”برصغیر کی اسلامی تاریخ اور باقی دنیا کی اسلامی تاریخ برابر کیسے ہو گئی؟
برصغیر میں یقینا اسلام اولیا اور صوفیا کرام کی تبلیغ سے پھیلا ہوگا لیکن مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، ترکی وغیرہ کی تاریخ اس سے مختلف ہے:http://en.wikipedia.org/wiki/Muslim_conquests
اسلام تلوار سے نہیں بلکہ مسلمان فاتحین کی اسلام پسند پالیسیز سے پھیلا۔ تاریخ میں بہت سے عظیم فاتحین گزرے ہیں جیسے اسکندر اعظم، چنگیز خان، کورش اعظم وغیرہ جنہوں نے بڑے بڑے علاقے فتح کیئے لیکن اسکے باوجود اپنا آبائی مذہب، زبان، تہذیب اپنی مفتوح علاقوں کی اقوام پر مسلط نہیں کئے اور نہ ہی انکو عام کرنے کی پالیسیز اپنائیں۔ اسکے برعکس اکثر مسلمان فاتحین کا رویہ مختلف روا ہے۔ انہوں نے ہر علاقہ فتح کرنے کے بعد وہاں پر پہلے سے موجود مذاہب کی عبادت گاہوں کو یا تو منہدم کر دیا یا انکو مساجد میں تبدیل کر دیا۔ مشرق وسطیٰ سے لیکر اسپین تک اور اسپین سے لیکر برصغیر تک اکثر مسلمان فاتحین کی یہی تاریخ رہی ہے۔ سلطان محمود غزنوی کے بھارت پر 17 حملوں سے لیکر مسلمان جنرل تیمور لنگ کے نہتے ہندوؤں پر بے جا مظالم کی داستانیں ہم آج بھی بڑے "فخر" سے اپنی اولادوں کو سناتے ہیں۔ ہندوؤں کے قدیم مقدس مندر سومناتھ کے مندر کو بار بار مسلمان فاتحین نے شہید کیا لیکن ہمیں اسکی کوئی پرواہ نہیں۔ انہوں نے جو ایک ہماری بابری مسجد کیا شہید کر دی تو آسمان سر پر اٹھا لیا! کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟
http://en.wikipedia.org/wiki/Somnath
پہلا،۔ آپ کے دونوں سٹیٹمنٹس میں تضاد ہے۔
دوم، آپ نے ایک دوسرا مسئلہ چھیڑ دیا ہے۔
(اسلام کی مجارٹی جنگیں ،دفاعی نوعیت کی تھیں اور جارحانہ ،نہ تھیں۔)میرے اس سٹیٹمنٹ کا جواب کہاں ہے؟
مسلم فاتحین کے ضمن میں میں آپکی توجہ حضور اکرم اور حضرت عمر کی ہدایات جنگ سے متعلق، محکوم، زیر قبضہ علاقہ اورعبادت گاہوں اور محکوم عوام سے سلوک کی طرف دلاتا ہوں، ذرا ان کو غور سے پڑہیں۔آپکا سارا کنفیوٖژن دور ہو جائے گا؟
مستشرقین کا دعوی ہے کہ
(Islamic law is indebted to Roman law) اور یہ کہ اسلامی قانون کے تمام چیدہ چیدہ اصول مسلمانوں نے رومن قانون سے مستعار کئیے ہیں، اور آپ مذ ہب،زبان و تہزیب کی تبدیلی کی بات کر رہے ہیں جو تاریخ سے ثابت نہ ہوتی ہے۔