شفیق خلش :::: نہیں ہو پاس بھی ہو پاس تم مگر میرے - -Shafiq Khalish -

طارق شاہ

محفلین



غزلِ
شفیق خلش

نہیں ہو پاس بھی ہو پاس تم مگر میرے
وہ اور بات تھی ہوتے جو تم اگر میرے

جو چھوڑ آئے تھے جاناں تمھارے جانے پر
وہ یاد آتے ہیں اب بھی تو بام و در میرے

نہیں ہوں جن کی مسافت میں کچُھ مِلن کے گمُاں
سُکون دیتے ہیں مجھ کو وہی سفر میرے

وہاں رہا نہ کوئی، اور یہاں کُھلا نہ کوئی
نہیں ہے گھر تو بھلا ہوں کہاں سے در میرے

رہینِ دل ہو تو ہر فکر، ہر خیال میں تم
رہے ہو تم ہی تو ہر راہ ہمسفر میرے

خلش وہی تو مِری شکل سے بھی ظاہر ہیں
کہ جبر اُن کے تھے اور جبر کے اثر میرے


شفیق خلش
 
آخری تدوین:

کاشفی

محفلین
بہت خوب جناب! ہمیشہ کی طرح خوبصورت انتخاب شیئر کرنے کے لیئے شکریہ۔۔خوش رہیئے۔۔
نہیں ہو پاس بھی ہو پاس تم مگر میرے
وہ اور بات تھی ہوتے جو تم اگر میرے
 

طارق شاہ

محفلین
بہت خوب جناب! ہمیشہ کی طرح خوبصورت انتخاب شیئر کرنے کے لیئے شکریہ۔۔خوش رہیئے۔۔
نہیں ہو پاس بھی ہو پاس تم مگر میرے
وہ اور بات تھی ہوتے جو تم اگر میرے

تشکّر اظہارِ خیال کے اور ہمت افزائی کے لئے جناب !
خوشی ہوئی جو انتخاب پسند آیا
بہت خوش رہیں :)
 

ظفری

لائبریرین
وہاں رہا نہ کوئی، اور یہاں کُھلا نہ کوئی
نہیں ہے گھر تو بھلا ہوں کہاں سے در میرے

واہ ۔۔ کیا بات ہے ۔ لاجواب انتخاب
 

سید زبیر

محفلین
لاجواب کلام شئیر کرنے کا بہت شکریہ
کیا بات ہے ۔۔۔۔واہ
نہیں ہوں جن کی مسافت میں کچُھ مِلن کے گمُاں
سُکون دیتے ہیں مجھ کو وہی سفر میرے
 

طارق شاہ

محفلین
لاجواب کلام شئیر کرنے کا بہت شکریہ
کیا بات ہے ۔۔۔ ۔واہ
نہیں ہوں جن کی مسافت میں کچُھ مِلن کے گمُاں
سُکون دیتے ہیں مجھ کو وہی سفر میرے

تشکّر سید صاحب، اظہارِ خیال
اور ہمت افزائی پر ، بہت خوشی ہوئی
جو منتخبہ غزل آپ کو پسند آئی
بہت خوش رہیں صاحب !:)
 
Top