجد میں جاکر نماز تسبیح ادا کر لیں ۔باقی عبادت گھر میں کر لیں ۔
سچ پوچھیں تو روٹھا یار منانے کا طریقہ بھی یہ ہی ہے۔ جہاں وہ ہو اور میں ہوں تیسرا کوئی نہ ہو۔ پھر اپنے دل کی کہی جائے۔ اس سے مانگا جائے۔ اپنے لیے اور اپنوں کے لیے۔
اس کے سامنے گڑگڑایا جائے ۔ اپنے گناہوں کی توبہ مانگی جائے۔ اس تمام کام کے لیے کوئی ایسا گوشہ جہاں تنہائی ہو ایک جانماز، ایک تسبیح، ایک آپ اور ایک وہ جو مالک ہے۔
ندامت کے آنسو جو اسے موتیوں سے بھی عزیز ہیں۔ اس کے سامنے چُپ بیٹھے رہو آنکھوں سے آنسو بہنے دو۔ گناہ دھلنے دو وہ جانتا ہے نا کہ میرا بندہ کیا چاہتا ہے۔ اور یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ وہ معاف نہ کرے۔ اس نے تو خود اس رات میں رحمت کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
رحمت کی بات ہو اور رحمت اللعٰلمین صلی اللہ علیہ وسلم کی بات نہ ہو۔ انکے صدقے سے مانگو جب اللہ کو اسکے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کا واسطہ دو گے وہ انکار نہیں کرے گا۔
یہ رات رحمتوں کی رات اس کے خزانے ضرور سمیٹیے گا۔ پھر چاہے زندگی ملے نہ ملے۔
رات کو تو یوں بھی لائنوں پر رش کم ہوتا ہے انٹرنیٹ استعمال کرنے والے جانتے ہیں ۔ اسی طرح رات کو اللہ سے رابطے کے لیے بھی لائینیں فارغ ہوتی ہیں آپ کی طرف سے وہ تو ہر وقت دینے کو تیار ہے پر آپ اس وقت سکون سے مانگ سکتے ہو۔ اور جب بات شب قدر کی ہوجائے یعنی ایک تو لائینوں پر رش کم دوسرے سپیڈ بھی براڈ بینڈ پھر وہ کیوں نہیں سنے گا۔
تو پھر اب سب چھوڑیے اور اسکے سامنے حاضر ہو جائیے اپنے دل کی ہر بات اس سے کہہ دیجیے آج من مندر کو اشکوں کا اشنان کروا کے پوِتًر کر دیجیے۔ پھر دیوتا کی مورتی اس میں سجے گی تو یہ میلا نہیں ہو گا۔
اللہ ہمیں توفیق دے۔
“لوگو تم پر ایک ایسی رات آنے والی ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے“
آج کی رات وہی مبارک رات ہے۔ پانے والے اس رات میں اپنے رب سے اسکی رحمت ، اسکی مغفرت اور اسکی رضا کے انمول خزانے پا لیں گے۔ اور غافل سوتے رہ جائیں گے اور وہ یہ جان لیں کہ ان کے نصیب بھی سوتے ہی رہ جائیں گے۔
شبِ قدر کس طرح گزاری جائے۔
کیایہ ضروری ہے کہ مسجد میں تمام رات بیانات سن کر اور نوافل پڑھ کر ہی۔
اسلام دینِ فطرت ہے۔ ہر معاملے میں آسانی پیش کر تا ہے۔
اگر آ پ میں اتنی ستطاعت نہیں تو کم عبادت کر لیں۔ مسجد میں جاکر نماز تسبیح ادا کر لیں ۔باقی عبادت گھر میں کر لیں ۔
سچ پوچھیں تو روٹھا یار منانے کا طریقہ بھی یہ ہی ہے۔ جہاں وہ ہو اور میں ہوں تیسرا کوئی نہ ہو۔ پھر اپنے دل کی کہی جائے۔ اس سے مانگا جائے۔ اپنے لیے اور اپنوں کے لیے۔
اس کے سامنے گڑگڑایا جائے ۔ اپنے گناہوں کی توبہ مانگی جائے۔ اس تمام کام کے لیے کوئی ایسا گوشہ جہاں تنہائی ہو ایک جانماز، ایک تسبیح، ایک آپ اور ایک وہ جو مالک ہے۔
ندامت کے آنسو جو اسے موتیوں سے بھی عزیز ہیں۔ اس کے سامنے چُپ بیٹھے رہو آنکھوں سے آنسو بہنے دو۔ گناہ دھلنے دو وہ جانتا ہے نا کہ میرا بندہ کیا چاہتا ہے۔ اور یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ وہ معاف نہ کرے۔ اس نے تو خود اس رات میں رحمت کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
رحمت کی بات ہو اور رحمت اللعٰلمین صلی اللہ علیہ وسلم کی بات نہ ہو۔ انکے صدقے سے مانگو جب اللہ کو اسکے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کا واسطہ دو گے وہ انکار نہیں کرے گا۔
یہ رات رحمتوں کی رات اس کے خزانے ضرور سمیٹیے گا۔ پھر چاہے زندگی ملے نہ ملے۔
رات کو تو یوں بھی لائنوں پر رش کم ہوتا ہے انٹرنیٹ استعمال کرنے والے جانتے ہیں ۔ اسی طرح رات کو اللہ سے رابطے کے لیے بھی لائینیں فارغ ہوتی ہیں آپ کی طرف سے وہ تو ہر وقت دینے کو تیار ہے پر آپ اس وقت سکون سے مانگ سکتے ہو۔ اور جب بات شب قدر کی ہوجائے یعنی ایک تو لائینوں پر رش کم دوسرے سپیڈ بھی براڈ بینڈ پھر وہ کیوں نہیں سنے گا۔
تو پھر اب سب چھوڑیے اور اسکے سامنے حاضر ہو جائیے اپنے دل کی ہر بات اس سے کہہ دیجیے آج من مندر کو اشکوں کا اشنان کروا کے پوِتًر کر دیجیے۔ پھر دیوتا کی مورتی اس میں سجے گی تو یہ میلا نہیں ہو گا۔
اللہ ہمیں توفیق دے۔