محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
یہ نایاب مضمون اس سوال کے جواب میں دیا گیا ہے جو مجھے بے حد پسند آیا ہے۔
خونی رشتے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
کون سے کہلاتے ہیں ۔ ؟
1 ۔ نسبی طور پر براہ راست ان میں " دادا دادی نانا نانی ماں باپ اور بھائی بہن " شامل ہوتے ہیں ۔
خاندانی خونی رشتے ۔ ان میں "بھتیجے بھتیجیاں بھانجے بھانجیاں " تایا چچا ماموں خالہ پھوپھی اور انکی آل اولاد شامل ہوتی ہے ۔
اگر خون کے رشتوں کو ذرا تفصیل سے دیکھا جائے تو ۔۔۔ ۔۔ دادا پردادا نگر دادا ۔ نانا پرنانا نگر نانا یہ شجرہ آگے کی جانب پھیلتا جاتا ہے ۔ اور جناب نوح علیہ السلام جنہیں آدم ثانی کے لقب سے جانا جاتا ہے ۔ تک پہنچ جاتا ہے ۔ اور یہاں سے گھومتے جناب آدم علیہ السلام اور جناب اماں حوا علیہ السلام تک پہنچ نسل انسانی کی ابتدا کی علامت بنتا ہے ۔
کہتے ہیں کہ حضرت حوّا سے جڑواں بچے (ایک لڑکی اور لڑکا) پیدا ہوتے تھے، آپ جناب آدم علیہ السلام ایک بار پیدا ہونے والے لڑکے اور لڑکی کا نکاح دوسرے حمل سے پیدا ہونے والے لڑکی اور لڑکے سے کردیتے تھے۔اور نسل انسانی کا سلسلہ جاری رہنے لگا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
سو " ابن آدم یا بنت حوا " سب ہی خونی رشتوں میں شامل ہیں ۔
اب سوال کی صورت کچھ بدل گئی ۔
سوال یہ ہوا کہ " اس دنیا میں وہ کون سا رشتہ ہے جو کہ کسی بھی لالچ سے دور رہتے انسان کا خیر خواہ اور ہمدرد ہوسکتا ہے ۔" "
یہ خونی رشتے اکثر اوقات ہمارے سامنے ہمارے خاندانی رشتوں کی صورت آتے ہیں ۔ اور یہ اپنی توجہ محبت و خلوص سے ہمیں اپنی خیرخواہی اور ہمدردی کا یقین دلاتے ہیں ۔ اور یہ حقیقت بھی اپنی جگہ کہ یہ سب رشتے کہیں نہ کہیں کسی مفاد سے پیوست ہوتے ہیں ۔ " ماں "کے علاوہ کوئی رشتہ بھی لالچ و مفاد سے پاک نہیں ہوتا ۔
دوسرا رشتہ جسے " دوست " کے نام سے پکارا جاتا ہے ۔ اور جو قسمت سے نصیب والوں کو میسر ہوتا ہے ۔ اور رشتہ " دوستی " کا وقت پڑنے پر اپنی خیر خواہی اور ہمدردی کا بے لوث بے لاگ اظہار کر دیتا ہے ۔ یہ " دوست " براہ راست خونی رشتوں سے بھی مربوط ہوسکتا ہے ۔ اور خاندانی خونی رشتوں سے بھی ۔ اور عام طور پر "اجنبی غیر " کہلانے والا کسی بھی خاندانی خونی رشتے سے بہت دور ۔
اور اگر ہم اس سوال کو جسم انسانی کی قید سے آزاد کر دیں تو اک ہی رشتہ بچتا ہے ۔ جو کہ " خالق و مخلوق " کا رشتہ ہے ۔ اور وہ " خلاق العظیم " بے نیاز رہتے اپنی مخلوق کا بنا کسی لالچ و مفاد کے " خیر خواہ اور ہمدرد " ٹھہرتا ہے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
" اختلاف کا حق سب محترم اراکین رکھتے ہیں " کیونکہ مجھے علم کی تلاش ہے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔