سیما علی
لائبریرین
انور مسعود کے فن میں محنت، ہنر مندی اور پالش کاری کی جو سندرتا اور جلا نظر آتی ہے، یہ جوہر اُس کی ذاتی زندگی کی عطا ہے۔
یہاں پر اُس کی برجستہ گوئی کی چند مثالوں کا بیان بے محل نہیں ۔ حسِ ظرافت کا یہ چونچال پن شروع ہی سے اُس کی طبیعت کا خاصہ رہا ہے۔
کسی موقع پر بی اے کی کلاس میں مصحفی کے یہ شعر پڑھا گیا:
------
کاندھے پہ مَشک دھر کر جب قدم کو خم کرے ہے
ظالم کا حُسنِ کافر ہو جائے ہے دوبالا
------
انور مسعود نے فی البدیہہ دوسرا شعر جڑ دیا:
------
جس دن سے کامنی کو دیکھا ہے پانی بھرتے
میرے گلے سے آگے جاتا نہیں نوالا
یہاں پر اُس کی برجستہ گوئی کی چند مثالوں کا بیان بے محل نہیں ۔ حسِ ظرافت کا یہ چونچال پن شروع ہی سے اُس کی طبیعت کا خاصہ رہا ہے۔
کسی موقع پر بی اے کی کلاس میں مصحفی کے یہ شعر پڑھا گیا:
------
کاندھے پہ مَشک دھر کر جب قدم کو خم کرے ہے
ظالم کا حُسنِ کافر ہو جائے ہے دوبالا
------
انور مسعود نے فی البدیہہ دوسرا شعر جڑ دیا:
------
جس دن سے کامنی کو دیکھا ہے پانی بھرتے
میرے گلے سے آگے جاتا نہیں نوالا