شرم ناک

محترمی جناب خرم شہزاد خرم صاحب۔

یہ بات درست ہے کہ کوئی لفظ بذاتِ خود گالی نہیں ہوتا۔ یہاں تک کہ لفظ ’’گالی‘‘ بھی گالی نہیں ہے، ’’گالی‘‘ سے مراد ہے: ’’ایسی کوئی بھی بات جس میں کسی کی توہین کا عنصر ہو اور اس کا کہنا معیوب سمجھا جاتا ہو‘‘۔ میں نے مختصر ترین الفاظ میں بات کی ہے آپ اس کو پھیلا سکتے ہیں۔
اصل سوال یہ ہے کہ’’ کوئی لفظ یا نام گالی کب بنتا ہے‘‘۔ جب اس کے مفاہیم اس کو گالی بنا دیں۔ مثال کے طور پر کتا ایک عام سا جانور ہے، اس سے پیار بھی کیا جاتا ہے، لیکن کسی شخص کو نفرت وغیرہ کی بنا پر کتا کہنا ہمارے معاشرے میں گالی سمجھا جاتا ہے، دوسروں کا مجھے نہیں پتہ۔ ایسا ہی معاملہ کچھ انسانی اعضاء کے ساتھ ہے۔

ایک سادہ سی مثال لیجئے۔ ایک شخص کسی دوسرے شخص کی برائی بیان کر رہا ہے اور اس تناظر میں اس کے لئے لفظ خنزیر استعمال کرتا ہے، یہ گالی ہے۔ اور اگر یہی لفظ خنزیر قرآنِ کریم کی تلاوت میں آ رہا ہے تو اس کا ادا کرنا عرفِ عام میں پچاس نیکیاں کمانا ہے۔ بات سیاق و سباق کی ہوتی ہے اور اس کے کہنے والے کی نیت (جس حد تک سمجھ میں آ سکے) کسی بات کو گالی بناتی ہے۔

رہی بات ایک لفظ ’’شرم ناک‘‘ کے عدالتی اور سیاسی تناظر کی، تو مجھے اس سے کوئی دل چسپی نہیں اور میں نے یہ خبر اگر کہیں دیکھی بھی ہو گی تو بھول چکا ہوں۔ ’’جس پِنڈ نوں نہ جانا ہووے، اوہدا کاہنوں راہ پچھنا!‘‘ (جس گاؤں کو جانا ہی مقصود نہ ہو، اس کا راستہ کیا معلوم کرنا!)

بہت آداب۔
 
آخری تدوین:

شاہد شاہنواز

لائبریرین
سیاق و سباق کے حوالے سے بیانات کو دیکھنا ضروری ہے۔۔ محض ایک لفظ کے استعمال سے نہ وہ گالی قرار دیاجاسکتا ہے نہ اس پر سزا دینے کا فیصلہ معقول قرار دیاجائے گا۔۔۔ فی الحال تو زبانی جمع خرچ دیکھ رہے ہیں ۔۔۔ سننے میں آیا ہے ایک ماہ کا وقت ملا ہے عمران خان کو۔۔۔دکھائے دیکھئے پھر اس کے بعد کیا تقدیر !!
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
یہاں ایک بڑی دل چسپ صورت پیدا ہو رہی ہے۔

فلاں نے شرم ناک لڑی میں آپ کے مراسلے کو ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
مراسلے کو صرف ہم پسندیدہ، ناپسند اور غیر متفق ہی قرار دے سکتے ہیں۔۔ فی الحال شرمناک کی ریٹنگ مراسلے میں داخل نہیں کی گئی ۔۔۔
 

قیصرانی

لائبریرین
کہتے ہیں کہ انگریزی لفظ کا ترجمہ ہمارے میڈیا نے شرم ناک کیا تھا۔ کیا یہ بات سچ ہے؟ اصل لفظ کیا تھا؟
 

یوسف-2

محفلین
1101924231-2.gif

http://express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1101924231&Issue=NP_LHE&Date=20130806
پس نوشت: یہ ایک فکاہیہ کالم ہے۔ اس میں نہایت ”سنجیدگی“ سے عدالت عظمیٰ پر بہت خوبصرتی سے طنز کیا گیا ہے۔
 
آخری تدوین:

یوسف-2

محفلین
جاوید چودھری اتنا بھی ذہین نہیں ہے کہ اس کو انگریزی کے تمام الفاظ کی مستند تاریخ معلوم ہو۔ اس لنک کو ملاحظہ فرمائیے۔ شکریہ۔ :)
اس کالم کا ”مرکزی خیال“ انگریزی الفاظ کی مستند تاریخ بیان کرنا نہیں ہے۔ یہ ایک طنزیہ فکاہیہ کالم ہے اور شاید آپ اس طنز و مزاح کی گہرائی تک پہنچنے سے قاصر رہے ہیں۔ :)
 

عؔلی خان

محفلین
اس کالم کا ”مرکزی خیال“ انگریزی الفاظ کی مستند تاریخ بیان کرنا نہیں ہے۔ یہ ایک طنزیہ فکاہیہ کالم ہے اور شاید آپ اس طنز و مزاح کی گہرائی تک پہنچنے سے قاصر رہے ہیں۔ :)

حضور! چھوڑنے اور پھر اس "اعتماد" کے ساتھ کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔ جاوید چودھری کی ڈراما ئی تمہید کی نفی اور اس کا پول جو میں نے لنک دیا ہے بخوبی کھول دیتا ہے۔ لیکن جو لوگ پاکستان میں رہتے ہیں اور اپنے پسندیدہ کالم نگار کی ہر لکھی ہوئی چیز کو مستند گردانتے ہیں بغیر کسی ذاتی تحقیق کے وہ تو جاوید چودھری کے کالم میں اس "لفظ" کی لکھی ہوئی تاریخ کو مستند جانیں گے۔ جہاں تک رہی "طنزیہ فکاہیہ" کالم کی بات تو وہ جاوید چودھری اپنے کالم کے آخر میں لے کر آتا ہے۔ میں مزید اس سلسلے میں کسی قسم کی فروعی بحث میں نہیں الجھنا چاہتا۔ آپ کی شراکت کا شکریہ۔ :)
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
لفظ شرمناک کی اس تحقیق کو بھی شرمناک کہا جائے گا جس میں کچھ نہ کہتے ہوئے بھی ہر گالی اور ہر غلط بات کی طرف ایسا اشارہ کردیا ہے کہ واقفان حال تو بخوبی جان جائیں گے اور ناواقفان حال خود ہی Guess کرنے کے لیے نئے الفاظ یعنی گالیاں سیکھ لیں گے۔۔۔ یہ کالم نگار کو سوچنا چاہئے تھا۔۔۔
 

سید ذیشان

محفلین
1101924231-2.gif

http://express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1101924231&Issue=NP_LHE&Date=20130806
پس نوشت: یہ ایک فکاہیہ کالم ہے۔ اس میں نہایت ”سنجیدگی“ سے عدالت عظمیٰ پر بہت خوبصرتی سے طنز کیا گیا ہے۔

جاوید چوہدری کو داستان گو ہونا چاہیے تھا۔ سارے لوگ اس کی داستان شروع ہونے کے پانچ منٹ بعد ہی سو جاتے-
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
زمانہ بڑے شوق سے سُن رہا تھا
ہمیں سُو گئے داستاں کہتے کہتے
بڑے شوق سے سن رہا تھا زمانہ ۔۔۔ ہمی سو گئے داستاں کہتے کہتے ۔۔۔
اوپر جو شعر آپ نے لکھا ہے، یہ برمحل نہیں بلکہ موقع محل کے برعکس ہے۔۔ جاوید چوہدری صاحب، خدا سلامت رکھے ، زندہ ہیں اور لکھ رہے ہیں۔۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
جاوید چوہدری کو داستان گو ہونا چاہیے تھا۔ سارے لوگ اس کی داستان شروع ہونے کے پانچ منٹ بعد ہی سو جاتے-
آپ کے اس بیان سے ہم تو متفق نہیں ہیں۔۔۔ اگر لوگوں کو سلانا ہی مقصود ہے تو داستان گوئی کی کیا ضرورت؟ ویسے ہی کوئی نشہ آور چیز دے دی جائے ۔۔۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
اب کیا کرے کوئی؟
سیاست تماشہ ہے اور تماشائی بہت ہیں
سیاست کے اسی پر پیچ کھیل کے حوالے سے ایک بار ہم نے عرض کیا تھا:
کبھی چڑیاں تو کبھی باز بدل جاتے ہیں
ظلم کرنے کے بس انداز بدل جاتے ہیں
یہ ہے میدان سیاست کا تماشا کہ یہاں
گیت رہتے ہیں وہی، ساز بدل جاتے ہیں
(بغیر اصلاح کے)
 
Top