ساگر حیدر عباسی
محفلین
ہم تم سے رہائی پائیں کس طرح
جسم و جاں میں سمائے ہو تم
ساگرحیدرعباسی
جسم و جاں میں سمائے ہو تم
ساگرحیدرعباسی
ان دونوں کا خلط جائز ہے۔دونوں مصارع دو مختلف اوزان میں ہیں۔
مفعول مفاعلن مفاعیل
ہم تم سے رہائی پائیں کس طرح
مفعولن فاعلن فعولن
جسم و جاں میں سمائے ہو تم
پہلا مصرع مفعول مفاعلن فعولان ہے یعنی اصل بحر کا وزن تو مفعول مفاعلن فعولن ہے لیکن تسبیغ کی وجہ سے فعولان ہوا۔ دوسرے مصرعے کا وزن تسکین اوسط سے حاصل ہوا یعنی مفعول مفاعلن فعولن کی جگہ مفعولن فاعلن فعولن۔دونوں مصارع دو مختلف اوزان میں ہیں۔
مفعول مفاعلن مفاعیل
ہم تم سے رہائی پائیں کس طرح
مفعولن فاعلن فعولن
جسم و جاں میں سمائے ہو تم
شکریہ ریحان بھائی۔ان دونوں کا خلط جائز ہے۔
جزاک اللہ وارث بھائیپہلا مصرع مفعول مفاعلن فعولان ہے یعنی اصل بحر کا وزن تو مفعول مفاعلن فعولن ہے لیکن تسبیغ کی وجہ سے فعولان ہوا۔ دوسرے مصرعے کا وزن تسکین اوسط سے حاصل ہوا یعنی مفعول مفاعلن فعولن کی جگہ مفعولن فاعلن فعولن۔
اور جیسا کہ قریشی صاحب نے کہا، اس بحر میں ان اوزان کو ایک ہی شعر میں جمع کرنا جائز ہے۔