طارق شاہ
محفلین
مُلکِ خُدا داد
کب پَس و پیش ہے کرنے میں ہمیں کام خراب
دِل ہمارا نہ ہو مائل کہ ہو کچھ کارِ صواب
مال و زر ایک طرف، جان بھی لے لیتے ہیں
ڈر کہاں ہم میں، کہ دینا ہے خُدا کو تو جواب
خاک، منزل ہو معیّن بھی وہاں خیرکی جا !
قتل کرنے کی ڈگر ٹھہری جہاں راہِ ثواب
نفرتیں روز جہاں بُغض و عقائد سے بڑھیں
کیسے نازل نہ ہو اُس مُلک پہ الله کا عذاب
یوں ہُوئی مُلکِ خُدا داد کی حالت ہے خلش !
عالمِ مرگ میں جیسے بہ جوانی و شباب
شفیق خلش