میں کچھ عرصہ سے شعیب ملک کیساتھ ہونے والے واقعات اور پاک میس میڈیا کی حل چل دیکھ رہا ہوں۔ ایک وقت تھا کہ میڈیا کا مقصد عوام تک معاشرے میں رونما ہونے والے بڑے واقعات کو صحیح طرح پہنچانا اور اسکے ذمہ داران کے حقائق عیاں کرنا تھا۔ مگر الحمدللہ اس سرمایہ دارانہ دور میں جہاں ہر چیز برائے فروخت ہے۔ بالکل ویسے ہی ان میڈیا کمپنیز اور اداروں کے مالکان اب خبروں کو تلاش کرنے میں اپنا وقت برباد نہیں کرتے، بلکہ اڑتی اڑتی افواہوں اور اسکینڈلز کو اچھی طرح مرچ مصالحہ لگا کر پیش کرتے ہیں۔ جس سے عوام بجائے اپنے حقیقی مسائل سے آگہی کے، افلاطونی سوچوں میں گم ہو کر موجودہ بے تکے سیاسی و سماجی نظام کو قائم رکھنے میں احسن کردار ادا کرتی ہے۔ یوں میڈیا اپنے ٹی آر پیز بڑھانے کیساتھ ساتھ عوام کو گمراہ کرنے میں پیش پیش رہتا ہے۔
یہیں محفل پر کچھ عرصہ قبل سوات کی ویڈیو جعلی ہونے والی خبر لگائی تھی، جو کہ اسی جنگ اخبار نے شائع کی تھی جس نے اپنی دوسری برانچ جیو کے تحت پہلے “اصل“ ویڈیو سب سے پہلے شائع کی تھی۔ الغرض ہمارا میڈیا خبر کی حقیقت یا افواہ کی ضمانت سے آزاد ہے۔ اور جو چاہے الابلا چھاپ کر عوام کو مشتعل کرنے، سیاسی فیصلے بدلنے، منتخبہ لوگوں کو بدنام کرنے کا کام کر سکتا ہے۔ میرے نزدیک میڈیا اپنے فرائض اسوقت تک ادا نہیں کر سکتا، جب تک عوام خود انسے یہ مطالبہ نہ کرے۔ ورنہ اگر میڈیا کا مقصد لوگوں کو مشتعل کرنا اور مسائل میں الجھائے رکھناہی ہے، تو اسکام کیلئے ہمارے سیاست دان ہی کافی تھے!