شمالی وزیرستان: شدت پسند گروپوں کے درمیان جھڑپ،4 افراد ہلاک
میران شاہ …شمالی وزیرستان کی تحصیل شوال میں شدت پسند گروپوں کے درمیان جھڑپ میں 4 افراد ہلاک اور 3 زخمی ہوگئے۔سرکاری ذرائع کے مطابق شمالی وزیرستان کی تحصیل شوال توندہ درہ میں رات گئے شدت پسندوں کے دو گروپوں میں جھڑپ ہوئی،جس میں 4 افراد ہلاک اور 3 زخمی ہوگئے۔ واقعے کے بعد شدت پسند قریبی پہاڑوں کی جانب فرار ہوگئے۔
اس وقت کالعدم تحریک طالبان پاکستان انتشار کا شکار اور اس میں قیادت کا فقدان ہے اور اندرونی لڑائی کے نتیجے میں اس کے 90 سے زائد جنگجو مارے جاچکے ہیں، طالبان کے گروپوں میں یہ لڑائی قیادت سنبھالنے کے مسئلے پر ہورہی ہے۔ مذاکرات میں جنگ بندی کے دوران مختلف بم دھماکوں نے اس بات کو تقویت دی ہے کہ قیام امن کی کوششوں نے خود طالبان کو مختلف دھڑوں میں تقسیم کردیا ہے۔
طالبان پر دیگر بیرونی گروپس بھی اثر انداز ہوتے ہیں جن میں ازبکستان اور القاعدہ سے تعلق رکھنے والے غیرملکی جہادی شامل ہیں جو نہ صرف جنوبی اور شمالی وزیرستان میں موجود ہیں بلکہ پیسہ اور شدت پسند مذہبی نظریے کے بھی حامل ہیں۔ طالبان کے دونوں گروپوں میں لڑائی کی وجہ علاقائی حدبندیوں کے علاوہ راستوں کے استعمال اور ان سے حاصل ہونیوالی آمدن کا تنازعہ شدت اختیار کرتا چلا گیا ہے۔ اغواء برائے تاوان کی وارداتوں میں بھی استعمال ہونیوالے راستے کا خراج طالبان گروپ وصول کرتے ہیں۔ ابتدا میں دونوں گروپوں کے درمیان مسلح جھڑپیں صرف وزیرستان تک ہی محدود تھیں مگر اب اس کا دائرہ کار ٹانک تک پھیل چکا ہے۔ واضح رہے کہ ایف آر ٹانک کے علاقے بھی دونوں گروپوں میں تقسیم ہیں۔ملا فضل اللہ چونکہ افغانستان میں کنڑ میںچھپا ہوا ہے اس لئے طالبان گروپوں پر اس کا خاص کنترول نہ ہے اور نہ ہی لانگ ڈسٹنس سے طالبان کی لیڈری کی جا سکتی ہے۔ علاوہ ازیں ملا فضل اللہ ،دیگر وجوہات کی بنا پر بھی، طالبان کا مقبول لیڈر نہ ہے۔ طالبان رہنما نے مزید کہا کہ مختلف کمانڈروں کے درمیان سنگین اندرونی اختلافات کے باعث ٹی ٹی پی اپنی تاریخ کےمشکل ترین مرحلے سے گزر رہی ہے ۔ ٹی ٹی پی رہنما نے مزید کہا کہ ’’ٹی ٹی پی کے زیادہ تر کمانڈر ملا فضل اللہ کے فیصلوں سے خوش نہیں اور اب وہ خان سید سجنا کو سپورٹ کررہے ہیں‘‘۔ انہوں نے خدشہ کا اظہار کیا کہ اس بات واضح اشارے ہیں کہ خان سید سجنا ٹی ٹی پی سے علیحدہ گروپ تشکیل دے سکتا ہے۔ کمانڈر کا کہنا تھا کہ ’’ خان سید سجنا کی جانب سے علیحدہ گروپ تشکیل دینے کے فیصلے بعد ٹی ٹی پی منقسم ہوسکتی ہے ۔ وہ بہت مشہور ہے اور خیبرپختونخوا کے جنوبی ضلع ٹانک ، ڈیرہ اسماعیل خان ، لکی مروت اور بنوں کے طالبان گروہ ان کے ساتھ شامل ہوسکتے ہیں ۔ اس کے علاوہ پنجابی طالبان بھی اس کے قریب ہیں اور وہ اس کے ساتھ دے سکتے ہیں‘‘۔ طالبان کمانڈروں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ پھوٹ پڑنے کے بعد تیسرا گروپ بھی اُبھرسکتا ہے جو ملا فضل اللہ کی حمایت کرے گا نہ خان سید سجنا کی سپورٹ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ عمر خالد خراسانی نے ابھی تک اپنی پوزیشن واضح نہیں کی وہ ملا فضل اللہ کو سپورٹ کریں گے یا خان سید سجنا کو یا پھر تیسرے گروپ میںشامل ہوں گے۔ طالبان رہنما نے کہا کہ ’’ٹی ٹی پی کے منقسم ہونے کی صورت میں جنوبی وزیرستان سمیت جنوبی اضلاع کے طالبان ہاتھ ملا لیں گے اور ملاکنڈ ، مہمند ،باجوڑ ، چارسدہ اور مردان کے جنگجو اپنے نظریات کی بنیاد پر اپنے علیحدہ گروپ تشکیل دیں گے‘‘۔
................................................................................................