شفیق خلش " عزم سارے ہی رائیگاں سے رہے "

طارق شاہ

محفلین
غزل
شفیق خلش
عزم سارے ہی رائیگاں سے رہے
خاک سر پرجو سائباں سے رہے

خاک میں مِل گئے وہ سب آمر
اس زمیں پر جو آسماں سے رہے

بس یہ خواہش ہے دل میں حاکم کی
جانشیں میرا خانداں سے رہے

ایسے لوگوں کا اعتبارہی کیا
جو ارادوں میں خونچکاں سے رہے

روند ڈالیں نمودِ گلشن کو
دشمنی ایسی گلستان سے رہے

گھر کے مالک بنے یہ جب چاہا
پاسباں کب وہ پاسباں سے رہے

عزم مضبوط حوصلہ ہو جواں
سامنا جب بھی سخت جاں سے رہے

ایسے سب حاکموں پہ لعنت ہو
ملک وملّت پہ جو گراں سے رہے

نہ تھے امید کے دیئے بھی خلش
دل ہمارے وہ خاکداں سے رہے
 
Top