بدقسمتی پربدقسمتی تھی۔اچھی بیوی اوراچھامسافرساتھی مشکل ہی سےملتاہےعلی گڑھ کےبعدتوہمیں دوزخ کےمزےآرہےتھے۔کیونکہ دوتین سیٹھ صاحبان آبیٹھےتھے۔جوتجارت کی اس قدرنامعقول باتیں کررہےتھےکہ ہم سرسوں اورتل کانرخ سنتےسنتےتنگ آگئےاورہمیں کہناپڑاکہ حضرت یہ ریل ہےدکان نہیں کہ آپ صاحبان تمام خریدوفروخت کےقصےیہاں سنائيں۔
ٹونڈلہ کااسٹیشن آیااورہم اپنی بیوی سےخوش گپیاں کرنےپہنچےبیوی نےخواہش ظاہرکی کہ کہیں عمدہ کیک ملیں توبہترہےہم کیک کی تلاش میں ویٹنگ روم کےہوٹل کی طرف چلےپھربھاڑمیں تھوڑی ہی دورگئےہوں گےسامنےسےپرانایارآتانظرپڑا۔ہم دوڑکراس سےلپٹ گئےکہ دونوں کی زبان سےایک ساتھ نکلاکہ بھئی خوب ملے۔کہاں جارہےہو،کیسےہواورکہاں ہو،یہ دوچارجملےتھےجن کے سوال و جواب دونوں طرف سےدوچارہی باتیں ہوئیں تھیں کہ حامدنےہم سےکہا۔"یارایک بڑی زوردارلڑکی دیکھنےمیں آئي ہے۔" ہم نےمتعجب ہوکردریافت کیاکہ"کہاں ہے۔"
حامدنےکہازنانہ درجےمیں جمی ہوئي ہےارےیارکیابتاؤں کہ برابرقریب قریب ہراسٹیشن پراسےدیکھنےکےلئےاترتاہوں۔مگرجونہی پاس پہنچتاہوں وہ ظالم منہ پھیرلیتی ہے۔بھئی کیاکہوں غضب کی لڑکی ہے۔حامدیہ کہتےہوئےہمیں لےکردکھانےچلے۔
ہم دل میں سوچ رہےتھےکہ آخروہ کون سی لڑکی ہےجس نےیہ ستم ڈھارکھاہےکیونکہ ہمیں تواب تک نظرنہ پڑی تھی۔ہم دونوں تیزی سےزنانہ
درجہ کی طرف پہنچےکچھ دورکھڑےہوکرحامدنےکہاوہ دیکھوسیاہ برقعہ کی نقاب سرپرڈالےمنہ کھولےبیٹھی ہے۔کہوکچھ ہےزوردار۔
ہم بھلاسوائےاس کے اورکیاجواب دیتےکہ بھئي لڑکی واقعی زوردارہےکیونکہ دراصل جس کواس اہتمام سےمیاں حامدنےدکھایاتھاوہ ہماری بیوی ہی تھی۔ہم نےدل میں کہاکہ حامدبہت دن کے بعدملاہے۔اورکوئي وجہ نہیں کہ اس کوتختہ مشق نہ بنائيں۔لہذاہم نےحامدسےکہا"بھئي ہم پاس جاکرذرادیکھیں توصحیح رائےقائم کرسکیں۔"