محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
شب تو ہے سکوں بخش ، مگر دل میں ہے ہلچل
بے ابر فضا ہے ، مگر آنکھوں میں ہیں بادل
آنکھیں جو ہوئیں چار سیاہی سے ہیں دوچار
یاں تیرگی غم کی ہے تو واں حسن کا کاجل
اک پل نہ ملا کیف ہمیں وصل سے پہلے
اب درد کی لذت میں مگن ہوگئے ہر پل
توبہ کے مقابل نہ ٹکیں کافر ادائیں
ہر حسنِ صنم دل کی نظر سے ہوا اوجھل
دل دل ہے اتر جاتا ہے اس میں جو اسامہ!
ہر آن سموتی ہے اسے اور یہ دلدل
بے ابر فضا ہے ، مگر آنکھوں میں ہیں بادل
آنکھیں جو ہوئیں چار سیاہی سے ہیں دوچار
یاں تیرگی غم کی ہے تو واں حسن کا کاجل
اک پل نہ ملا کیف ہمیں وصل سے پہلے
اب درد کی لذت میں مگن ہوگئے ہر پل
توبہ کے مقابل نہ ٹکیں کافر ادائیں
ہر حسنِ صنم دل کی نظر سے ہوا اوجھل
دل دل ہے اتر جاتا ہے اس میں جو اسامہ!
ہر آن سموتی ہے اسے اور یہ دلدل