شفیق خلش شفیق خلش ::::: مُلکِ خُدا داد ::::: Shafiq Khalish

طارق شاہ

محفلین

مُلکِ خُدا داد

کب پَس و پیش ہے کرنے میں ہمیں کام خراب
دِل ہمارا نہ ہو مائل کہ ہو کچھ کارِ صواب

مال و زر ایک طرف، جان بھی لے لیتے ہیں
ڈر کہاں ہم میں، کہ دینا ہے خُدا کو تو جواب

خاک، منزل ہو معیّن بھی وہاں خیرکی جا !
قتل کرنے کی ڈگر ٹھہری جہاں راہِ ثواب

نفرتیں روز جہاں بُغض و عقائد سے بڑھیں
کیسے نازل نہ ہو اُس مُلک پہ الله کا عذاب

یوں ہُوئی مُلکِ خُدا داد کی حالت ہے خلش !
عالمِ مرگ میں جیسے بہ جوانی و شباب

شفیق خلش
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
مال و زر ایک طرف، جان بھی لے لیتے ہیں
ڈر کہاں ہم میں، کہ دینا ہے خُدا کو تو جواب

نفرتیں روز جہاں بُغض و عقائد سے بڑھیں
کیسے نازل نہ ہو اُس مُلک پہ الله کا عذاب

بے شک۔۔۔ بہت ہی خوب اشعار۔۔۔

سر آپ کے حسن انتخاب کے تو ہم سدا سے معترف ہیں۔ بہت شاد رہیں کہ آپ کے توسط سے ہمیشہ ایک بہترین چیز ہی پڑھنے کو ملتی ہے۔
 

طارق شاہ

محفلین
بے شک۔۔۔ بہت ہی خوب اشعار۔۔۔

آپ کے حسن انتخاب کے تو ہم سدا سے معترف ہیں۔ بہت شاد رہیں کہ آپ کے توسط سے ہمیشہ ایک بہترین چیز ہی پڑھنے کو ملتی ہے۔

بھائی! آپ سب کا حُسنِ نظراور اظہارِخیال ہی میری چناؤ میں معاون اور میرے لئے ہمت افزا ہوتا ہے
شکریہ اظہارِ خیال پر ۔ شاد رہیے
 
Top