پانچواں باب
شریربیوی
کونین کااستعمال
ویسےتوہماری بہت سی خالائیں ہیں مگران میں سےجوسب سےچھوٹی ہیں وہ بہت فرسٹ کلاس میں نہ اس وجہ سےکہ وہ ہمیں زیادہ چاہتی ہیں۔بلکہ اس وجہ سےکہ ہمیں اورہماری بیوی کووہ بہت پسندکرتی ہیں۔ایک مرتبہ ہمارےیہاں آئیں توہماری بیوی کانام چاندنی رکھ گئيں۔وہ کہنےلگیں کہ تیری بیوی چونکہ چاندنی کی طرح کھلی رہتی ہے۔لہذااس کانام چاندنی بہت ٹھیک ہے۔"ہم نےکہاآپ کونہیں معلوم یہ ہرگزاس لائق نہیں کہ اسکانام چاندنی رکھاجائےبلکہ ہم تواس کانام اندھیراوغیرہ رکھنےوالےہورہےتھے۔مگروہ نہ مانیں اورانہوں نےجلدی نیک نہادبیوی کوچاندنی کالقب دےہی دیا۔ہم دوچارروزبجائےچاندنی کےاندھیراہی کہاگئے۔مگرآخرکوہم چاندنی کہنےلگےجواب تک جاری ہےاورآئندہ ہم یہاں بھی لکھیں گے۔
(1)
ملازمت ایسی چیزہےکہ ایک جگہ رہناہی نہیں ہوتا۔مگرایک بات یہ بھی ہےکہ جہاں جاناہوتاہےوہاں نئےاحباب دوست پیداہوجاتےہیں۔چنانچہ ہمارے ایک دوست اس نئی جگہ پیداہوگئے۔یہ کشمیری پنڈت تھے۔اورنہرمیں انجنیئرتھےاورتھوڑےہی دنوں میں ان سےبہت یارانہ ہوگیا۔جسکی وجہ شائدیہ تھی کہ چاندنی اوران کی بیوی کی خوب گھٹتی تھی۔
چاندنی ان کے یہاں اکثرجایاکرتی تھی۔ان کے بنگلہ پرایک بڑاسانہانےکاحوض دیکھاتوان کی بیوی سےکہاکہ آخرکیوں نہ اس کوصاف کرکےبھراجائے۔یہ حوض بالکل میلاپڑاتھا۔تیرناسیکھنےکےلئےبنایاگیاتھااورنہرسےاس میں پانی آنےکاراستہ تھا۔چاروں طرف بندتھا۔اورچھت پرٹین چھایاہواتھادونوں کی رائےہوگئی۔ اورپنڈت جی کی بیوی نےاس کی صفائی وغیرہ شروع کرادی اس حوض کےشوق میں چاندنی دیوانی ہورہی تھی۔ کئی دن حوض کی مرمت اورصفائی دیکھنےکےلئےگئی۔اوربڑی دلچسپی لےرہی تھی۔ہم نےاس کےلئےبمبئی سےزنانہ سوٹ منگایاجس کودیکھکرانجنیئرصاحب کی بیوی نےبھی منگایا۔
بڑےشوق اورانتظارکےبعدوہ دن آیاکہ حوض بھراگیااوروہ نہانےگئی۔سفرمیں پہلی مرتبہ اسےپانی میں کھیلنےکاموقع ملا۔تووہ روزانہ جانےلگی۔رفتہ رفتہ شوق نےمتعدی صورت اختیارکرلی اوردوسری عورتوں