اورغافل نہ تھے۔
تھوڑی دیربعدوکیل صاحب نےاٹھ کرایک صاحب سےسگریٹ مانگناچاہا۔اورادھرپگڑبازسمجھےکہ میرےساتھ شررات کاارادہ ہےیہ صاحب ان پگڑبازکےبائیں ہاتھ کوبیٹھےہوئےتھے۔وکیل صاحب نےاٹھ کرہاتھ جولمبابڑھایاکہ پگڑبازنےجوبالکل ہوشیاربیٹھےتھے۔گھماکرایک ہاتھ بغیردیکھےبھالےاندھیرےہی میں ایساوکیل صاحب کےدیاکہ ان کی کنپٹی پرپڑا۔لازمی امرتھاکہ وکیل صاحب بھی اسکاجواب دیتےاورانہوں نےزورسےپگڑی ایک ایساہاتھ ماراکہ وہ ان کےگلےمیں اترآئی۔پگڑبازکاجام صبرلبریزہوچکاتھااوروہ بلائےبےدرماں کی طرح غل مچاکرکودکرہماری صف پرگرےاوروکیل صاحب سےغلغب ہوگئے۔ایک ہلڑمچااورروشنی ہوئی ایک انگریزسارجنٹ نےآکرمداخلت کی۔ ہماری بیوی نےاورپڑوسیوں نےان پگڑبازکی جھوٹی سچی شکایت کی۔وہ حضرت سارجنٹ سےبھی سختی سےپیش آئے۔جس کایہ نتیجہ نکلاکہ وہ حضرت پکڑکرنکالےگئےاورپھرہماری بیوی نےبقیہ کھیل اطمینان سےدیکھا۔
کھیل ختم ہواتووکیل صاحب سےہم نےاپنی بیوی کی شرارتوں کی معذرت چاہی مگروکیل صاحب ہماری بیوی کی شریرشرارتوں کےقائل ہوچکےتھے۔اورانہوں نےہمارانام وپتہ مفصل دریافت کیااوراپنابتادیااوراپنےیہاں دوسرے روزچائےپرمدتوکیا۔ہم نےمعذرت چاہی مگرہماری بیوی نےبات کاٹ کرکہاکہ نہیں صاحب ہم اس خدمت کےلئےحاضرہیں اورضرور
آپ کےیہاں آئیں گے۔بڑی گرمجوشی سےوکیل صاحب ہم سےپختہ وعدہ لےکررخصت ہوئے۔
شام کوہم وکیل صاحب کےیہاں پہنچےجہاں بہت پرتکلف چائےپی اورکئي ایسےصاحبوں سےملاقات ہوئي کہ اگران سےنہ ملتےتوافسوس ہی رہ جاتا۔اسی رات کوہم لاہورسےلکھنؤکےلئےروانہ ہوگئے۔
(2)
واپسی پردوروزدہلی ٹھہرےاورخوب سیرکی ہم نےبیوی سےکہاکہ تیری سیرسپاٹےکی نظرہم دوسوروپےسےزائدکرچکےہیں اوراب تجھ کوتیسرےدرجےمیں سفرکرائيں گے۔قصہ مختصربہ نظرکفایت یہ طےہواکہ یہاں سےانٹرکلاس کاٹکٹ لیاجائے۔بدقسمتی سےدہلی کےاسٹیشن پرہماری بیوی کی ایک ملنےوالی مل گئيں جوعلی گڑھ جارہی تھیں اورہماری بیوی نےکہاہم اب