شریر بچے کا یہ مان اچھا لگتا ہے - سہیل ثاقب

کاشفی

محفلین
غزل
(سہیل ثاقب)

شریر بچے کا یہ مان اچھا لگتا ہے
کہ چاند چھونے کا ارمان اچھا لگتا ہے

خموش رہتا ہے سنتا ہے مسکراتا ہے
وہ بکھرا بکھرا سا انسان اچھا لگتا ہے

تمہارے جانے کا دُکھ تو ضرور ہے لیکن
تمہارے آنے کا امکان اچھا لگتا ہے

نظر جھکان جھجکنا سمٹنا شرمانا
وہ پہلا پہلا سا رومان اچھا لگتا ہے

یہ ڈھلتی رات ہوا منجمد رُکا دریا
یہ انتظار کا سامان اچھا لگتا ہے

جتا دیا تو کہاں اُس کی رہ گئی وقعت
کہا نہ جائے وہ احسان اچھا لگتا ہے

کھٹن تو ہے یہ سفر زیست کا مگر ثاقب
گزارنا جسے آسان اچھا لگتا ہے
 

فاتح

لائبریرین
گو کہ ردیف میں "اچھا" کا الف گرتا ہوا اچھا نہیں لگ رہا لیکن مجموعی طور پر اچھی غزل ہے۔ بہت شکریہ
 
Top