نورالحسن جوئیہ
محفلین
دعوی ہے تیرا یار کہ دیوار سنتی ہے
بارِ ثبوت اب کوئی دیوار پیش کر
بارِ ثبوت اب کوئی دیوار پیش کر
دعوی ہے تیرا یار کہ دیوار سنتی ہے
بارِ ثبوت اب کوئی دیوار پیش کر
چند دن پہلے فاضل شاعر نے یہ غزل مجھے سنائی۔ میرا اندازہ ہے کہ موصوف اس غزل کے بقیہ اشعار سے مطمئن ہیں، اور اس شعر میں ان کا مسئلہ "سنتی ہے" کی صوتیت ہے۔ایک ایک شعر کی یا اصلاح کی جائے، مکمل غزلیں کہو۔
ابھی اکلوتا ہے سرچند دن پہلے فاضل شاعر نے یہ غزل مجھے سنائی۔ میرا اندازہ ہے کہ موصوف اس غزل کے بقیہ اشعار سے مطمئن ہیں، اور اس شعر میں ان کا مسئلہ "سنتی ہے" کی صوتیت ہے۔
سچی بات ہے کہ مجھے بھی یہاں "ی" کا گرانا پسند نہیں آیا۔
ایک فروگزاشت پتہ نہیں املاء کی ہے یا کتابت کی؛ یہاں "بہرِ ثبوت" ہونا چاہئے (ثبوت کے لئے، ثبوت کے طور پر)۔ واللہ اعلم۔
مجھے کسی اور غزل کے ساتھ اِشکال ہو گیا ہو گا۔ابھی اکلوتا ہے سر