شعر کی تشریع

السلام علیکم !

کوئی بہن یا بھائی مجھے اس شعر کی تشریع یا تفسیر بتا کر میری رہنمائی فرمائیں۔۔

"بلهيا؛ پی شراب تے کها کباب پر بال هڈاں ری اگ
چوری کر تے بهن گهر رب دا اُس ٹهگاں دے ٹهگ نوں ٹهگ"

جزاک اللہ
 

شمشاد

لائبریرین
و علیکم السلام

بُلھیا پی شراب تے کھا کباب ،بال ہڈاں دی اگ
چوری کر، تےبھن گھر رب دا،اُس ٹھگاں دے ٹھگ نوں ٹھگ

سلیمان بھائی ایک جگہ نایاب بھائی نے اس کی تشریح کی تھی جو مندرجہ ذیل ہے (ربط یہ رہا)

ابا بلھے شاہ کے کلام کو سمجھنے کے لیئے ان کی " ملامتیہ شخصیت " کو سمجھنا بہت اہم ہے ۔
پی شراب ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ شراب ہر پینے والی چیز کو کہا جاتا ہے ۔ لیکن یہاں ظاہر بین اس شراب سے " بنت انگور " مراد لیتے ہیں
کھا کباب ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ کباب سے مراد اچھا کھانا ۔ ظاہر بین اس سے مراد " عیش پرستی " لیتے ہیں
تے بال ہڈاں دی اگ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ہڈیاں کا جلانا ۔ سخت محنت و مشقت کا استعارہ مگر ظاہر بین اس کو " شہوت پرستی " میں مشغولیت مراد لیتے ہیں ۔
بھن سٹ گھر رب دا اوس ٹھگاں دے ٹھگ نوں ٹھگ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ یہ مصرع عارفوں کے لیئے کچھ اور ہے اور ظاہر بین اسے ظاہری معنوں پر معطون ٹھہراتے ہیں ۔۔
یہ اک ایسے انسان کی صدا ہے جو کہ ملامت کا لبادہ اوڑھے ہوئے ہے ۔ اور اپنی عبادت کو اپنے لیئے فخر کا سبب نہیں جانتا ۔
وہ کہہ رہا ہے کہ " اے انسان تو اللہ کا نائب ہے ۔ تجھے بہت فضلیت حاصل ہے ۔ اللہ تعالی نے تیرے لیئے بہترین نعمتیں پیدا فرمائی ہیں ۔ تو روحانی و جسمانی ہر دو طرح کی کڑی محنت و مشقت کیا کر اور اللہ تعالی کی بخشی نعمتوں سے دل کھول کر مستفید ہوا کر ۔ دن کو رزق حلال کی تلاش میں اپنی ہڈیوں کو تھکایا کر اور رات کو اللہ کے حضور عبادت کیا کر اور دل جو کہ رب کا گھر کہلاتا ہے ۔ اس دل میں موجود ہر کثافت اور تاریکی کی ان دیواروں سے سے نجات حاصل کر جن دیواروں نے اللہ کے نور کو تجھ سے اوجھل کر رکھا ہے ۔ اس گھر کو توڑ اور اللہ سچے کو پا لے ۔ گھر سے باہر نکال لے تاکہ تجھے اپنی عبادت میں " شاہد و مشہود " کی کیفیت حاصل ہو سکے ۔
"و اللہ خیرالماکرین " اور " کون ہے جو اللہ کو قرض دے " کے فرمان کو یاد رکھ اور خدمت انسان اور عبادت الہی میں اتنا محو ہونے کی کوشش کر کہ تو مقبول الہی ٹھہر جائے ۔ وہ جو " مسبب الاسباب "اور " علی کل شئی قدیر " تجھ پر مہربان ہوجائے ۔۔۔
اور بے شک اللہ ہی سچا علیم الخبیر ہے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
 
آخری تدوین:
Top