شفیق خلش :::: کیا تم سے کہیں چپ رہنے دو :::: Shafiq Khalish

طارق شاہ

محفلین

غزل
شفیق خلش

کیا تم سے کہیں چُپ رہنے دو
جو چاہیں کہیں وہ ، کہنے دو

دیوانہ سمجھ کر رہنے دو
اے چارہ گرو دُکھ سہنے دو

دن بھر تو رہے آنسو روکے
خلوت میں لڑی تو بہنے دو

سُونی سی لگے دُنیا دل کی
کچھ اور غموں کے گہنے دو

ہاں درد کے سارے زیور وہ
اب تک جو نہیں ہیں پہنے دو

دیوانگی اُن کی ثابت ہے
کہتے ہیں خلش جو کہنے دو

شفیق خلش
 

طارق شاہ

محفلین

تشکّر اظہار خیال پر عبدالرحمان بھائی
خوشی ہوئی جو انتخاب پسند آیا
مجھے غزل سادگی (simplicity) کے ساتھ ساتھ
مقطع میں صنعتِ ایہام کے خُوب استعمال کی وجہ
سے بھی پسند آئی ، تو پیش کردیا
(مقطع میں تین طرح کے معنی اخذ ہوتے ہیں)
تشکّر ایک بار پھر سے :)
 

عبد الرحمن

لائبریرین
تشکّر اظہار خیال پر عبدالرحمان بھائی
خوشی ہوئی جو انتخاب پسند آیا
مجھے غزل سادگی (simplicity) کے ساتھ ساتھ
مقطع میں صنعتِ ایہام کے خُوب استعمال کی وجہ
سے بھی پسند آئی ، تو پیش کردیا
(مقطع میں تین طرح کے معنی اخذ ہوتے ہیں)
تشکّر ایک بار پھر سے :)
ذوق انتخاب پر ایک بار پھر سے ڈھیروں داد!
 
Top