فراز شعلہ تھا جل بجھا ہوں ہوائیں مجھے نہ دو میں کب کا جا چکا ہوں صدائیں مجھے نہ دو (احمد فراز)

عدیل ہاشمی

محفلین
شعلہ تھا جل بجھا ہوں ہوائیں مجھے نہ دو
میں کب کا جا چکا ہوں صدائیں مجھے نہ دو

جو زہر پی چکا ہوں تمہیں نے مجھے دیا
اب تم تو زندگی کی دعائیں مجھے نہ دو

یہ بھی بڑا کرم ہے سلامت ہے جسم ابھی
اے خسروان شہر قبائیں مجھے نہ دو

ایسا نہ ہو کبھی کہ پلٹ کر نہ آ سکوں
ہر بار دور جا کے صدائیں مجھے نہ دو

کب مجھ کو اعتراف محبت نہ تھا فرازؔ
کب میں نے یہ کہا ہے سزائیں مجھے نہ دو

احمد فراز
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
یہ بھی بڑا کرم ہے سلامت ہے جسم ابھی
اے خسروان شہر قبائیں مجھے نہ دو


بہت عمدہ۔۔۔۔۔


ٹھکرا دو اگر دے کوئی ذلت سے سمندر
عزت سے جو میل جائے وہ قطرہ ہی بہت ہے
 
Top