سر اس طرح کا پڑھا ہے ۔۔۔فاعلاتن مفاعلن فاعلن۔۔۔اس لیے لکھا ہے۔ کیا یہ کوئ بحر نہیں۔۔افاعیل؟
اج کل ہونے سے تو فاعلاتن مفاعلن فعلن ہو سکتا ہے۔ لیکن آج کل نہیں۔
کیا غیر مستعمل اوزان میں شعر نہیں کہے جاسکتے؟ایسی کوئی مستعمل بحر نہیں۔
اگر وہ اوزان بحورِ نوزدگانہ پر مناسب زحافات کے استعمال سے حاصل کیے جائیں تو کہے جا سکتے ہیں۔کیا غیر مستعمل اوزان میں شعر نہیں کہے جاسکتے؟
غیر مستعمل اوزان موزونیت سے پڑھے نہیں جاتے.غیر مستحسن ہونے کی کوئی خاص وجہ؟
چند مستعمل اوزان ازبر کرنے سے بھی کام نہایت خوبی سے چل سکتا ہے.میں نہیں سمجھپایا ۔عروض کی بنیاد ہی ترنم پر ہے۔ پھر ان ساری بحروں کا کیا کیا جائے جو اردو میں مستعمل ہی نہیں۔پھر علم عروض کو بھی مفصل کیوں سکھا جائے۔بس چند مستعمل اوزان ازبر کر لیے جائیں۔
میری تو یہی رائے ہے.تو کیا غیر مستعمل بحر میں بالکل کلام نہیں کہنا چاہیے؟؟؟؟
زیادہ سے زیادہ مطالعہ!مثال کے طور پر عروض پر اصلاح کے لیے شعر ڈالتے ہیں وہاں بحر آتی ہے جو وزن میں ہوتی نہ اس کے ساتھ یہ لکھا ہوتا ہے کہ غیر مستعمل بس وزن برابر ہوتا ہے اور کلام کسی نے نہیں کہا ہوتا اس بحر میں اس کا کیا کرنا چاہیے
بھائی آپ یہ سیٹھ کی نوکری چھوڑیں اور اردو ادب پر کتابیں لکھیں. قسم سے جس طرح آپ اردو مسائل پر سیر حاصل گفتگو کرسکتے ہیں آپ کو مکمل توجہ کے ساتھ اس لائن کو اختیار کرنا چاہیے.زیادہ سے زیادہ مطالعہ!
مثال کے طور پر، عروض انجن پر آپ جب اپنا کلام ڈال کر تقطیع دیکھ سکتے ہیں تو کسی استاد کا کلام ڈال کر بھی دیکھیے۔ مثال کے طور پر فیض کا ایک شعر پکڑیے، آئے کچھ ابر کچھ شراب آئے، اس کو وہاں ڈالیے، اس کی بحر اور افاعیل دیکھیے۔غزل کے سارے اشعار کی تقطیع کر کے دیکھیے، اور ان معلومات کو سمجھ کر، جذب کر کے، چاہےجتنا وقت لگے، نکل کھڑے ہوں اپنی تلاش پر۔ اس بحر کی غزلیات اساتدہ کے کلام سے خود ڈھونڈیں، آپ کو ناصر کاظمی کی غزل ملے گی، دل میں اک لہر سی اُٹھی ہے ابھی، اگلے ہی صفحے پر نیتِ شوق بھر نہ جائے کہیں۔آپ کو جون ایلیا کی غزل ملے گی، عمر گزرے گی امتحان میں کیا،آپ کو فراز کی غزل ملے گی، زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے۔ آپ جس اچھے شاعر کا دیوان کھولیں گے یہ بحر آپ کو اپنی طرف متوجہ کر لے گی، آپ کا دل لبھائے گی۔ اگر آپ نے دیوان غالب میں، درد ہو دل میں تو دوا کیجے، درد منت کش دوا نہ ہوا، ابن مریم ہوا کرے کوئی، دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے اور ایسی ہی کئی شاہکار غزلیں پہچان لیں تو آپ اس بحر کے حافظ ہو جائیں گے۔میر کے ضخیم دواوین میں بے شمار ، سو سے زائد غزلیں تو پہلے ہی دیوان میں سے مل جائیں گی۔
ایک بحر ختم دوسری چالو، دوسری ختم تو تیسری چوتھی پانچویں اکھٹی چالو، یہی کوئی آٹھ دس بارہ چودہ بحریں ہی زیادہ ملیں گے، اللہ اللہ کام ختم! ساتھ میں آپ کو یہ بھی پتا لگ جائے گا کہ مستعمل کونسی ہے اور کونسی نہیں، بلکہ لگ پتا جائے گا۔
یہ بظاہر مشکل کام نظر آتا ہے لیکن شاعری کے بنیادی علم اور ورکنگ نالج حاصل کرنے کے شوق کے سامنے کچھ بھی نہیں۔ واللہ!
آہ کیا خوب کہا وارث بھائی۔ ہم بھی اسی گلی سے گذر رہے ہیں۔ مگر رفتار کچھوے سے بھی کچھ کم!یہ بظاہر مشکل کام نظر آتا ہے لیکن شاعری کے بنیادی علم اور ورکنگ نالج حاصل کرنے کے شوق کے سامنے کچھ بھی نہیں۔ واللہ!
اجی کہاں ڈاکٹر صاحب۔ یہاں مزاج و شوق و ذوق اور پیشے میں عام طور ویسا ہی فرق ہوتا ہے جیسا کسی بچھڑی ہوئی اولین محبوبہ اور سر منڈھی ہوئی بیوی میں ہوتا ہے۔ معدودے چند خوش قسمت ہوتے ہونگے جن کو اس مثال میں موجود دونوں باتوں میں وصل نصیب ہوتا ہے، میں کم از کم ان میں سے نہیں ہوں!بھائی آپ یہ سیٹھ کی نوکری چھوڑیں اور اردو ادب پر کتابیں لکھیں. قسم سے جس طرح آپ اردو مسائل پر سیر حاصل گفتگو کرسکتے ہیں آپ کو مکمل توجہ کے ساتھ اس لائن کو اختیار کرنا چاہیے.