Kaleem

محفلین
السلام علیکم،
داغ دہلوی کی غزل کا ایک شعر ہے ۔

پھرے بت کدے سے تو اے اہل کعبہ
پھر آ کر تمہارے قدم دیکھتے ہیں

اسکی تشریح کیا ہوگی؟؟؟ ، جواب کا منتظر ہوں۔
 
السلام علیکم،
داغ دہلوی کی غزل کا ایک شعر ہے ۔

پھرے بت کدے سے تو اے اہل کعبہ
پھر آ کر تمہارے قدم دیکھتے ہیں

اسکی تشریح کیا ہوگی؟؟؟ ، جواب کا منتظر ہوں۔
وعلیکم السلام


سائل نے استاد داغ دہلوی کے مندرجہ ذیل شعر کی تشریح جاننی چاہی ہے اور جواب کا منتظر ہے۔



پھرے بت کدے سے تو اے اہل کعبہ
پھر آ کر تمہارے قدم دیکھتے ہیں​



داغ کے اس خوبصورت شعر کی اصل تشریح تو سخن فہم جانیں، بقول شاعر؛


عشق کی بات بیسوا جانیں
ہم بہو بیٹیاں یه کیا جانیں​


ہم بحیثیت ایک مبتدی جو سمجھ پائے، سامنے لائے دیتے ہیں۔


شاعر عام طور پر دل پھینک عاشق مزاج لوگ ہوتے ہیں، کسی بتِ طناز کی محبت میں دل ہار بیٹھے۔ اب بیٹھے فرقت میں آہیں بھرتے ہیں۔ انہیں اسی بتِ خاکی سے محبت اور اس کی وصل کی شراب کی ہی حاجت ہے جبکہ واعظ و ناصح جو اپنے تئیں زاہدِ خشک جانتا ہے۔ کسی بتِ اصلی کی محبت میں اپنا کعبہ بنایا ہے اور اسکے طواف و حورانِ خلد و شرابِ طہورا کی خواہشِ شدید لیے عاشق پر لعن طعن کرتا ہے۔


شاعر اس زاہد و ناصح سے کہہ رہا ہے کہ اے وہ کہ جس نے اپنا ایک کعبہ ٹھہرایا ہے اور شاعر کو سرزنش کرتے نہیں تھکتا! ہم تو ابھی ایک بتِ خاکی کی محبت میں گرفتا ہیں اور اس کی وصل کی شراب پینے کی خواہشِ شدید رکھتے ہیں۔ ذرا ٹھہر! ہمیں اپنے دوست کی قربت میسر آجائے اور اس سے فارغ ہوپائیں تو ترے کعبے کو ، اور اس کی حقیقت کو بھی دیکھ لیتے ہیں۔ کہیں تو نے بھی اپنے کعبے کو بتوں سے تو نہیں سجا رکھا اور لگا ہے ہمیں نصیحت کرنے؟ تجھ سے دو دو ہاتھ کرنے کی شدید خواہش تو ہے لیکن کیا کریں کہ ہمیں ابھی اپنے بتِ خاکی کی محبت سے ہی فرصت نہیں۔
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
ہمارے قدم بت کدے کی طرف جاتے ہیں ، اس راستے سے پلٹے ( پھرے ) تو پھر ہم اہل کعبہ کے قدموں کو دیکھیں گے کہ وہ کدھر جاتے ہیں
بت کدے کی تشریح اس تھریڈ میں دیکھیے
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
السلام علیکم،
داغ دہلوی کی غزل کا ایک شعر ہے ۔

پھرے بت کدے سے تو اے اہلِ کعبہ
پھر آ کر تمہارے قدم دیکھتے ہیں

اسکی تشریح کیا ہوگی؟؟؟ ، جواب کا منتظر ہوں۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کلیم صاحب ۔
داغ کے اکثر اشعار میں کوئی نہ کوئی محاورہ ضرور ہوتا ہے ۔ داغ کی زبان بہت صاف ، دُھلی ہوئی اور ٹکسالی ہے ۔ انہیں اس پر ناز بھی بہت تھا ۔ خود کہہ گئے ہیں کہ " اردو ہے جس کا نام ہمی جانتے ہیں داغ ۔ سارے جہاں میں دھوم ہماری زباں کی ہے "۔ زیرِ بحث شعر کو سمجھنے کے لئے پہلے فرہنگ دیکھئے:
پِھرنا : واپس آنا ، لوٹنا
قدم دیکھنا : کسی بڑے آدمی یا بزرگ شخصیت کی زیارت کرنا ، اس کی خدمت میں حاضری دینا
اہلِ کعبہ: اردو شاعرانہ روایت کے مطابق اس سے نیک زاہد متقی لوگ مراد ہوتے ہیں
بت کدہ : اردو شاعرانہ روایت کے مطابق اس سے بزمِ حسن ، بزمِ عشق وغیرہ مراد ہے

تو اس شعر میں شاعر یہ کہہ ریا ہے کہ اے نیک اور پاکباز متقی لوگو میں تمہاری محفل سے جاریا ہوں اور رندوں اور حسن و عشق پرستوں کی صحبت اختیار کرریا ہوں ۔ وہاں سے لوٹ کر آنا تو ممکن نہیں لیکن اگر کبھی واپس پلٹا تو پھر آپ کی زیارت کو حاضر ہوجاؤں گا ۔ اس شعر میں پھِرنے ، پلٹ کر آنے اور قدم وغیرہ کی رعایات ہیں ۔ وغیرہ وغیرہ
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ظہیراحمدظہیر ، تشریح اور معلومات میں اضافے کا بہت شکریہ۔
ایک اور رعایت جو اس شعر میں ہے اور لکھنے سے رہ گئی وہ یہ کہ "پھرنا" کا ایک مطلب ترک کرنا ، منحرف ہونا بھی ہے ۔ جیسے دین سے پھرنا ، مسلک سے پھرنا وغیرہ۔ چونکہ بات کعبے اور بت کدے کی ہورہی ہے اس لئے یہ رعایت بھی بہت لطیف ہے ۔
 

فاخر رضا

محفلین
السلام علیکم،
داغ دہلوی کی غزل کا ایک شعر ہے ۔

پھرے بت کدے سے تو اے اہل کعبہ
پھر آ کر تمہارے قدم دیکھتے ہیں

اسکی تشریح کیا ہوگی؟؟؟ ، جواب کا منتظر ہوں۔
یہاں شاعر زاہدوں کا دل نہیں توڑنا چاہتا اور ان کے نصائح کے جواب میں طنز کی بجائے احترام سے کہ رہا ہے کہ میں محفلِ حسن سے فارغ ہوکر آپ کی قدم بوسی کرتا ہوں
دراصل یہ انسانی زندگی کے مختلف ادوار کی طرف اشارہ ہے کہ جوانی میں محفل حسن اچھی لگتی ہے اور جب پڑھاپا قریب آتا ہے تو حج یاد آتا ہے. یہ بہت سامنے کی بات ہے جس کی تشریح کی ضرورت نہیں
میرے دماغ میں تو یہی بات آئی
ظہیراحمدظہیر
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
یہاں شاعر زاہدوں کا دل نہیں توڑنا چاہتا اور ان کے نصائح کے جواب میں طنز کی بجائے احترام سے کہ رہا ہے کہ میں محفلِ حسن سے فارغ ہوکر آپ کی قدم بوسی کرتا ہوں
دراصل یہ انسانی زندگی کے مختلف ادوار کی طرف اشارہ ہے کہ جوانی میں محفل حسن اچھی لگتی ہے اور جب پڑھاپا قریب آتا ہے تو حج یاد آتا ہے. یہ بہت سامنے کی بات ہے جس کی تشریح کی ضرورت نہیں
میرے دماغ میں تو یہی بات آئی
ظہیراحمدظہیر
الفاظ دریچے ہیں جو کھلتے ہیں دلوں میں
معنی میرے سامع کے خیالات میں گم ہیں
 

الف نظامی

لائبریرین
اس شعر کا کیا مطلب ہوگا؟
مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ شعر میرے بارے میں لکھا گیا ہے کیوں کہ مجھے عروض کا نہیں پتہ۔
شعر کہہ سکتا نہیں اور مجھ کو کہتا ہے غلط
خود زبانِ معترض ہی خارج از تقطیع ہے
 
آخری تدوین:

فاخر رضا

محفلین
اس شعر کا کیا مطلب ہوگا؟
مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ شعر میرے بارے میں لکھا گیا ہے کیوں کہ مجھے عروض کا نہیں پتہ۔
شعر کہہ سکتا نہیں اور مجھ کو کہتا ہے غلط
خود زبانِ معترض ہی خارج از تقطیع ہے
طنز پیرایہ تبسم میں
اس تکلف کی کیا ضرورت ہے
 
Top