محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
کتاب کے سرِ ورق پر بڑے بڑے حروف میں شرلاک ہومز کا نام لکھا تھا لیکن اسے اٹھاتے ہی اندازہ ہوگیا کہ اس کا تعلق صحیفہ کانن ڈائل (The Canon) سے نہیں ہے۔ پھر بھی، دیکھنے میں کیا حرج ہے۔ جیکو پبلشر ہند کی چھپی ہوئی خوبصورت کتاب تھی۔ شرلاک ہومز: قاتل نظم اور دیگر کہانیاں Sherlock Holmes: The verse of Death and other stories ہندوستانی قیمت کو دیکھ کر اس کا پاکستانی روپیوں میں حساب کیا ہی چاہتے تھے کہ مقامی قیمت کے ٹیگ پر بھی نظر پڑگئی۔ ذہن میں فوراً اس کا دس فیصد نکالا، اصل قیمت سے گھٹانے پر دل کو گونا تسلی ہوئی تو کتاب کو بغل میں داب لیا ۔ ایک بارگی کچھ خیال آیا تو پھر سے کتاب کے سرِ ورق کا بغور مطالعہ کرنے لگے۔ اندازہ ہوا کہ صحیفہ نہ سہی ، ڈاکٹر واٹسن کے آہنی صندوق( The Tin Dispatch Box) سے ان کہانیوں کا کچھ نہ کچھ تعلق ضرور ہے۔، خرید ہی لیں۔ کچھ ذہنی تگ و دو کے بعد ہاتھ جیب میں چلا ہی گیا۔
آرتھر کانن ڈائل کے کردار شرلاک ہومز سے متعلق ہماری معلومات کچھ واجبی سی ہی ہیں۔ ان کی چند کہانیاں بشمول شہرہ آفاق ناول 'باسکر ول کا کتا' ( The Hound Of Baskerville ) پڑھ رکھی ہیں ۔ البتہ یہ ضرور کہہ سکتے ہیں کہ "The Adventure of the Dancing Men" ہماری پسندیدہ ترین سراغرسانی کی کہانی ہے ۔ امید ہے اب تک آپ ہمارے شرلاکین ہونے کا یقین کرچکے ہوں گے۔ ادھر ہم اس کے برعکس آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ یہ معلومات کچھ نہیں، ہمارے بچے شرلاک ہومز کی ٹی وی سیریز دکھ کر ہم سے بڑے شرلاکین بن چکے ہیں۔
گھر پہنچے تو کتاب شروع کرنے سے پہلے پیر گوگل شریف مد ظلہ العالی سے رجوع کیا جو دنیا کے ضخیم ترین شرلاک ہومز کی کہانیوں کے مجموعے کے بارے میں کچھ دور کی کوڑیاں لائے۔
سن دو ہزار پندرہ کے اوائل کا ذکر ہے ، ایک دن ڈیوڈ مارکم صبح سویرے نیند سے بیدار ہوئے تو ان کے ذہن میں ایک اچھوتا خیال جنم لے رہا تھا۔ کیوں نہ شرلاک ہومز کی نئی کہانیوں کا ایک مجموعہ مرتب کیا جائے۔ اس خیال کو اپنے ذہن سے جھٹک کر دوبارہ نیند کی میٹھی وادیوں میں کھوجانے کے بجائے وہ سر جھٹک کر اٹھ بیٹھےاور جن کہانی نویسوں سے کہانی لکھوانی تھی ان کے ناموں کی اپنے ذہن میں فہرست بنانے لگے۔
ادھر انہی دنوں سر آرتھر کانن ڈائل کا وہ گھر جس میں بیٹھ کر انہوں نے اپنا شہرۂ آفاق ناول دی ہاؤنڈ آف باسکرولز لکھا تھا، ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھا۔ کئی پارٹیاں اسے خرید کر ڈھادینے اور اس کی جگہ شاپنگ سنٹر بنانے پر تلی ہوئی تھیں ۔ ایک ٹوٹے پھوٹے گھر سے جس کا نام انڈرشا تھا دلچسپی تھی توشرلاک ہومز کے دیوانوں یعنی عرفِ عام میں شرلاکینز ہی کو تھی۔ بات کورٹ کچہری تک جاپہنچی۔ دل کی فتح ہوئی اور اس عمارت کو اسپیشل بچوں کے ایک اسکول نے خرید لیا اور اس کی مرمت کے بارے میں سوچنے لگے۔ مرمت کے لیے اچھی خاصی رقم درکار تھی۔ اب سب سے بڑا سوال یہ تھا کہ اتنا بہت سا پیسہ آخر آئے گا کہاں سے؟ منچلوں نے اس مہم کو سر کرنے کی ٹھانی اور اس کے لیے ایک فنڈ بناکے لگے چندہ جمع کرنے۔
ڈیوڈ مارکم David Marcum نے اپنے خیالی پلاؤ یعنی شرلاک ہومز کی نئی لکھی ہوئی کہانیوں سے انتخاب میں اپنے پبلشر یعنی ایم ایکس بکس کے اسٹیو ایمکز Steve Emecz کو شریک کیا تو وہ اچھل پڑے۔
ضرور کتاب بناؤ۔ ہم اس پراجیکٹ کی تمام آمدنی انڈرشا کی مرمت کے فنڈ میں دیں گے۔ انہوں نے خوشی سے اعلان کیا۔
مارکم نے سراغ رسانی کی کہانیاں لکھنے والوں کو ای میل بھیجے اور انتظار کرنے لگے۔ انتظار کی گھڑیاں ابھی طویل نہیں ہوئی تھیں کہ کہانیوں کے ای میل آنے شروع ہوئے اور کئی ماہ تک لگاتار آتے رہے۔ کہانیوں کی تعداد چالیس ہوئی تو مارکم کا ماتھا ٹھنکا۔ ساری ہی کہانیاں اچھی تھیں اور اتنا مواد ایک جلد میں تو آنے سے رہا۔ انہوں نے پھر پبلشر کو فون کھڑکایا۔ بھائی جان ! اتنی کہانیاں ایک جلد میں تو نہیں سما سکتیں۔ پبلشر نے دو جلدوں کی حامی بھرلی تو مارکم خوشی سے پھولے نہ سمائے اور جلد جلد کہانیاں سمیٹنے لگے، لیکن خدا کی کرنی اس اثنا میں کوئی ساٹھ کہانیاں جمع ہوگئیں اور انہیں پھر پبلشر سےبات کرنی پڑی اور یوں شرلاک ہومز کی نئی کہانیوں پر مشتمل تاریخ کے ضخیم ترین مجموعے نے جنم لیا ۔ سن دو پزار پندرہ میں کتاب کی تینوں جلدیں چھپ کر بازار میں پہنچیں تو اشاعت کی دنیا میں بھونچال آگیا۔ کتاب خوب بکی۔
یہ ہے دوستو! ایم ایکس بک آف نیو شرلاک ہومز اسٹوریز کی کہانی۔ خاصے کی چیز ہے۔جیب اجازت دے تو ضرور خریدیئے اور پڑھیے۔ ہمیں یقین ہے کہ اردو محفل پر محفلین کی ایک کثیر تعداد شرلاکین ہے اوراس کتاب سے محظوظ ہوگی۔
مزید معلومات کے لیے مندرجہ ذیل ویب سائیٹس ضرور دیکھیے۔
Behind the World's Largest New Sherlock Holmes Story Collection - I Hear
of Sherlock Everywhere
(جاری ہے)
آرتھر کانن ڈائل کے کردار شرلاک ہومز سے متعلق ہماری معلومات کچھ واجبی سی ہی ہیں۔ ان کی چند کہانیاں بشمول شہرہ آفاق ناول 'باسکر ول کا کتا' ( The Hound Of Baskerville ) پڑھ رکھی ہیں ۔ البتہ یہ ضرور کہہ سکتے ہیں کہ "The Adventure of the Dancing Men" ہماری پسندیدہ ترین سراغرسانی کی کہانی ہے ۔ امید ہے اب تک آپ ہمارے شرلاکین ہونے کا یقین کرچکے ہوں گے۔ ادھر ہم اس کے برعکس آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ یہ معلومات کچھ نہیں، ہمارے بچے شرلاک ہومز کی ٹی وی سیریز دکھ کر ہم سے بڑے شرلاکین بن چکے ہیں۔
گھر پہنچے تو کتاب شروع کرنے سے پہلے پیر گوگل شریف مد ظلہ العالی سے رجوع کیا جو دنیا کے ضخیم ترین شرلاک ہومز کی کہانیوں کے مجموعے کے بارے میں کچھ دور کی کوڑیاں لائے۔
سن دو ہزار پندرہ کے اوائل کا ذکر ہے ، ایک دن ڈیوڈ مارکم صبح سویرے نیند سے بیدار ہوئے تو ان کے ذہن میں ایک اچھوتا خیال جنم لے رہا تھا۔ کیوں نہ شرلاک ہومز کی نئی کہانیوں کا ایک مجموعہ مرتب کیا جائے۔ اس خیال کو اپنے ذہن سے جھٹک کر دوبارہ نیند کی میٹھی وادیوں میں کھوجانے کے بجائے وہ سر جھٹک کر اٹھ بیٹھےاور جن کہانی نویسوں سے کہانی لکھوانی تھی ان کے ناموں کی اپنے ذہن میں فہرست بنانے لگے۔
ادھر انہی دنوں سر آرتھر کانن ڈائل کا وہ گھر جس میں بیٹھ کر انہوں نے اپنا شہرۂ آفاق ناول دی ہاؤنڈ آف باسکرولز لکھا تھا، ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھا۔ کئی پارٹیاں اسے خرید کر ڈھادینے اور اس کی جگہ شاپنگ سنٹر بنانے پر تلی ہوئی تھیں ۔ ایک ٹوٹے پھوٹے گھر سے جس کا نام انڈرشا تھا دلچسپی تھی توشرلاک ہومز کے دیوانوں یعنی عرفِ عام میں شرلاکینز ہی کو تھی۔ بات کورٹ کچہری تک جاپہنچی۔ دل کی فتح ہوئی اور اس عمارت کو اسپیشل بچوں کے ایک اسکول نے خرید لیا اور اس کی مرمت کے بارے میں سوچنے لگے۔ مرمت کے لیے اچھی خاصی رقم درکار تھی۔ اب سب سے بڑا سوال یہ تھا کہ اتنا بہت سا پیسہ آخر آئے گا کہاں سے؟ منچلوں نے اس مہم کو سر کرنے کی ٹھانی اور اس کے لیے ایک فنڈ بناکے لگے چندہ جمع کرنے۔
ڈیوڈ مارکم David Marcum نے اپنے خیالی پلاؤ یعنی شرلاک ہومز کی نئی لکھی ہوئی کہانیوں سے انتخاب میں اپنے پبلشر یعنی ایم ایکس بکس کے اسٹیو ایمکز Steve Emecz کو شریک کیا تو وہ اچھل پڑے۔
ضرور کتاب بناؤ۔ ہم اس پراجیکٹ کی تمام آمدنی انڈرشا کی مرمت کے فنڈ میں دیں گے۔ انہوں نے خوشی سے اعلان کیا۔
مارکم نے سراغ رسانی کی کہانیاں لکھنے والوں کو ای میل بھیجے اور انتظار کرنے لگے۔ انتظار کی گھڑیاں ابھی طویل نہیں ہوئی تھیں کہ کہانیوں کے ای میل آنے شروع ہوئے اور کئی ماہ تک لگاتار آتے رہے۔ کہانیوں کی تعداد چالیس ہوئی تو مارکم کا ماتھا ٹھنکا۔ ساری ہی کہانیاں اچھی تھیں اور اتنا مواد ایک جلد میں تو آنے سے رہا۔ انہوں نے پھر پبلشر کو فون کھڑکایا۔ بھائی جان ! اتنی کہانیاں ایک جلد میں تو نہیں سما سکتیں۔ پبلشر نے دو جلدوں کی حامی بھرلی تو مارکم خوشی سے پھولے نہ سمائے اور جلد جلد کہانیاں سمیٹنے لگے، لیکن خدا کی کرنی اس اثنا میں کوئی ساٹھ کہانیاں جمع ہوگئیں اور انہیں پھر پبلشر سےبات کرنی پڑی اور یوں شرلاک ہومز کی نئی کہانیوں پر مشتمل تاریخ کے ضخیم ترین مجموعے نے جنم لیا ۔ سن دو پزار پندرہ میں کتاب کی تینوں جلدیں چھپ کر بازار میں پہنچیں تو اشاعت کی دنیا میں بھونچال آگیا۔ کتاب خوب بکی۔
یہ ہے دوستو! ایم ایکس بک آف نیو شرلاک ہومز اسٹوریز کی کہانی۔ خاصے کی چیز ہے۔جیب اجازت دے تو ضرور خریدیئے اور پڑھیے۔ ہمیں یقین ہے کہ اردو محفل پر محفلین کی ایک کثیر تعداد شرلاکین ہے اوراس کتاب سے محظوظ ہوگی۔
مزید معلومات کے لیے مندرجہ ذیل ویب سائیٹس ضرور دیکھیے۔
Behind the World's Largest New Sherlock Holmes Story Collection - I Hear
of Sherlock Everywhere
(جاری ہے)
آخری تدوین: