انگوٹھی پہنے تھی۔ ‘‘
ہم دونوں ہکا بکا رہے گئے اور ایک دوسرے کو دیکھنے لگے۔
ہمارے کان میں چپکے سے چاندنی نے کہا ۔’’ کہیں یہ بچہ سچ مچ انہی کا تو نہیں ہے ۔ ذرا پوچھو تو ۔ کہیں خون کا جو ش تو نہیں تھا ۔ جو بچے کی طرف قدرتاً کھینچے جا رہے تھے۔
ہم نے اصغر صاحب سے چپکے سے پوچھا تو معلوم ہوا کہ جب وہ گم ہوئیں تو دہ ماہ کا حمل تھا ۔ معاملہ صاف تھا اور ہم نے اصغر صاحب سے کہا ’’میرا قطعی خیال ہے کہ اب آپ کی گمشدہ بیوی معہ آپ کے بچہ کے اس گاڑی میں موجود ہیں۔
اصغر صاحب عجیب چکر میں تھے اور ان کی عقل کام نہ کرتی تھی ۔ وہ خاموش تھے کہ چاندنی نے پوچھا ۔’’ کیا آپ کے رومال پر کوئی ایسی نشانی تھی۔ جو آپ کی بیوی پہچان سکتیں ؟ اصغر نے چوک کر کہا ’’ آپ سچ کہتی ہیں ، سچ کہتی ہیں، رومال میں نے مدتوں کے بعد نکالا ہے اس پر انہی کے ہاتھ کا انگریزی حرفaگڑھا ہوا ہے:
ہم نے کہا ’’قطعی اب تو معاملہ صاف ہے ۔ انہوں نے آپ کا رومال پہچان لیا اور تحقیق کرنے کے لئے یہ انگوٹھی بھیجی ہے وہ بچہ قطعہ آپ کا ہے آپ کا ہے اور بیوی بھی آپ کی موجود ہیں ۔ مبارک ہو۔
اصغر کی اس وقت عجیب ہی حالت تھی وہ سر لٹکائے ہوئے بیٹھے تھے دوسرا اسٹیشن جمنا برج کا آیا ۔ اصغرکو ہم نے روکا کہ کہیں کوئی غیر معمولی واقعہ نہ پیش آجائے۔ چاندنی نے وہاں کر جا کر دیکھا تو فوراً پہچان لیا اس کے ہاتھ میں رومال تھا اورآنکھوں کی جھڑی لگی ہوئی تھی ۔ حسیب بخش اب سب معاملہ سمجھ گیا اور وہ خاموش یہ سب کچھ دیکھ رہا تھا ۔
آگرہ فورٹ پر پہنچ کر چاندنی نے جلدی سے معصومہ کو اُتروایا۔ برقعہ تو درکنار اس کے پاس کوئی دورسری بڑی چادر سوائے ایک گاڑھے کی چھوٹی چادر کے نہ تھی اس کو تو بند گاڑی میں بٹھایا ۔ چونکہ اس کو کچھ نہ معلوم تھا ۔ لہذا اصغر نے ہم دونوں سے کہا کہ آپ میرے ساتھ چلیں کیونکہ سوا آپ لوگوں کے یہاں کوئی دوسرا گواہ ہی نہیں ہے۔
(3)
میں یوں نہیں ملوں گی : معصومہ نے روتے ہوئے چاندنی سے کہا’’ میں نہیں ملوں گی جب تک آپ یہ نہ معلوم کر لیں کہ وہ مجھ ذلیل سے ملنا بھی چاہتے ہیں یا نہیں یہ کہہ کر اس نے گاڑی سے اترنے سے انکار کردیا۔
چاندنی نے تعجب سے کہا یہ آخر کیوں؟
میں کہہ چکی ۔ میں ہر گز نہ اتروں گی اور لوٹ جاؤں گی ۔ خواہ کچھ ہی ہو اسی طرح روتے ہوئے اس مظلوم نے کہا ۔
چاندنی نے مشکوک ہو کر’’ حسین بخش ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ میرے سگے بھائی کے برابر ہے بلکہ اس سے بھی بڑھ کر ‘‘
خوش ہو کر چاندنی نے کہا ۔’’ پھر آخر کیا معاملہ ہے؟‘‘