شراب حلال ہے یا حرام؟

جاسم محمد

محفلین
آپ کے خیال میں مثبت کاموں کو چھوڑ کر محض حرام میں حلال اور حلال میں حرام ڈھونڈتے رہنے سے عروج ممکن ہے
آپ پھر سطحیت کی طرف مڑ گئے۔ چلیں ایک اور مثال دیتا ہوں کہ سود حرام ہے یا حلال ہے؟ اسلام نے ناجائز منافع خوری کی وجہ سے سود کو حرام قرار دیا تھا۔ آج اگر کوئی کاروبار میں بدعنوانی، ملاوٹ یا کسی اور ذریعہ سے ناجائز منافع کما رہا ہے تو وہ حرام کام کر رہا ہے بیشک سود میں لین دین نہیں کر رہا۔ اسی طرح اگر کوئی بینک جائز و مناسب طریقہ سے منافع کما رہا ہے تو اس کی نافذ کردہ شرح سود حرام کام نہیں۔ اسلام کی روح کو سمجھیں۔ سطحیت میں نہ پڑیں۔
 
انگور، کشمش، کھجور اور باقی اجزا جن سے شراب بنتی ہے استعمال کرنے سے انسان پر نشہ نہیں چڑھتا۔ اسلام نے شراب کو نہیں بلکہ ہر نشہ آور چیز کو مضر صحت ہونے کی وجہ سے حرام قرار دیا ہے۔ اسلام کی روح کو نہ سمجھنے اور اسے سطحیت تک محدود کر دینے کی وجہ سے امت مسلمہ کا زوال ہوا ہے۔ اگر سائنسدان ایسی شراب ایجاد کر لیتے ہیں جس سے نشہ نہیں چڑھتا اور وہ مضر صحت بھی نہیں تو وہ عین حلال ہے۔ جیسے بطور علاج دوائیوں میں الکحل کا استعمال حلال ہے۔
وہ کون سی شراب ہے بھائی جس میں الکحل نہیں ہوتی کہ اس سے نشہ نہ چڑھے؟؟؟
جن اجناس کا آپ نے ذکر کیا ان کے علاوہ اجناس سے بننے والی شراب کی بھی نشہ پہچانے والی مقدار حرام ہی ہوتی ہے، حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی رو سے.
ابھی تک تو سائنس ایسی کوئی الکحل ایجاد نہیں کر پائی جو مسکر نہ ہو، یا ہلاکت خیز نہ ہو ... اور نہ ہی سائنس میں ایسا کچھ ہونے کا امکان ہے ... اور پھر ایسی شراب کس کام کی کہ جس میں نشہ نہ ہو؟ سیدھا سیدھا انگور کا جوس پی لو بھائی!
 
آخری تدوین:

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
وہ کون سی شراب ہے بھائی جس میں الکحل نہیں ہوتی کہ اس سے نشہ نہ چڑھے؟؟؟
جن اجناس کا آپ نے ذکر کیا ان کے علاوہ اجناس سے بننے والی شراب کی بھی نشہ پہچانے والی مقدار حرام ہی ہوتی ہے، حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی رو سے.
ابھی تک تو سائنس ایسی کوئی الکحل ایجاد نہیں کر پائی جو مسکر نہ ہو، یا ہلاکت خیز نہ ہو ... اور نہ ہی سائنس میں ایسا کچھ ہونے کا امکان ہے ... اور پھر اگر ایسی شراب کس کام کی کہ جس میں نشہ نہ ہو؟ سیدھا سیدھا انگور کا جوس پی لو بھائی!
اب لوگوں کا یہ مسئلہ نہیں کہ نشہ ہے یا نہیں بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ حلال و حرام میں ہمارا دخل کیونکر ممکن ہے
 
نے ناجائز منافع خوری کی وجہ سے سود کو حرام قرار دیا تھا۔
یہ بات آپ ہو بذریعہ الہام معلوم ہوئی؟ یا آپ کا اندازہ ہے؟ اگر تو اپ کا اندازہ ہے تو دوسروں کے لیے واجب التعمیل کیسے ہو گیا؟
ویسے بینک کے سود کو صرف وہی غیر استحصالی کہہ سکتا ہے جس نے زندگی میں کبھی بینکوں سے معاملہ نہ کیا ہو!
کچھ دن قبل بینک کا میسج ملا کہ “صرف" 29 فیصد سالانہ کے پرکشش ریٹ پر پرسنل لون حاصل کریں ... جبکہ اسی بینک میں آپ کسی بھی قسم کا کھاتا کھلوا لیں، بینک آپ کو 7 فیصد سے زیادہ "منافع" کسی صورت نہیں دے گا! کنزیومر کا اس سے بدتر استحصال ہو سکتا ہے؟
 
آپ پھر سطحیت کی طرف مڑ گئے۔ چلیں ایک اور مثال دیتا ہوں کہ سود حرام ہے یا حلال ہے؟ اسلام نے ناجائز منافع خوری کی وجہ سے سود کو حرام قرار دیا تھا۔ آج اگر کوئی کاروبار میں بدعنوانی، ملاوٹ یا کسی اور ذریعہ سے ناجائز منافع کما رہا ہے تو وہ حرام کام کر رہا ہے بیشک سود میں لین دین نہیں کر رہا۔ اسی طرح اگر کوئی بینک جائز و مناسب طریقہ سے منافع کما رہا ہے تو اس کی نافذ کردہ شرح سود حرام کام نہیں۔ اسلام کی روح کو سمجھیں۔ سطحیت میں نہ پڑیں۔
اسلام نے سود، بدعنوانی اور ملاوٹ وغیرہ سب کو ہی حرام کیا ہے ... یہ میوچیولی ایکسکلوسو ہیں ... ایسا نہیں ملاوٹ نہ کرنے والے کے لیے سود حلال ہو جائے گا.
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
اسلام نے سود، بدعنوانی اور ملاوٹ وغیرہ سب کو ہی حرام کیا ہے ... یہ میوچیولی ایکسکلوسو ہیں ... ایسا نہیں ملاوٹ نہ کرنے والے کے لیے سود حلال ہو جائے گا.
ویسے منافع خوری جتنا بڑا بھی گناہ کیوں نہ ہو سود کے ساتھ خلط ملط نہیں کیا جا سکتا ہے کیونکہ سود پر بہت سخت سخت وعیدیں ہیں جو شاید کسی اور گناہ پر نہیں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ کا اعلان صرف سود کے گناہ پر کیا ہے
 

جاسم محمد

محفلین
وہ کون سی شراب ہے بھائی جس میں الکحل نہیں ہوتی کہ اس سے نشہ نہ چڑھے؟؟؟
جن اجناس کا آپ نے ذکر کیا ان کے علاوہ اجناس سے بننے والی شراب کی بھی نشہ پہچانے والی مقدار حرام ہی ہوتی ہے، حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی رو سے.
ابھی تک تو سائنس ایسی کوئی الکحل ایجاد نہیں کر پائی جو مسکر نہ ہو، یا ہلاکت خیز نہ ہو ... اور نہ ہی سائنس میں ایسا کچھ ہونے کا امکان ہے ... اور پھر ایسی شراب کس کام کی کہ جس میں نشہ نہ ہو؟ سیدھا سیدھا انگور کا جوس پی لو بھائی!
ہر نشہ آور چیز اسلام میں حرام قرار دی گئی ہے۔ کیونکہ نشہ انسان کو غافل کر دیتا ہے جو خدا کو پسند نہیں۔
باقی جیسے سائنسدانوں نے مضر صحت چینی کی جگہ مصنوعی مٹھاس ایجاد کر لی ہے تو ایک دن شراب کا بھی کوئی نہ کوئی حل نکل آئے گا۔ تب تک محمد وارث والی لسی پر گزارہ کریں :)
 

جاسم محمد

محفلین
کچھ دن قبل بینک کا میسج ملا کہ “صرف" 29 فیصد سالانہ کے پرکشش ریٹ پر پرسنل لون حاصل کریں ... جبکہ اسی بینک میں آپ کسی بھی قسم کا کھاتا کھلوا لیں، بینک آپ کو 7 فیصد سے زیادہ "منافع" کسی صورت نہیں دے گا! کنزیومر کا اس سے بدتر استحصال ہو سکتا ہے؟
یہ ۷ فیصد منافع بھی در حقیقت صرف ایک فیصد ہے۔ وہ ایسے کہ اگر روپے کی سلانہ افراط زر ۶ فیصد ہے تو بینک ڈیپازٹ پر ۷ فیصد منافع آپ کو سال بعد صرف ۱ فیصد حقیقی منافع دے گا۔ جو کہ کہیں سے بھی ناجائز نظر نہیں آتا۔
باقی جو کریڈٹ کارڈ یا بینک وغیرہ قرض کے بدلے ۲۰ سے ۳۰ فیصد تک سود مانگتے ہیں یہ وہ ناجائز منافع ہے جس سے اسلام نے منع کیا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اسلام نے سود، بدعنوانی اور ملاوٹ وغیرہ سب کو ہی حرام کیا ہے ... یہ میوچیولی ایکسکلوسو ہیں ... ایسا نہیں ملاوٹ نہ کرنے والے کے لیے سود حلال ہو جائے گا.
اگر کوئی بینک افراط زر کے حساب سے مناسب شرح سود پر قرض و منافع دے رہا ہے تو یہ والا سود حرام نہیں ہے۔ سیما علی طویل عرصہ بینک میں کام کرتی رہی ہیں۔ اور ان کے مطابق بھی اگر موجودہ کرنسی سسٹم میں بینک شرح سود مقرر نہ کریں تو وہ خود دیوالیہ ہو جائیں گے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ویسے منافع خوری جتنا بڑا بھی گناہ کیوں نہ ہو سود کے ساتھ خلط ملط نہیں کیا جا سکتا ہے کیونکہ سود پر بہت سخت سخت وعیدیں ہیں جو شاید کسی اور گناہ پر نہیں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ کا اعلان صرف سود کے گناہ پر کیا ہے
مسیحی عقیدہ میں بھی ناجائز سود کے خلاف سخت احکامات موجود ہیں۔ ایک مسیحی حکایت کے مطابق حضرت عیسی علیہ السلام نے ہیکل سلیمانی میں موجود سود کا کاروبار کرنے والوں کو دھکے مار مار کر باہر نکال دیا تھا
20200828080856_5f48aabbc2bf74d8cce33b82jpeg.jpeg

Cleansing of the Temple - Wikipedia
 
اگر کوئی بینک افراط زر کے حساب سے مناسب شرح سود پر قرض و منافع دے رہا ہے تو یہ والا سود حرام نہیں ہے۔ سیما علی طویل عرصہ بینک میں کام کرتی رہی ہیں۔ اور ان کے مطابق بھی اگر موجودہ کرنسی سسٹم میں بینک شرح سود مقرر نہ کریں تو وہ خود دیوالیہ ہو جائیں گے۔
افراط زر کا امپیکٹ ایبزارب کرنے کے لیے کئی طریقے وضع کیے جا سکتے ہیں .... نقدی پر کسی بھی قسم کا اضافہ بہرحال سود ہی ہے.
 
اگر کوئی بینک افراط زر کے حساب سے مناسب شرح سود پر قرض و منافع دے رہا ہے تو یہ والا سود حرام نہیں ہے۔ سیما علی طویل عرصہ بینک میں کام کرتی رہی ہیں۔ اور ان کے مطابق بھی اگر موجودہ کرنسی سسٹم میں بینک شرح سود مقرر نہ کریں تو وہ خود دیوالیہ ہو جائیں گے۔
اگر آپ ہی کی اصطلاح میں بات کی جائے تو اسلام میں قرض محض تبرع و احسان کی صورت میں ہے، خود قرض کو ہی کاروبار بنا لینا اسلام کی "روح" کے خلاف ہے.
 

جاسم محمد

محفلین
افراط زر کا امپیکٹ ایبزارب کرنے کے لیے کئی طریقے وضع کیے جا سکتے ہیں .... نقدی پر کسی بھی قسم کا اضافہ بہرحال سود ہی ہے.
یہی بنیادی اختلاف ہے۔ ہم چیزوں کا لین دین قومی کرنسیز میں کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر میں آپ کو ۱ تولہ سونا حفاظت کیلئے رکھوا دوں اور سال بعد واپس لے لوں تو اس پر کوئی سود نہیں پڑ سکتا کیونکہ سونے کی روپے (قومی کرنسی) میں قیمت کا یہاں کا کوئی عمل دخل نہیں ہوا۔ البتہ اگر اسی ۱ تولہ سونے کو آپ بازار میں جا کر بیچ دیں اور سال بعد جو رقم (نقد) آپ کو سونا بیچتے وقت ملی تھی مجھے واپس لوٹا دیں۔ اور اس میں اس رقم سے دوبارہ ایک تولہ سونا خریدنے کی کوشش کروں تو کیا وہ مجھے مارکیٹ سے مل جائے گا؟ یقیناً نہیں کیونکہ سال بعد سونے کی قیمت روپے (قومی کرنسی) میں افراط زر کی وجہ سے بڑھ چکی ہوتی ہے۔ اسی لئے آپ روپوں میں سود بھرے بغیر مجھے ۱ تولہ سونا واپس نہیں لوٹا سکتے۔ اب سمجھ آئی موجودہ کرنسی نظام میں لین دین سود کے بغیر ممکن کیوں نہیں؟
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
مسیحی عقیدہ میں بھی ناجائز سود کے خلاف سخت احکامات موجود ہیں۔ ایک مسیحی حکایت کے مطابق حضرت عیسی علیہ السلام نے ہیکل سلیمانی میں موجود سود کا کاروبار کرنے والوں کو دھکے مار مار کر باہر نکال دیا تھا
20200828080856_5f48aabbc2bf74d8cce33b82jpeg.jpeg

Cleansing of the Temple - Wikipedia
سود سابقہ مذاہب میں بھی ممنوع تھا صرف عیسائی نہیں یہودیوں میں بھی
 

جاسم محمد

محفلین
سود سابقہ مذاہب میں بھی ممنوع تھا صرف عیسائی نہیں یہودیوں میں بھی
یہودیوں میں دو آرا ہیں۔ بعض یہودی علما کے مطابق غیر یہودیوں سے سود لینا جائز ہے۔ دیگر کے مطابق مسلمانوں و مسیحیوں سے سود نہیں لیا جا سکتا کیونکہ یہ بھی ابراہیمی ادیان کے لوگ ہیں۔
Loans and interest in Judaism - Wikipedia
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
یہودیوں میں دو آرا ہیں۔ بعض یہودی علما کے مطابق غیر یہودیوں سے سود لینا جائز ہے۔ دیگر کے مطابق مسلمانوں و مسیحیوں سے سود نہیں لیا جا سکتا کیونکہ یہ بھی ابراہیمی ادیان کے لوگ ہیں۔
Loans and interest in Judaism - Wikipedia
سود ہمیشہ سے حرام ہے جو کہیں صورت جائز ہونے کی ہے بھی وہ محض تحریفات کے کچھ اور نہیں
 
Top