محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
غزل
محمد خلیل الرحمٰن
شعرکچھ ایسے اب بنائیں گے
ہم نشینوں میں داد پائیں گے
بند کردیں گے قافیوں کو کہیں
ایک لمبی ردیف لائیں گے
یہ عروض و بحور کی قیدیں
ایک دِن سب ہی بھول جائیں گے
چھوڑ کر اب یہ قافیہ پیمائی
نظمِ آزاد گنگنائیں گے
دیکھ کر شاعری ہماری وہ
کیسے کیسے نہ تلملائیں گے
ایسے روٹھے ہو اب نہ مانو گے
شعر کہہ کر کسے منائیں گے
عذرِ مستی رکھیں گے کِس پر ہم
جزو تمہارے کسے ستائیں گے
کیا کہو گے خلیل ؔ جب وہ بھی
اِک جوابی غزل سنائیں گے