ہم کافروں کے کافر, کافر خدا ہمارا.
اس کا جوڑی دار مصرع بتائیں اور ساتھ ہی شاعر کا نام بھی
فاتح
محمد بلال اعظم
محمد وارث
سوال میں مذکور شعر ڈاکٹر اقبال مرحوم کی طرف منسوب تو ہے اور ان کے نام سے مشہور بھی ہے، لیکن تحقیق کے مطابق یہ شعر اُن کا نہیں ہے، ڈاکٹر اقبال مرحوم کے اشعار کے مجموعوں ( کلیات اقبال وغیرہ) میں بھی موجود نہیں ہے، نیز بعض محققین نے ڈاکٹر اقبال مرحوم کی طرف اس کی نسبت کو رد کیا ہے۔ لہٰذا یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ نہ تو ڈاکٹر اقبال مرحوم نے اس کو اپنے کلام کا حصہ بنایا ہے اور نہ ہی کسی حوالے یا اقتباس سے اس کا ڈاکٹر اقبال مرحوم سے منسوب ہونا ثابت ہوتا ہے۔ اس کے کہنے والے کا کچھ پتا نہیں ہے کہ یہ شعر کس نے کہا ہے، بظاھر کسی نے ڈاکٹر اقبال مرحوم کے اس شعر
چین و عرب ہمارا ، ہندوستاں ہمارا مسلم ہیں ہم ، وطن ہے سارا جہاں ہمارا
کے ردیف پر یہ شعر کہہ کر اس کو ڈاکٹر اقبال مرحوم کی طرف منسوب کردیا ہے۔
بہرحال یہ شعر جس کا بھی ہو اس کا صحیح مطلب درج ذیل ہوسکتاہے:
پہلے مصرعے ( توحید ہستی ہیں ہم، واحد خدا ہمارا )کا مطلب یہ ہوسکتاہے کہ ہم (یعنی مسلمان) ایک قوم ہیں، جس کی بنیاد کلمہ پر ہے، اور اس رشتے نے رنگ ونسل کے امتیاز کو مٹاکر ہمیں ایک قوم بنادیا ہے، جس کا خدا ایک ہے، دوسری غیر مسلم اقوام کی طرح ہمارے کئی خدا نہیں ہیں۔
اور دوسرے مصرعہ ( ہم کافروں کے کافر، کافر خدا ہمارا) کا صحیح مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ کافر بمعنی منکر ہو یعنی انکار کرنے والا، مطلب یہ ہوگا کہ ہم اصطلاحی کافروں (توحید کا انکار کرنے والوں) کے منکر (انکاری ) ہیں، یعنی ان کے افکار و نظریات کو نہیں مانتے ہیں، بلکہ اس کے مخالف ہیں اور ہمارا خدا (اللہ) بھی ان کافروں کا منکر ہے ، یعنی اللہ تعالی بھی کافروں کے افکار و نظریات کے درست ہونے کا انکار کرتے ہیں اور اس کی مخالفت کرتے ہیں۔
البتہ مذکورہ شعر کے ظاہری الفاظ سے اس معنی کا سمجھ میں آنا عام آدمی کے لیے مشکل ہے اور اس سے غلط معنی کا وہم پیدا ہوتا ہے؛ اس لیے عوام کے سامنے اس شعر کو پڑھنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم