شفیق خلش " غمِ حیات سے کب قلْب ہمکنار نہیں "

طارق شاہ

محفلین
غزل
شفیق خلش
غمِ حیات سے کب قلْب ہمکنار نہیں
خدا کا شکر، ضمیر اپنا داغدار نہیں
تمھارے ہجرمیں دل کو ذرا قرار نہیں
غمِ جہاں کی طرح تم سے بھی فرار نہیں
ہرایک چیزمیں ہوتی ہے کچھ کمی بیشی
بس ایک غم میں تمھارے ہی اختصار نہیں
بھروسہ غیر پہ رکھیں، کہاں رہا ممکن
خود اپنے گھرمیں کسی کا جب اعتبار نہیں
یہ خوف کیوں ہے کہ رسوا رہو گے دنیا میں
شریکِ گریہ ہیں یہ لوگ، رازدار نہیں
ارادہ یوں تو ہے پختہ نہ عشق کرنے کا
نگاہِ حُسن کا لیکن کچھ اعتبار نہیں
 
Top