شریف آرمی چیف مقرر

کاشفی

محفلین
1385558249_raheel-sharif.jpg
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ظاہر ہے اس نے تو مستعفی ہونا ہی تھا۔ جب اس سے نیچے کے بندے کو لا کر اس کے اوپر بیٹھا دیا، تو وہ اور کیا کرتا۔
شمشاد بھائی نواز شریف نے کبھی بھی جنرل ہارون اسلم کو چیف نہیں بنانا تھا۔ نواز شریف نے ویسے تو جنرل مشرف سے بھی بدلہ نہ لینے کا کہہ کر اپنی واہ واہ کروانے کی کوشش کی ہے لیکن دیکھا جائے تو معاف پھر بھی نہیں کیا۔ اور جنرل اسلم نے تو اصل میں نواز شریف کو گرفتار کیا تھا اور سب سے بڑی بات کہ سمجھا جاتا ہے کہ اکبر بگتی کیس میں جنرل مشرف کو جنرل اسلم کی مکمل سپورٹ حاصل تھی بلکہ جنرل اسلم بھی اس آپریشن کے لئے جنرل مشرف جتنے ہی پرجوش تھے۔ اس صورتحال میں جنرل عبدالقادر بلوچ نے جنرل اسلم کو کسی صورت چیف نہیں بننے دینا تھا۔
 

ظفری

لائبریرین
ظاہر ہے اس نے تو مستعفی ہونا ہی تھا۔ جب اس سے نیچے کے بندے کو لا کر اس کے اوپر بیٹھا دیا، تو وہ اور کیا کرتا۔
سمجھا یہ جا رہا تھا کہ نواز شریف اپنی ماضی کی غلطی نہیں دہرایں گے کہ وہ اپنے پچھلے دور میں سنیئرز کی جگہ پرویز مشرف کو لے آئے تھے ۔ یہ غلطی بھٹو نے ضیاءالحق کے معاملے میں بھی کی تھی ۔ یہ تو سمجھ آتا ہے کہ جنرل ہارون اسلم 12 اکتوبر 1999 میں نواز شریف کی حکومت ہٹائے جانے کے وقت ڈائریکٹر ملٹری آپریشنز تھے ۔ شاید یہ وجہ ان کے نقصان کا سبب بنی ہو ۔ مگر جنرل راحیل شریف پرویز مشرف کے انتہائی قریب سمجھے جاتے ہیں ۔ اور ذرائع کہتے ہیں کہ پرویز مشرف جنرل راحیل کو اپنے چھوٹے بھائی کی طرح عزیز رکھتے تھے ۔ اس کے علاوہ پرویز مشرف جنرل راحیل شریف کے بھائی میجر شبیر شریف شہید کے کورس میٹس اورانتہائی قریبی دوست تھے ۔ اور اس لیئے پرویز مشرف جنرل راحیل شریف کو چھوٹے بھائی کی طرح عزیز رکھتے تھے ۔اس کے علاوہ پرویز مشرف نے جنرل راحیل شریف کو ترقی دیتے ہوئے انفنٹری برگیڈ 11 لاہور کا چیف مقرر کیا تھا جو کہ جنرل راحیل شریف کی ترقی کی پہلی سیڑھی تھی ۔ فوج میں عمومی تاثر یہ ہے کہ جنرل راحیل شریف پرویز مشرف سے بہت قربت رکھتے ہیں ۔ لہذا اس صورت میں نواز شریف کا جنرل راحیل شریف کو آرمی کا چیف بنانا سمجھ نہیں آتا ۔ اور بلکہ یہ بھی جنرل راحیل شریف کے لیئے ایک کڑا امتحان ہوگا کہ وہ کس طرح فوج کو پرویز مشرف کے غداری کے کیس سے الگ رکھتے ہیں ۔ نواز شریف کے زیادہ تر فیصلے میری نظر میں کاروباری نوعیت کے ہوتے ہیں ۔ آرمی کے نئے چیف کی تقرری میں ان کی کیا سوچ ہے ۔ کچھ کہنا قبل از وقت ہے ۔
 
شمشاد بھائی نواز شریف نے کبھی بھی جنرل ہارون اسلم کو چیف نہیں بنانا تھا۔ نواز شریف نے ویسے تو جنرل مشرف سے بھی بدلہ نہ لینے کا کہہ کر اپنی واہ واہ کروانے کی کوشش کی ہے لیکن دیکھا جائے تو معاف پھر بھی نہیں کیا۔ اور جنرل اسلم نے تو اصل میں نواز شریف کو گرفتار کیا تھا اور سب سے بڑی بات کہ سمجھا جاتا ہے کہ اکبر بگتی کیس میں جنرل مشرف کو جنرل اسلم کی مکمل سپورٹ حاصل تھی بلکہ جنرل اسلم بھی اس آپریشن کے لئے جنرل مشرف جتنے ہی پرجوش تھے۔ اس صورتحال میں جنرل عبدالقادر بلوچ نے جنرل اسلم کو کسی صورت چیف نہیں بننے دینا تھا۔
فیس بک پر نوزشریف کے ایک حمایت پیج نے بھی یہی کہا ہے کہ 12 اکتوبر کی بغاوت میں جنرل اسلم ملوث تھا۔ لیکن کیا آپ اس خبر کا سورس شئر کر سکتی ہیں؟
 

فرحت کیانی

لائبریرین
فیس بک پر نوزشریف کے ایک حمایت پیج نے بھی یہی کہا ہے کہ 12 اکتوبر کی بغاوت میں جنرل اسلم ملوث تھا۔ لیکن کیا آپ اس خبر کا سورس شئر کر سکتی ہیں؟
یہ خبر ابھی تو نہیں چلی۔ جنرل ہارون اسلم اکتوبر 2000ء کے کُو کے وقت ڈائریکٹر ملٹری آپریشنز کی ذمہ داریاں نبھا رہے تھے اور لیفٹیننٹ جنرل شاہد عزیز جو اس وقت میجر جنرل اور ڈی جی ملٹری آپریشنز تھے ، کی ماتحتی میں انہوں نے ہی نواز کابینہ اور خود نواز شریف کو گرفتار کیا تھا۔ خبر کا سورس 2000ء کے کُو کی تاریخ میں مل جائے گا۔ اور جنرل شاہد عزیز کی کتاب میں بھی ذکر مل جائے شاید۔ بلکہ اگر میں بھول نہیں رہی تو اسی سال جنرل شاہد عزیز نے کسی ٹی وی چینل پر بھی یہ بات کہی تھی۔
ایک دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ جنرل اسلم بھی ایس ایس جی کمانڈو ہیں اور مشرف بھی۔ تو شاید نواز شریف کو انہیں دیکھتے ہی وہ سارے حالات یاد آ جاتے ہوں گے۔
ایک اور بات یہ بھی کہ جنرل کیانی ، جنرل اسلم کی تقرری کے زیادہ حق میں نہیں تھے اور خصوصاً جنرل اسلم کی نواز شریف کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کو فوج کی ہائی کمان میں بالکل پسند نہیں کیا گیا۔ پھر جنرل عبدالقادر بلوچ بھی ہمیشہ سے جنرل اسلم کے چیف نہ بننے کے لئے اپنی کوشش کر رہے تھے کیونکہ بگتی کیس کے وقت جنرل اسلم کور کمانڈر سدرن کور (کوئٹہ) تھے۔
 
آخری تدوین:
یہ خبر ابھی تو نہیں چلی۔ جنرل ہارون اسلم اکتوبر 2000ء کے کُو کے وقت ڈائریکٹر ملٹری آپریشنز کی ذمہ داریاں نبھا رہے تھے اور لیفٹیننٹ جنرل شاہد عزیز جو اس وقت میجر جنرل اور ڈی جی ملٹری آپریشنز تھے ، کی ماتحتی میں انہوں نے ہی نواز کابینہ اور خود نواز شریف کو گرفتار کیا تھا۔ خبر کا سورس 2000ء کے کُو کی تاریخ میں مل جائے گا۔ اور جنرل شاہد عزیز کی کتاب میں بھی ذکر مل جائے شاید۔ بلکہ اگر میں بھول نہیں رہی تو اسی سال جنرل شاہد عزیز نے کسی ٹی وی چینل پر بھی یہ بات کہی تھی۔
ایک دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ جنرل اسلم بھی ایس ایس جی کمانڈو ہیں اور مشرف بھی۔ تو شاید نواز شریف کو انہیں دیکھتے ہی وہ سارے حالات یاد آ جاتے ہوں گے۔
ایک اور بات یہ بھی کہ جنرل کیانی ، جنرل اسلم کی تقرری کے زیادہ حق میں نہیں تھے اور خصوصاً جنرل اسلم کی نواز شریف کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کو فوج کی ہائی کمان میں بالکل پسند نہیں کیا گیا۔ پھر جنرل عبدالقادر بلوچ بھی ہمیشہ سے جنرل اسلم کے چیف نہ بننے کے لئے اپنی کوشش کر رہے تھے کیونکہ بگتی کیس کے وقت جنرل اسلم کور کمانڈر سدرن کور (کوئٹہ) تھے۔
بہت شکریہ
 
لین جی کاشفی بھائی۔۔ نیا دھاگہ کھولیں:
"عظیم قائد عظیم لیڈر - راحیل شریف " :)
اگر جنرل راحیل شریف عظیم سپہ سالار اور فوج کے عظیم لیڈر بنیں تو یقینآ قابل تحسین ہوگا۔ عوام کو اپنا حکمران اور لیڈر الیکشن کے ذریعے منتخب کرنے دیں۔
 
Top