(5)
کان پورکااسٹیشن آیااورہم نےحامدسےکہاکہ تم ہمارااسباب اتروانا۔ہم ذرااس کواتروائیں۔حامدنےکہاکیاواقعی تم اس کواتارےلےرہےہو۔وہ توالہ آبادجارہی تھی۔تم کوہرگزایسانہ کرناچاہیے۔ہم نےکہاکہ بالفعل توہم اس کولکھنؤکی ہواکھلائیں گے۔یہ کہتےہوئےہم چلےگئےحامدکوگاڑی سےسیدھاجاناتھا۔لہذاہمارااساب اترواکروہ وہیں کھڑےتھے۔
ہم اپنی شرارت تاب بیگم صاحبہ کولےکرحامدکی طرف آئے۔ہماری بیوی اس وقت اپنابڑاگرم کوٹ پہنےہوئےہمیں ایسی اچھی معلوم ہورہی تھی کہ ہم بیان نہیں کرسکتے۔حامدنےکچھ منہ ساپھیرلیا۔مگرہم آگےبڑھےاورہم نےکہاحامداب مذاق ختم ہوتاہے۔اورہماری بیوی سےتم باضابطہ ملاقات کرو۔یہ کہہ کرہم نےاپنی شریربیوی کاحامدسےتعارف کرایا۔وہ ہکابکارہ گئےاورخاموش تھےگویاانکارکررہےتھے۔
ہم نےکہایارتم کوتوباتیں بھی یادہیں۔اس شریرلڑکی کوبھول گئےجس نےایک روزکھڑکی کےسوراخ میں سےہماری اورتمہاری آنکھوں میں مٹی جھونکی تھی حامدنےہماری بیوی کوغورسےدیکھااورحالانکہ ایک ہی مرتبہ دیکھاتھا۔مگرفوراپہنچان گئے۔اوراچھل پڑےاورپھرتواس گرمجوشی سےملےکہ بیان سےباہراورکہاکہ میں پہنچان گیاپہنچاگیا۔ہماری مسخری بیوی نےکہاکہ اگرآپ جلدی پہنچانتےتوآپ کاحلق ہی کیوں کڑواہوتاحامدسےہم نےبہت کہاکہ لکھنؤچلومگر
وہ نہ مانتےتھے۔ہم نےاپنی بیوی سےکہاکہ ان کوپکڑکرضرورلےچلوورنہ ہم انہیں اپنی شادی کادلچسپ قصہ نہ سناسکیں گے۔
القصہ حامدہمارےساتھ لکھنؤدوروزرہےاورہم نےیہ دوروزاپنےدوست کےساتھ بیحدلطف سےگزارے۔تیسرےروزحامدہمیں ہماری دلچسپ بیوی ملنےپرمبارکباددیتےہورخصت ہوئےمگراس کےضرورقائل تھےکہ ریل میں انہیں بیوقوف بنایا۔ہم نےان کےشرط کےروپےاورسوروپیہ کانوٹ کانپورہی میں واپس کردیاتھا۔ہماری بیوی کوانہوں نےجوگھڑی بطورتحفہ دی اس کی پشت پرانہوں نےاس سفرکی یادگاراس طرح قائم کی یہ الفاظ کندہ کرادئیے۔"حامدکی طرف سےتحفہ اپنےپیارےدوست کی پیاری مگرسخت شریربیوی کو۔"