شب برات کی حقیقت اور فضیلت | مفتی تقی عثمانی

خواجہ طلحہ

محفلین
شب برات کی فضیلت کی حقیقت :۔
شب ِ برات کے بارے میں یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ اس کی کوئی فضیلت حدیث سے ثابت نہیں ، حقیقت یہ ہے کہ دس صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے احادیث مروی ہیں جن میں نبی کریم ﷺ نے اس رات کی فضیلت بیان فرمائی، ان میں سے بعض احادیث سند کے اعتبار سے بیشک کچھ کمزور ہیں اور ان احادیث کے کمزور ہونے کی وجہ سے بعض علماءنے یہ کہہ دیا کہ اس رات کی فضیلت بے اصل ہے، لیکن حضرات محدثین اور فقہاءکا یہ فیصلہ ہے کہ اگر ایک روایت سند کے اعتبار سے کمزور ہو لیکن اس کی تایید بہت سی احادیث سے ہوجائے تو اسکی کمزوری دور ہوجاتی ہے، اور جیساکہ میں نے عرض کیا کہ دس صحابہ کرام سے اسکی فضیلت میں روایات موجود ہیں لہٰذا جس رات کی فضیلت میں دس صحابہ کرام سے روایات مروی ہوں اس کو بے بنیاد اور بے اصل کہنا بہت غلط ہے۔
شب برات میں عبادت :۔
امت مسلمہ کے جو خیرالقرون ہیں یعنی صحابہ کرام کا دور ، تابعین کا دور، تبع تابعین کادور، اس میں بھی اس رات کی فضیلت سے فائدہ اٹھانے کا اہتمام کیا جاتا رہا ہے،لوگ اس رات میں عبادت کا خصوصی اہتمام کرتے رہے ہیں، لہٰذا اس کو بدعت کہنا، یا بے بنیاد اور بے اصل کہنا درست نہیں ، صحیح بات یہی ہے کہ یہ فضیلت والی رات ہے، اس رات میں عبادت کرنا باعث ِ اجر و ثواب ہے اور اسکی خصوصی اہمیت ہے۔

عبادت کا کوئی خاص طریقہ مقرر نہیں :۔
البتہ یہ بات درست ہے کہ اس رات میں عبادت کا کوئی خاص طریقہ مقرر نہیں کہ فلاں طریقے سے عبادت کی جائے ، جیسے بعض لوگوں نے اپنی طرف سے ایک طریقہ گھڑ کر یہ کہہ دیا کہ شب ِ برات میں اس خاص طریقے سے نماز پڑھی جاتی ہے ، مثلاََ پہلی رکعت میں فلاں سورت اتنی مرتبہ پڑھی جائے، دوسری رکعت میں فلاں سورت اتنی مرتبہ پڑھی جائے وغیرہ وغیرہ، اسکا کوئی ثبوت نہیں، یہ بالکل بے بنیاد بات ہے، بلکہ نفلی عبادت جس قدر ہوسکے وہ اس رات میں انجام دی جائے، نفل نماز پڑھیں ، قرآن کریم کی تلاوت کریں ، ذکرکریں ، تسبیح پڑھیں ، دعائیں کریں ، یہ ساری عبادتیں اس رات میں کی جاسکتی ہیں لیکن کوئی خاص طریقہ ثابت نہیں۔

شبِ برات میں قبرستان جانا:۔
اس رات میں ایک اور عمل ہے جو ایک روایت سے ثابت ہے وہ یہ ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ جنت البقیع میں تشریف لے گئے، اب چونکہ حضور ﷺ اس رات میں جنت البقیع میں تشریف لے گئے اس لئے مسلمان اس بات کا اہتمام کرنے لگے کہ شبِ برات میں قبرستان جائیں ، لیکن میرے والد ماجد حضرت مفتی محمد شفیع صاحب قدس اللہ سرہ ایک بڑی کام کی بات بیان فرمایا کرتے تھے، جو ہمیشہ یاد رکھنی چاہئے، فرماتے تھے کہ جو چیز رسول کریم ﷺ سے جس درجہ میں ثابت ہو اسی درجے میں اسے رکھنا چاہئے، اس سے آگے نہیں بڑھنا چاہئے، لہٰذا ساری حیاتِ طیبہ میں رسول کریمﷺ سے ایک مرتبہ جانا مروی ہے، کہ آپ شبِ برات میں جنت البقیع تشریف لے گئے ، چونکہ ایک مرتبہ جانا مروی ہے اس لئے تم بھی اگر زندگی میں ایک مرتبہ چلے جاو تو ٹھیک ہے ، لیکن ہر شب برات میں جانے کا اہتمام کرنا،التزام کرنا، اور اسکو ضروری سمجھنا اور اسکو شب برات کے ارکان میں داخل کرنا اور اسکو شب برات کا لازمی حصہ سمجھنا اور اسکے بغیر یہ سمجھنا کہ شب برات نہیں ہوئی ، یہ اسکو اسکے درجے سے آگے بڑھانے والی بات ہے۔

15 شعبان کا روزہ:۔
ایک مسئلہ شب برات کے بعد والے دن یعنی پندرہ شعبان کے روزے کاہے، اسکو بھی سمجھ لینا چاہئے، وہ یہ کہ سارے ذخیرہ حدیث میں اس روزہ کے بارے میں صرف ایک روایت میں ہے کہ شب برات کے بعد والے دن روزہ رکھولیکن یہ روایت ضعیف ہے لہٰذا اس روایت کی وجہ سے خاص پندرہ شعبان کے روزے کو سنت یا مستحب قرار دینا بعض علماءکے نزدیک درست نہیں البتہ پورے شعبان کے مہینے میں روزہ رکھنے کی فضیلت ثابت ہے لیکن 28اور29 شعبان کو حضور ﷺ نے روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے، کہ رمضان سے ایک دو روز پہلے روزہ مت رکھو، تاکہ رمضان کے روزوں کےلئے انسان نشاط کے ساتھ تیا ر رہے۔
 
حلوے سے جلنے والے جلتے رہیں ۔مگر آج حلوے کھانے اور کھلانے کا دن ہے۔۔۔
حضرت محمد مصطفى صلى اللہ عليہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں'' جس نے اپنے مسلمان بھائی کو میٹھا لقمہ کھلایا اس کو سبحانہ و تعالیٰ حشر کی تکلیف سے محفوظ رکھے گا،۔ (شرح الصدور، للعلامہ امام سیوطی مجدد قرن نہم)
 

شمشاد

لائبریرین
تو فرحان بھائی میٹھا لقمہ ضروری تو نہیں کہ اسی دن یا اسی رات کو کھلایا جائے۔ وہ تو کبھی بھی کھلایا جا سکتا ہے۔ حلوہ کھانے اور کھلانے کے لیے یہی دن کیوں مخصوص کر رہے ہیں۔ آپ سال میں جتنے دن چاہیں کھائیں اور کھلائیں۔
 
*جزاکم اللّٰه خیرااحسن الجزاءفی الدارین*
*Jazakallahukhairanahsanaljzaaefiddarain *

خواجہ صاحب آپ نے مفتی صاحب کے خطبات کااقتباس بھیجا بہت عظیم کام کیاہے اللّٰه اسکا بدلہ دنیاوآخرت میں عطا فرمائے
 

*#شب_براءت_میں_ثابت_تین_کام*

❶ رات میں جاگ کر عبادت کرن
❷ 15تاریخ کاروزہ,
❸ قبرستان جانا,

شب براءت میں جاگ کر عبادت کرنا اس کے متعلق حدیث میں بہت ترغیب آئ ہے آپﷺ نے فرمایا اللّٰه تعالی اس رات قبیلہ بنوکلب کی بکریوں کے بالوں کی گنتی سے بھی زیادہ لوگوں کی مغفرت فرماتے ہیں (ترمذی, ابن ماج
اس رات میں دس قسم کے لوگ اللّٰه کی رحمت ومغفرت سے محروم رہ جاتے ہیں مختلف احادیث میں جنکی تفصیل آئ ہے بہرحال اس رات جاگ کرصرف عبادت کی جائے,
روزہ کے متعلق صرف ایک حدیث آئ ہے جسکے متعلق محدثین کرام نے فرمایا کہ یہ ضعیف ہے اور اسی وجہ سے علماء امت نے فرمایا کہ اس دن کاروزہ سنت سمجھ کررکھنا بدعت ہے اور آپﷺ نے جس طرح عشرة ذی الحج عاشورہ شش عید وغیرہ کے روزوں کی ترغیب دی اور فضیلت بیان فرمائ اس دن کے روزہ نہیں فرمائ لہذا خاص اس دن کاروزہ رکھنا اور اسے سنت سمجھنابدعت ہے,
قبرستان جانابھی آپﷺ سے صرف ایک دفعہ ثابت ہے پوری زندگی میں شب براءت کوصرف ایک مرتبہ گئے وہ بھی ایسے قبرستان میں جہاں نہ لائٹ تھی نہ چراغ اور وہاں جاکر صرف تمام مردوں کیلئے دعاء فرمائ اسکے علاوہ کچھ نہیں کیا آج کل جوکچھ قبرستانوں میں ہوتاہے یہ سب بدعت اور ناجائز بلکہ حرام ہے اور اس رات نئے کپڑے کہیں ثابت نہیں یہ فضول خرچی اور ایک غلط کام ہے

*#۞آج_کل_کےمروج_گناہ۞

❶ آتش بازی یعنی پٹاخے پھوڑنا جوکہ اس رات کی توہین کی وجہ سے ایمان خطرہ میں پڑنے کااندیشہ ہے اگر باپ نے پیسے دئے توبروز قیامت وہ بھی پکڑا جائے گا باپ یابڑے بھائ نے منع نہ کیاتوبھی پوچھ ہوگی ایذائے مسلم حرام ہے پیسہ ضائع کرنے کاالگ گن
❷ رات کوکرکٹ وغیرہ کھیلنا ٹی وی پر پروگرام دیکھنا یہ سب ناجائز ہیں اس رات جاگنا مقصود نہیں بلکہ عبادت مقصود ہے اگر کوئ عبادت نہیں کرسکتاتووہ سوجائے یہ زیادہ بہتر ہے,
❸ قضاء عمری سے متعلق جو نماز مشہور ومروج ہے چار رکعت والی خاص طریقہ سےاسکا حدیث میں کہیں ثبوت نہیں نمازیں جتنی قضاء ہیں پوری پڑھنی لازم ہے,
❹ صلوٰة التسبیح کی جماعت بدعت ہے البتہ انفرادی طور پر اس رات پڑھنا بہتر ہے لیکن واضح رہے کہ یہ اس رات کی سنت نہیں,
❺ اس رات کوئ عبادت خاص نہیں جو چاہے کریں البتہ انفرادی عبادت کی جائے اجتماعی پروگراموں سے بچیں.
❻ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ شب براءت میں رشتہ داروں اور پیاروں کی روحیں گھر میں آتی ہیں اور اسی وجہ سے فاتحہ خوانی کرواتے ہیں تو یہ بالکل غلط اور بے سند بات ہے قرآن وحدیث کے خلاف ہے قرآن وحدیث سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ جب انسان مرتاہے تو نیکوں کی روح علیین میں اور کافروں گناہ گاروں کی سجین میں چلی جاتی ہیں اس لئے یہ سمجھنا کہ روحیں آتی ہیں غلط بات ہے اور اس بنیاد پرفاتحہ خوانی بدعت اور غلط ہے اس سے بچنا لازم ہے,
اللّٰه تعالی ہماری اس رات مغفرت فرمائ

ابومحمداحقرامدادالله عفی عنه

*#۞نصف_شعبان_میں_مغفرت_عامہ۞

حدیث شریف میں آتاہے کہ اللّٰه تعالی اس رات آسمان دنیاپر نزول فرماتا(یعنی خاص رحمت نازل ہوتی)ہے اور قبیلہ بنو کلب کی بکریوں(جوکہ ہزاروں کی تعداد میں ہوتی تھیں) کے بالوں کی گنتی سے زیادہ لوگوں کی بخشش فرمادیتاہے(ترمذی, ابن ماج
شب برأت میں عام مغفرت ہوتی ہے لیکن بعض گناہ ایسے ہیں جنکی نحوست سےمغفرت جیسی عظیم نعمت سے محرومی ہوجاتی ہے ایسے افراد کی نشاندھی مختلف احادیث میں کی گئ ہے وہ یہاں جمع کی جاتی ہی
*#۞وہ_گناہ_یہ_ہیں۞
❶ مشر
❷ جس کے دل میں کینہ ہ
❸ جماعت حق سے الگ ہونے والابدعت
❹ ظلم سےمحصول(بھتہ) لینےوال
❺ جادوگ
❻ غیب کی خبریں بتانے والا جیساکہ آج کل کے فال حضرات اور عملیات والے کرتے ہی
❼ ہاتھوں کے خطوط یادیگر آثار دیکھ کر بتانے وال
❽ جوحاکم کوناجائزمحصول (ٹیکس)کےطریقے بتائ
❾ طبل یانردوالا, (موسیقی کے آلات رکھنے والا
❿ قطع رحمی کرنے وال
⑪ پائنچے ٹخنوں سے نیچے لٹکانے وال
⑫ والدین کوستانے وال
⑬ ہمیشہ شراب پینے والا,

*#۞شب_برأت_میں_کیاہوتاہے

حدیث شریف میں آتاہے کہ اس سال میں جت
❶ پیداہونے والے ہی
❷ جتنےمرنےوالےہیں, وہ سب بھی اس رات میں لکھ لئے جاتے ہی
❸ اور اس رات میں سب بندوں کے اعمال اٹھائے جاتے ہی
❹ اور اسی رات میں لوگوں کی(مقررہ)روزی اترتی ہے(بیہقی
گویایہ مہینہ اللّٰه کےآفاقی نظام میں بجٹ کامہینہ ہے جس میں سال بھر کے تمام اہم امور طے پاتے ہی

*بشکریہ: محاسن اسلا

*#شب_برأت_کیلئےمشائخ_کی_خاص_دعاء*
*اَللّٰھُمَّ یَاذَاالْمَنِّ وَلَایُمَنُّ عَلَیْكَ یَاذَاالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ یَاذَاالطَّوْلِ وَالْاِنْعَامِ لَااِلٰهَ اِلَّا اَنْتَ ظَھْرَااللَّاجِئِیْنَ وَجَارَ الْمُسْتَجِیْرِیْنَ وَاَمَانَ الْخَآئِفِیْنَ. اللّٰھُمَّ اِنْ کُنْتَ کَتَبْتَنِیْ عِنْدَكَ فِیْ اُمِّ الْکِتَابِ شَقِیًّا اَوْ مَحْرُوْمًا اَوْ مَطْرُوْدًا اَوْ مُقْتَرًا عَلَیَّ فِیْ الرِّزْقِ فَامْحُ. اَللّٰھُمَّ شَقَاوَتِیْ وَحِرْمَانِیْ وَطَردِیْ وَاقْتَارَ رِزْقِیْ وَاَثْبِتْنِیْ عِنْدَكَ فِیْ اُمِّ الْکِتَابِ سَعِیْدًامَّرْزُوْقًا مُّوَفَّقًالِلْخَیْرَاتِ فَاِنَّكَ قُلْتَ وَقَوْلُكَ الْحَقُّ فِیْ کِتَابِكَ الْمُنَزَّلِ عَلٰی لِسَانِ نَبِیِّكَ الْمُرْسَلِ یَمْحُو اللّٰهُ مَایَشَآءُ وَیُثْبِتُ وَعِنْدَہٗ اُمُّ الْکِتَابِ اِلٰہِیْ بِالتَّجَلِّیْ الْاَعْظَمِ فِیْ لَیْلَةِالنِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ الْمُکَرَّمِ الَّتِیْ یُفْرَقُ فِیْھَامِنُ کُلِّ اَمْرٍ حَکِیْمٍ وَیُبْرَمُ اَنْ تَکْشِفَ عَنَّا مِنَ الْبَلَآءِ مَانَعْلَمُ وَمَالَانَعْلَمُ وَمَآاَنْتَ بِهٖ اَعْلَمُ اِنَّكَ اَنْتَ الْاَعَزُّالْاَکْرَمُ وَصَلَّی اللّٰهُ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّاٰلِهٖ وَاَصْحَابِهٖ وَسَلَّمَ

یہ دعاء مشائخ سے ثابت ہیکہ *شب براءت* میں بعد نمازتین بار سورہ یٰس پڑھ کر پھر یہ دعاء پڑھی
❶ پہلی مرتبہ لمبی عمر مع صحت وعافیت کی نیت سے
❷ دوسری مرتبہ بلاؤں مصیبتوں کے دفع ہونے کی نیت سے
❸ تیسری مرتبہ خداکے سوا کسی اور کامحتاج نہ ہونےکی نیت سے اور ہر بار سورة یٰس کے بعد ایک مرتبہ یہ دعاء پڑھتے اس دعاء کی برکت سے اللّٰه انکی حاجت روائ فرماتاہے اور سال بھر تک تمام مصیبتوں سے محفوظ رکھتاہے
*از:سیدنفیس الحسینی شاہ صاحب.
*احقرامداداللّٰه_عفی_عنه
*از محاسن اسلام 1437ھ ***, ں .* م*ں)ںںںنے۞* ااا)ےاںرایوک*ںہ)* * ے اہ* , ہ) ا,
 
آخری تدوین:

فاخر رضا

محفلین
پندرہویں شعبان کی رات
اے معبود! ہمیں اپنے خوف کا اتنا حصہ دے جو ہمارے اور ہماری طرف سے تیری نافرمانی کے درمیان رکاوٹ بن جائے اور فرمانبرداری سے اتنا حصہ دے کہ اس سے ہم تیری خوشنودی حاصل کرسکیں اور اتنا یقین عطا کر کہ جس کی بدولت دنیا کی تکلیفیں ہمیں سبک معلوم ہوں اے معبود! جب تک تو ہمیں زندہ رکھے ہمیں ہمارے کانوں آنکھوں اور قوت سے مستفید فرما اور اس قائم(ع) کو ہمارا وارث بنا اور ان سے بدلہ لینے والا قرار دے جنہوں نے ہم پر ظلم کیا ہمارے دشمنوں کے خلاف ہماری مدد فرما اور ہمارے دین میں ہمارے لیے کوئی مصیبت نہ لا اور ہماری ہمت اور ہمارے علم کے لیے دنیا کو بڑا مقصد قرار نہ دے اور ہم پر اس شخص کو غالب نہ کر جو ہم پر رحم نہ کرے واسطہ تیری رحمت کا اے سب سے زیادہ رحم والے۔
 

زیک

مسافر
بچپن میں شب برأت کو پھلجڑیوں وغیرہ کا جو مزا تھا اب لگتا ہے سب ختم ہوا۔
 

فاخر رضا

محفلین
مناجات شعبانیہ
اے معبود! محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما اور جب میں تجھ سے دعا کروں تو میری دعا سن جب میں تجھے پکاروں تو میری پکار کو سن جب میں تجھ سے مناجات کروں تو میری پر توجہ فرما کہ تیرے ہاں تیزی سے آیا ہوں میں تیری بارگاہ میں کھڑا ہوں اپنی بے چارگی تجھ پر ظاہر کر رہا ہوں تیرے سامنے نالہ و فریاد کرتا ہوں اپنے اس ثواب کی امید میں جو تیرے ہاں ہے اور تو جانتا ہے جو کچھ میرے دل میں ہے تو میری حاجت سے آگاہ ہے اور تو میرے باطن سے باخبر ہے دنیا اور آخرت میں میری حالت تجھ پرمخفی نہیں اور جس کا میں ارادہ کرتا ہوں کہ زبان پر لاؤں اور اسے بیان کروں اور اپنی حاجت ظاہر کروں اور اپنی عافیت میں ا س کی امید رکھوں تو یقینا تیرے مقدرات مجھ پر جاری ہوئے اے میرے سردار جو میں آخر عمر تک عمل کروں گا میرے پوشیدہ اور ظاہرا کاموں میں سےاور میری کمی بیشی اور نفع و نقصان تیرے ہاتھ میں ہے نہ کہ تیرے غیر کے ہاتھ میں میرے معبود! اگر تو نے مجھے محروم کیا تو پھر کون ہے جو مجھے رزق دے گا اور اگر تو نے مجھے رسو کیا تو پھر کون ہے جو میری مدد کرے گا میرے معبود! میں تیرے غضب اور تیراعذاب نازل ہونے سے تیری پناہ مانگتا ہوں میرے معبود: اگر میں تیری رحمت کے لائق نہیں پس تو اس چیز کا اہل ہے کہ مجھ پر اپنے عظیم تر فضل سے عطا و عنایت فرمائے میرے معبود! گویا میں خود تیرے سامنے کھڑا ہوں اور تجھ پر میرے حسن اعتماد اور توکل کا سایہ پڑرہا ہے پس تو نے وہی کچھ کیا جو تیری شان کے لائق ہے اور تو نے مجھے اپنے دامن عفو میں لے لیا میرے معبود: اگر تو مجھے معاف کرے تو کون ہے جو اس کا تجھ سے زیادہ اہل ہو اور اگر میری موت قریب آگئی ہے اور میرا کردار مجھے تیرے قریب کرنے والا نہیں تو میں نے اپنے گناہ کے اقرار کو تیری جناب میں اپنا وسیلہ قرار دے لیا ہے میرے معبود! میں نے اپنے نفس کی تدبیر میں اس پر ظلم کیا اگر تو اسے بخشے تو یہ ہلاکت وبربادی ہے میرے معبود ایام زندگی میں تیرا احسان ہمیشہ مجھ پر ہوتا رہا پس بوقت موت اسے مجھ سے قطع نہ فرما میرے معبود! میں مرنے کے بعد تیرے عمدہ التفات سے کیونکر مایوس ہوں گا جبکہ میں نے اپنی زندگی میں تیری طرف سے سوائے نیکی کے کچھ اور نہیں دیکھا میرے معبود! میرے امور کا اس طرح ذمہ دار بن جو تیرے شایاں ہے اور مجھ گنہگار پر اپنے فضل سے توجہ فرما جسے نادانی نے گھیر رکھا ہے میرے معبود! تو نے دنیا میں میرے گناہوں کی پردہ پوشی فرمائی جبکہ میں آخرت میں اپنے گناہوں کی پردہ پوشی کا زیادہ محتاج ہوں میرے معبود! یہ تیرا احسان ہے کہ تو نے میرے گناہ اپنے نیک بندوں میں سے کسی پرظاہر نہیں کیے پس روز قیامت بھی مجھے لوگوں کے سامنے رسوا و ذلیل نہ فرما میرے معبود! تیری عطا میری امید پر چھائی ہوئی ہے اور تیرا عفو میرے عمل سے برتر ہے میرے معبود! اپنی ملاقات سے مجھے شاد فرما جس روز تو اپنے بندوں کے درمیان فیصلے کرے گا میرے معبود! تیرے حضور میری عذر خواہی اس شخص کی طرح ہے جو قبول عذر سے بے نیاز نہیں پس میرا عذر قبول فرما اے سب سے زیادہ کرم کرنے والے کہ جس کے سامنے گنہگار عذر خواہی کرتے ہیں میرے مولا میری حاجت رد نہ فرما میری طمع میں مجھے ناامید نہ کر اور میں تجھ سے جو امید و آرزورکھتا ہوں اسے قطع نہ کرمیرے معبود اگر تو میری خواری چاہتا ہے تو میری رہنمائی نہ فرماتا اور اگر تو میری رسوائی چاہتا تو میری پردہ پوشی نہ کرتا، میرے معبود!میں یہ گمان نہیں کرتا کہ تو میری وہ حاجت پوری نہ کرے گا جو میں عمر بھر تجھ سے طلب کرتا رہاہوں، میرے معبود! حمد بس تیرے ہی لیے ہے ہمیشہ ہمیشہ پے در پے اور بے انتہا جو بڑھتی جاتی ہے اور کم نہیں ہوتی جو تجھے پسند ہے اور تجھے بھلی لگتی ہے، میرے معبود! اگر تو مجھے جرم پر پکڑے گا تو میں تیری بخشش کا دامن تھام لوں گا اگر مجھے گناہ پر پکڑے گا تو میں تیری پردہ پوشی کا سہارا لوں گا اور اگرتو مجھے جہنم میں ڈالے گا تو میں اہل جہنم کو بتاؤں گا کہ میں تیرا چاہنے والا ہوں میرے خدا! اگر تیری اطاعت کے سلسلے میں میرا عمل کمتر ہے تو بھی تجھ سے بخشش کی امید رکھنے میں میری آرزو بہت بڑی ہے، میرے خدا! کس طرح میں تیری درگاہ سے مایوسی میں خالی ہاتھ پلٹ جاوں جبکہ میں تیری عطا سے یہ توقع رکھتا ہوں کہ تو مجھےرحمت و بخشش کے ساتھ پلٹائے گا، میرے خدا ہوا یہ کہ میں نے تجھے فراموش کرکے اپنی زندگی برائی میں گزاری اور میں نے اپنی جوانی تجھ سے دوری اور غفلت میں گنوائی میرے خدا؛ تیرے مقابل جرأت کرنے کے دوران میں ہوش میں نہ آیا اور تیری ناخوشی کے راستے پر چلتا گیا پھر بھی اے معبود؛ میں تیرا بندہ اور تیرے بندے کا بیٹا ہوں اور تیرے ہی لطف و کرم کو وسیلہ بنا کر تیری بارگاہ میں آکر کھڑا ہوں، میرے خدا! میں وہ بندہ ہوں جو خود کو تیری طرف کھینچ لایا ہے جبکہ میں تیری نگاہوں کا حیا نہ کرتے ہوئے تیرے مقابل اکڑا ہوا تھا میں تجھ سے معافی مانگتاہوں کیونکہ معاف کردینا تیرے لطف و کرم کا خاصہ ہے میرے خدا! میں جنبش نہیں کرسکتا تا کہ تیری نافرمانی کی حالت سے نکل آؤں مگر اس وقت جب تو مجھے اپنی محبت کی طرف متوجہ کرے کہ جیسا تو چاہے میں ویساہی بن سکتا ہوں پس میں تیرا شکر گذار ہوں کہ تو نے مجھے اپنی مہربانی میں داخل کیا اور میں تجھ سے جو غفلت کرتا رہاہوں میرے دل کو اس سے پاک کردیا میرے خدا! مجھ پر وہ نظر کر جو تو تجھے پکارنے والے پر کرتا ہے تو اس کی دعا قبول کرتا ہے پھر اس کی یوں مدد کرتا ہے گویا وہ تیرا فرمانبردار تھا اے قریب کہ جو نافرمان سے دوری اختیار نہیں کرتا اور اے بہت دینے والے جو ثواب کے امیدوار کے کیے کمی نہیں کرتا، میرے خدا! مجھے وہ دل دے جس میں تیرے قرب کاشوق ہو۔ وہ زبان عطا فرما جو تیرے حضور سچی رہے اور وہ نظر دے جس کی حق بینی مجھے تیرے قریب کرے، میرے خدا! بے شک جسے تو جان لے وہ نامعلوم نہیں رہتا جو تیری محبت میں آجائے وہ بے کس نہیں ہوتا اور جس پر تیری نگاہ کرم ہو وہ کسی کا غلام نہیں ہوتا، میرے خدا! بے شک جو تیری طرف بڑھے اسے نور ملتا ہے اور جو تجھ سے وابستہ ہو وہ پناہ یافتہ ہے، ہاں میں تیری پناہ لیتا ہوں اے خدا؛ مجھے اپنے دوستوں میں قرار دے جن کا مقام یہ ہے کہ وہ تیری محبت کی بہت امید رکھتے ہیں، میرے خدا! مجھے اپنے ذکر کے ذریعے اپنے ذکر کا شوق اور ذوق دے اور مجھے اپنے اسماء حسنیٰ سے مسرور ہونے اور اپنے پاکیزہ مقام سے دلی سکون حاصل کرنیکی ہمت دے میرے خدا تجھے تیری ذات کا واسطہ ہے کہ مجھے اپنے فرمانبردار بندوں میں شامل کرلے اور اپنی خوشنودی کے مقام تک پہنچادے کیونکہ میں نہ اپنا بچاؤ کرسکتا ہوں اورنہ اپنے آپ کو کچھ فائدہ پہنچاسکتاہوں ،میرے خدا؛ میں تیرا ایک کمزور و گنہگار بندہ اور تجھ سے معافی کا طلب گار غلام ہوں پس مجھے ان لوگوں میں نہ رکھ جن سے تو نے توجہ ہٹالی اور جن کی بھول نے انہیں تیرے عفو سے غافل کر رکھا ہے میرے خدا مجھے توفیق دے کہ میں تیری بارگاہ کا ہوجاؤں اور ہمارے اورہمارے دلوں کی آنکھیں جب تیری طرف نظر کریں تو انہیں نورانی بنادے تا کہ یہ دیدہ ہائے دل حجابات نور کو پار کرکے تیری عظمت و بزرگی کے مرکز سے جاملیں اور ہماری روحیں تیری پاکیزہ بلندیوں پر آویزاں ہوجائیں میرے خدا؛ مجھے ان لوگوں میں رکھ جن کو تو نے پکارا تو انہوں نے جواب دیا تو نے ان پر توجہ فرمائی تو انہوں نے تیرے جلال کا نعرہ لگایا ہاں تو نے انہیں باطن میں پکارا اور انہوں نے تیرے لیے ظاہر میں عمل کیا ، میرے خدا؛ میں نے اپنے حسن ظن پر ناامیدی کو مسلط نہیں کیا اور تیرے لطف و کرم کی توقع قطع نہیں ہونے دی ہے، میرے خدا؛ اگر تیرے نزدیک میری خطائیں نظر انداز کردی گئی ہیں تو میری جو توکل تجھ پر ہے اس کے پیش نظر میری پردہ پوشی فرمادے، میرے خدا؛ اگر گناہوں نے مجھے تیرے کرم کی برکتوں سے دور کردیا ہے تو بھی یقین نے مجھے تیری عنایت و مہربانی سے آگاہ کر رکھا ہے میرے خدا؛ اگر میں نے خواب غفلت میں پڑکر تیری بارگاہ میں حاضری کی تیاری نہیں کی تو بے شک معرفت نے مجھے تیری مہربانیوں سے باخبر کردیا ہے، میرے خدا؛ اگر تیری سخت سزا مجھے جہنم کی طرف بلارہی ہے تو بھی تیرا بہت زیادہ ثواب مجھے جنت کی سمت لیے جاتا ہے، میرے خدا؛ میں بس تیرا سوالی ہوں تیرے آگے زاری کرتا ہوں تیرے پاس آیا ہوں اور تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ مجھے ایسا قرار دے جو ہمیشہ تیرا ذکر کرتا رہا، جس نے تیری نافرمانی نہیں کی، جو تیرا شکر ادا کرنے سے غافل نہیں ہوا اور جس نے تیرے فرمان کو سبک نہیں سمجھا، میرے خدا؛ مجھے اپنی روشن تر عزت کو نور تک پہنچادے تا کہ میں تجھے پہچان لوں، تیرے غیر کو چھوڑدوں اور تجھ سیڈرتے ہوئے تیری جانب متوجہ رہوں اے سب مرتبوں اور عزتوں کے مالک اور اللہ اپنے رسول محمد مصطفی پررحمت نازل فرمائے اور ان کی پاکیزہ آل(ع) پر اور سلام بھیجے کہ جو سلام بھیجنے کاحق ہے۔
رسول خدا سے منسوب ہے
 

ضیاء حیدری

محفلین
تو فرحان بھائی میٹھا لقمہ ضروری تو نہیں کہ اسی دن یا اسی رات کو کھلایا جائے۔ وہ تو کبھی بھی کھلایا جا سکتا ہے۔ حلوہ کھانے اور کھلانے کے لیے یہی دن کیوں مخصوص کر رہے ہیں۔ آپ سال میں جتنے دن چاہیں کھائیں اور کھلائیں۔

حلوہ کھانے اور کھلانے کے لیے شب برات کا دن ممنوع نہیں ہے، جب اللہ عزوجل نے اسے حرام قرار نہ دیا تو پھر علمائے نجد کو بھی اسے حرام کہنے کا اختیار نہیں ہے۔
 

ضیاء حیدری

محفلین
حضرت عائشہ صدیقہؓ سے مروی ہے کہ آنحضوؐر کو حلوہ اور شہد مرغوبِ طبع تھے۔ جو نبی پاکﷺ کو پسند ہے، اس کا احترام کرو، حلوہ کا مزاق نہ اڑاؤ ۔ ۔ ۔ ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بچپن میں شب برأت کو پھلجڑیوں وغیرہ کا جو مزا تھا اب لگتا ہے سب ختم ہوا۔
پاکستان میں قانونی طور پر اب آتش بازی کے سامان پر پابندی ہے۔ چھپ چھپا کر ویسے سبھی کام ہوتے ہیں، لیکن جس رونق کی آپ بات کر رہے ہیں وہ واقعی نہیں رہی!
 

ابو ہاشم

محفلین
بچپن میں شب برأت کو پھلجڑیوں وغیرہ کا جو مزا تھا اب لگتا ہے سب ختم ہوا۔
پاکستان میں قانونی طور پر اب آتش بازی کے سامان پر پابندی ہے۔ چھپ چھپا کر ویسے سبھی کام ہوتے ہیں، لیکن جس رونق کی آپ بات کر رہے ہیں وہ واقعی نہیں رہی!
ہمارے ہاں بھی بہت 'پٹاسیں' چلتی تھیں اور فصلوں کے تنوں سےبت بنا کر انھیں نذرِ آتش کیا جاتا تھا اس طرح کے بت کو 'مُساہْرا' کہا جاتا تھا اسی نسبت سے اس موقعے کو 'مساہریاں آلی عید' کہا جاتا تھا۔ مولویوں کی مسلسل مذمت سے اب یہ سب ختم ہو کر رہ گیا ہے بس پٹاخے تھوڑے بہت چلائے جاتے ہیں۔

یہ سب کچھ کیوں کیا جاتا تھا؟ میرا اندازہ ہے شاید یہ ہولی/ دیوالی وغیرہ کا جواب یا متبادل ہو ۔ اب نہ اس علاقے میں ہندو رہے اور نہ اس رسم کا جواز۔ بہر حال یہ اندازہ ہی ہے
 
Top