شمالی وزیرستان میں گاڑی پر فائرنگ ، طالبان کمانڈر عصمت اللہ شاہین ساتھیوں سمیت ہلاک

شمالی وزیرستان میں گاڑی پر فائرنگ ، طالبان کمانڈر عصمت اللہ شاہین ساتھیوں سمیت ہلاک

میرانشاہ (مانیٹرنگ ڈیسک) شمالی وزیرستان کے علاقے غلام خان درگاہ منڈی کے قریب گاڑی پر فائرنگ سے طالبان کمانڈر اپنے تین ساتھیوں سمیت ماراگیاہے جبکہ حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ۔ طالبان ذرائع کے مطابق فائرنگ سے طالبان کی مرکزی شوریٰ کا رکن اور فنڈریزنگ کمیٹی کا سربراہ عصمت اللہ شاہین بیٹنی اپنے ڈرائیوراوردو محافظوں سمیت ماراگیاہے ۔ٹی وی رپورٹ کے مطابق عصمت اللہ شاہین کے ٹانک میں خاندان نے پیر کی صبح ہونیوالی فائرنگ کے نتیجے ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایاکہ تین محافظ بھی مارے گئے ۔عصمت اللہ شاہین کے ساتھ شیررحمان بیٹنی کے ہلاک ہونے کی بھی اطلاع ہے تاہم تصدیق نہیں ہوسکی۔ عصمت اللہ شاہین کو حافظ گل بہادر کے علاقے میں مار اگیا، حافظ گل بہاد رسے عصمت اللہ شاہین کے مراسم بھی تھے جبکہ حافظ گل بہادر کاحکومت کے ساتھ امن معاہدہ ہے ۔ابتدائی طورپر ملزمان کے بارے میں معلوم نہیں ہوسکا تاہم شبہ ظاہر کیاجارہاہے کہ کسی مخالف گروپ نے طالبان قیادت کو نشانہ بنایا۔یاد رہے کہ کالعدم تحریک طالبان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد عصمت اللہ شاہین بیٹنی کوتنظیم کا قائم مقام امیر بنایاگیاتھا اور مستقل امیر بنائے جانے کا امکان بھی ظاہر کیاجاتارہا لیکن بعد میں قرعہ ملافضل اللہ کے نام نکلا۔.

http://www.dailypakistan.com.pk/waziristan/24-Feb-2014/78669
 
طالبان کمانڈر عصمت اللہ شاہین بیٹنی کی پراسرار ہلاکت تحریک طالبان پاکستان کی اندرونی چپقلش کا نتیجہ ہے جو یکم نومبر2013ء کو ڈرون حملےمیں حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد خصوصاً بتدریج بڑھی ہے۔ جنگجوئوں کے باخبر ذرائع کے مطابق عصمت اللہ کو ٹی ٹی پی کے سید خان سجنا گروپ نے اپنے تین ساتھیوں کا بدلہ لینے کے لیے قتل کیا ہے جنہیں شمالی وزیرستان کے دتہ خیل علاقے میں گزشتہ ہفتہ عصمت اللہ شاہین کے آدمیوں نے ہلاک کیا تھا، بیٹنی پیر کو اپنے تین ساتھیوں سمیت مارا گیا۔ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد ٹی ٹی پی کے قائم مقام سربراہ کی حیثیت سے عصمت اللہ شاہین نے ملا فضل اللہ کو اپنا امیر بنوانے میں اہم کردار ادا کیا تھا اور اس عہدے کے لیے سید خان سجنا کے امیدوار خالد محسود اکا کی مخالفت کی تھی۔ سجنا، حکیم اللہ محسود کا نائب تھا مگر حکومت پاکستان سے مذاکرات کرنے کے معاملے پر اختلاف کے باعث حکیم اللہ نے سجنا کو ہٹا دیا تھا، حکیم اللہ محسود حکومت سے بات چیت کا مخالف تھا جب کہ سید خان سجنا کا اصرار تھا کہ ٹی ٹی پی کو پاکستانی ریاست کے خلاف جنگ بند کر دینی چاہیے جو محسود قبائل کے بہترین مفاد میں ہے۔ ٹی ٹی پی کے نئے سربراہ ملا فضل اللہ اور ان کی نئی ٹیم کی جانب سے نظرانداز کیے جانے کے بعد سجنا اور اس کے ساتھی ٹی ٹی پی کو تقریباً چھوڑ چکے ہیں۔ سجنا کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ شمالی و جنوبی وزیرستان کے16 محسود قبائل اس کو جائز کمانڈر تسلیم کرتے ہیں اور اس کے ہر فیصلے کی تائید کرتے ہیں۔
http://beta.jang.com.pk/NewsDetail.aspx?ID=175441
مگر بقول طالبان یہ پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں کی کارستانی ہے۔
کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان نے تنظیم کے سرکردہ رکن عصمت اللہ شاہین کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے اس کی ذمہ داری پاکستان کے خفیہ اداروں پر عائد کی ہے۔
تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے جاری ہونے والےبیان میں اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ عصمت اللہ شاہین کی ہلاکت سے تنظیم کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا ہے۔
طالبان کے بیان میں دھمکی آمیز لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا گیا کہ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے اور پاکستان کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی نے ڈرون حملوں کی جگہ ایک متبادل حکمت عملی اختیار کر لی ہےْ۔ انھوں نے کہا کہ اس خطرناک پروگرام پر ان کی نظر ہے۔
یاد رہے کہ تنظیم کے سرکردہ رکن عصمت اللہ شاہین دو روز قبل شمالی وزیرستان میں فائرنگ کے ایک واقع میں ہلاک ہو گئے تھے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2014/02/140225_taliban_shaheen_state_fz.shtml
اگر یہ تسلیم بھی کر لیا جائے کہ پاکستان نے عصمت اللہ شاہیں کو مارا ہے تو کیا پاکستان نے کو ئی بری بات کی ہے۔ طالبان کو علم نہ ہے کہ محبت اور جنگ میں ہر کام جائز ہوتا ہے۔ ویسے بھی بقول طالبان فریقین کے درمیان کوئی جنگ بندی نہ ہوئی ہے۔

کیا پاکستان کو یہ حق حاصل نہ ہے کہ وہ اپنے دشمنوں کو ٹھکانے لگائے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوہاٹ دہماکہ میں 12 افراد ہلاک
http://awazepakistan.wordpress.com/
 
آخری تدوین:

قیصرانی

لائبریرین
اچھا ہے کہ کورٹ کچہری کے چکروں سے بچ گیا اور براہ راست جہنم رسید ہوا :)
اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ دہشت گردوں کی ہلاکت ہی مطلوب و مقصود ہے، چاہے ڈرون سے ہو، ٹارگٹ کلنگ سے یا پھر کی اور ذریعے سے
 

x boy

محفلین
کراچی سے کب ٹارگٹ کلر وہاں پہنچ گئے، شوکت حیات تو زبردست آدمی نکلا ، کچھ عرب میں بس گئے کچھ سنگاپور، ہانگ کانگ سب سے سستی جگہہ ان ارائیول ویزہ
سری لنکا۔
 
قرآنِ عظیم الشان کی ایک عظیم سورۃ ، سورۃالبروج آج ہی فجر کی نماز کے بعد تلاوت کی سعادت حاصل ہوئی اور غور کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ بعینیہ اس واقعہ اور اس سے متعلق صورتِ حال کے مطابق ہے سوچا یہاں شئیر کردوں ۔ احباب سے غور کرنے کی درخواست ہے۔ رائے ضرور دیں اور اگر املا کی غلطی ہو تو ضرور توجہ دلائیں تا کہ انتظامیہ سے درستگی کی درخواست کی جا سکے۔
سورة البُرُوج
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

وَ السَّمَآءِ ذَاتِ الۡبُرُوۡجِ ۙ﴿۱﴾
‏قسم ہے برجوں والے آسمان کی۔(یعنی میں برجوں والے آسمان کی شہادت پیش کرتا ہوں یعنی آسمانِ روحانی کے جو سورج ہیں ان کے ترقیاتِ روحانی کو میں گواہی کے طور پر پیش کرتا ہوں۔یعنی جوں جوں وہ اپنی سیرِ روحانی میں ترقی کرینگے قرآنِ کریم کی گواہی دیتے چلے جائیں گے)
وَ الۡیَوۡمِ الۡمَوۡعُوۡدِ ۙ﴿۲﴾
اور موعود دن کی۔(یعنی وہ دن جبکہ انسان خدا تعالیٰ کے فضل سے اُسے(اپنے رب کو) پا لے گا)
وَ شَاہِدٍ وَّ مَشۡہُوۡدٍ ؕ﴿۳﴾
اور ایک گواہی دینے والے کی اور اُس کی جس کی گواہی دی جائے گی۔
قُتِلَ اَصۡحٰبُ الۡاُخۡدُوۡدِ ۙ﴿۴﴾
ہلاک کردیئے جائیں گے کھائیوں والے۔(کھائیوں اور خندقوں میں رہنے والے لوگ، پہاڑوں میں رہنے والے غیر متمدن لوگ جوشر انگیزی اور نفرت کی آگ بھڑکاتے رہتے ہیں لیکن ان کو ہلاک کرنے میں ناکام رہتے ہیں وہ خودہلاک کر دیئے جائیں گے)
النَّارِ ذَاتِ الۡوَقُوۡدِ ۙ﴿۵﴾‏
یعنی اُس آگ والے جو بہت ایندھن والی ہے۔(یعنی آگ جو (حقیقی) مومنوں کے خلاف بھڑکائی جاتی ہے بلکہ باربار دشمنی کے ایندھن سے اس کو بھڑکایا جاتا ہے)
اِذۡ ہُمۡ عَلَیۡہَا قُعُوۡدٌ ۙ﴿۶﴾
جب وہ اُس کے گرد بیٹھے ہوں گے۔ (یعنی سچائی کے دشمن اس آگ کے پاس بیٹھے رہتے ہیں تاکہ ذرہ وہ کم ہو تو اس میں مزید شر انگیزی اور نفرت کا ایندھن ڈالتے رہیں)
وَّ ہُمۡ عَلٰی مَا یَفۡعَلُوۡنَ بِالۡمُؤۡمِنِیۡنَ شُہُوۡدٌ ؕ﴿۷﴾
اور وہ اُس پر گواہ ہوں گے جو وہ مومنوں سے کریں گے۔(یعنی وہ خود بہت اچھی طرح جانتے ہیں کہ وہ مومنوں کے ساتھ ظلم کرتے ہیں)
وَ مَا نَقَمُوۡا مِنۡہُمۡ اِلَّاۤ اَنۡ یُّؤۡمِنُوۡا بِاللّٰہِ الۡعَزِیۡزِ الۡحَمِیۡدِ ۙ﴿۸﴾
اور وہ اُن سے پرخاش نہیں رکھتے مگر اس بنا پر کہ وہ اللہ، کامل غلبہ رکھنے والے، صاحبِ حمد پر ایمان لے آئے۔(یعنی ان کی مخالفت کسی اور بنیاد پر نہیں بلکہ صرف حسد کی وجہ سے ہوتی ہے، (اس آیت سے ظاہر ہوتا ہے وہ لوگ بظاہر اپنے ہی لوگ ہوں گے حسد وہی لوگ کرتے ہیں جو بظاہر اپنے ہوتے ہیں کہ یہ ہم سے مذہبی طور پر آگے نکل گئے ہیں اور متمدن ہوگئے ہیں، وہ انتقاماً ایسا کرتے ہیں کیوں کہ وہ یہ خیال کرتے ہیں کہ ان کی وجہ سے ہم پیچھے رہ گئے ہیں اپنی کمزوریوں کی وجہ سے احساسِ کمتری کا شکار ہوتے ہیں لیکن بظاہر خود کو صحیح سمجھ رہے ہوتے لیکن بقول قرآنِ مجید وہ جانتے ہیں کہ وہ ظلم کر رہے ہیں)
الَّذِیۡ لَہٗ مُلۡکُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ وَ اللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ شَہِیۡدٌ ؕ﴿۹﴾
جس کی آسمانوں اور زمین کی بادشاہی ہے اور اللہ ہر چیز پر گواہ ہے۔ (یعنی اللہ جو آسمانوں اور زمین کا بادشاہ ہے اُن کے ہر ظلم پر گواہ ہے اور وہ انہیں ان کے اعمال کے مطابق سزا دے گا ، ان کی مخالفت جتنے جتنے بغض اور کینہ کے نتیجہ میں ہو گی اس کے مطابق ا کو سزا ملے گی)
اِنَّ الَّذِیۡنَ فَتَنُوا الۡمُؤۡمِنِیۡنَ وَ الۡمُؤۡمِنٰتِ ثُمَّ لَمۡ یَتُوۡبُوۡا فَلَہُمۡ عَذَابُ جَہَنَّمَ وَ لَہُمۡ عَذَابُ الۡحَرِیۡقِ﴿۱۰)
یقیناً وہ لوگ جنہوں نے مومن مردوں اور مومن عورتوں کو فتنہ میں ڈالا پھر توبہ نہیں کی تو اُن کے لئے جہنّم کا عذاب ہے اور اُن کے لئے آگ کا عذاب (مقدر) ہے۔(وہ لوگ فتنہ پیداکرتے ہوئے مومن مردوں یا مومن عورتوں کا لحاظ نہیں کریں گے اور اگر وہ اپنے ان فتنہ انگیزمظالم سے باز نہ آئے اور انہوں نے توبہ نہ کی تو ان کیلئے جہنم کا عذاب ہے اور آگ کا عذاب ان کا مقدر ہے (آگ کے بدلہ میں آگ))

اِنَّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَہُمۡ جَنّٰتٌ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ ۬ؕ ذٰلِکَ الۡفَوۡزُ الۡکَبِیۡرُ ﴿ؕ۱۱﴾
یقیناً وہ لوگ جو ایمان لائے اور نیک اعمال بجا لائے اُن کے لئے ایسی جنّتیں ہیں جن کے دامن میں نہریں بہتی ہیں۔ یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔(جنت کا وعدہ صرف ان لوگوں کے لئے ہے جو ایمان لانے کے بعد نیک اعمال بجا لائے (یعنی انہوں نے بد اعمالیاں نہ کیں اورشر انگیزی تو بد اعمالی کی انتہا ہے) اور اصل کامیا بی یہی ہے)
اِنَّ بَطۡشَ رَبِّکَ لَشَدِیۡدٌ ﴿ؕ۱۲﴾
یقیناً تیرے ربّ کی پکڑ بہت سخت ہے۔(اس لئے ہمیشہ بد اعمالی اور شر انگیزی سے بچتے رہنے کی کوشش کرتے رہنا چاہیئے)
اِنَّہٗ ہُوَ یُبۡدِئُ وَ یُعِیۡدُ ﴿ۚ۱۳﴾
یقیناً وہی شروع بھی کرتا ہے اور دُہراتا بھی ہے۔(کیونکہ وہی دنیا کے عذاب کو شروع کرتا ہے اور اگر کوئی قوم باز نہ آئےتو بار بار عذاب لاتا ہے۔)
وَ ہُوَ الۡغَفُوۡرُ الۡوَدُوۡدُ ﴿ۙ۱۴﴾
باوجود اس کے کہ وہ بہت بخشنے والا اور بہت محبت کرنے والا ہے۔(اللہ تعالیٰ کےعذاب دینے سے یہ نہ سمجھنا چاہیئے کہ وہ رحم سے خالی ہے کیونکہ تمام قرآن مجید اس بات سے بھرا پڑا ہے کہ اللہ تعالیٰ گناہوں سے باز آجانے اور توبہ کرنے والوں کو معاف کر دیتا ہے اور وہ بہت محبت کرنے والا ہے۔)
ذُو الۡعَرۡشِ الۡمَجِیۡدُ ﴿ۙ۱۵﴾
صاحبِ عرش (اور) صاحبِ مجد ہے۔(عرش سے مراد اللہ تعالیٰ کا تخت حکومت ہےاور عرش کا مالک ہونے سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ایسے قوانین کے ساتھ دنیا میں حکومت کرتا ہے کہ جن سے اس کی اعلیٰ شان ظاہر ہوتی ہے اور ظلم اور جبر ثابت نہیں ہوتا۔)
فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیۡدُ ﴿ؕ۱۶﴾
جو چاہتا ہے اُسے ضرور کرکے رہتا ہے۔( جب اور جو اللہ تعالیٰ چاہے کر کے رہتا ہے۔ یعنی جسقدر چاہے ظالم کی رسی دراز کرتا ہے اور جب چاہے پکڑ لیتا ہے)
ہَلۡ اَتٰىکَ حَدِیۡثُ الۡجُنُوۡدِ ﴿ۙ۱۷﴾
کیا تجھ تک لشکروں کی خبر پہنچی ہے؟ (کیا تم تک دشمنانِ صداقت کے لشکروں کی خبر نہیں پہنچی؟)
فِرۡعَوۡنَ وَ ثَمُوۡدَ ﴿ؕ۱۸﴾
فرعون کی اور ثمود کی۔ (یعنی وقت کے فرعون اور ثمود کے لشکروں کی)
بَلِ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا فِیۡ تَکۡذِیۡبٍ ﴿ۙ۱۹﴾
بلکہ وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا وہ تکذیب ہی میں (لگے) رہتے ہیں۔(یہ وہ لوگ ہیں جو واضع احکامات کا انکار کرتے ہیں اور سچ کو جھٹلانے میں لگے رہتے ہیں)
وَّ اللّٰہُ مِنۡ وَّرَآئِہِمۡ مُّحِیۡطٌ ﴿ۚ۲۰﴾
جبکہ اللہ اُن کے آگے پیچھے سے گھیرا ڈالے ہوئے ہے۔(یعنی جھٹلانے سے کوئی فائدہ نہیں۔ ہاں اس تکذیب کی سزا بھگتنا ضروری ہے اللہ کے قبضہ قدرت سے وہ نکل نہیں سکتے نہ سزا سے بچ سکتے ہیں)۔
بَلۡ ہُوَ قُرۡاٰنٌ مَّجِیۡدٌ ﴿ۙ۲۱﴾
بلکہ وہ تو ایک صاحبِ مجد قرآن ہے۔( یعنی ان کا قرآن کو جھٹلانا محض حماقت ہے۔ قرآن ایسی چیز نہیں جو جھٹلانے کے قابل ہو، یا چند احمقوں کے جھٹلانے سے اس کی شان اور بزرگی کم ہو جائے۔)
فِیۡ لَوۡحٍ مَّحۡفُوۡظٍ ﴿۲۲﴾
(اور مزید کمال یہ ہے کہ)وہ ایک لَوحِ محفوظ میں ہے۔(جہاں کسی قسم کا تغیر و تبدل نہیں ہو سکتا۔ پھر وہاں سے نہایت حفاظت و اہتمام کے ساتھ صاحب وحی کے پاس پہنچایا جاتا ہے۔ فَاِنَّہٗ یَسۡلُکُ مِنۡۢ بَیۡنِ یَدَیۡہِ وَ مِنۡ خَلۡفِہٖ رَصَدًا ﴿ۙ۲۷(سورۃ الجن)اور یہاں بھی قدرت کی طرف سے اس کی حفاظت کا ایسا سامان ہے جس میں کوئی طاقت رخنہ نہیں ڈال سکتی۔)
 
عربی عبارت اور ترجمہ میں نے کاپی کیا ہے۔ پھر بھی آپ نشاندہی کردیں۔صرف نیلے رنگ کی لکھائی میری سمجھ ہے۔
چوتھی آیت ہے "قُتِلَ اصحاب الاخدود" اسکا ترجمہ بنتا ہے "خندقوں والے ہلاک کردئیے گئے" یعنی ماضی کا صیغہ ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ واقعہ ماضی میں گذر چکا ہے۔لیکن آپکے اقتباس میں اسکا ترجمہ کیا گیا ہے "ہلاک کردئیے جائیں گے خندقوں والے" اور اسکے بعد آگے آنے والی آیات میں بھی مستقبل کا صیغہ استعمال کیا گیا ہے جس سے یہ مفہوم نکلتا ہے کہ سورت میں بیان کردہ واقعہ مستقبل میں پیش آئے گا۔ جبکہ احادیث میں دی گئی تفسیر بھی اس بات کی صراحت کرتی ہے کہ یہ واقعہ ماضی میں گذرا ہے ۔
واللہ اعلم بالصواب
 
میں نے اس کے لئے اس آیت کے ترجمہ کے لئے 10 مختلف تراجم دیکھے ہیں۔ لفظی ترجمہ بالکل ایسا ہی ہے جیسا آپ فرما رہے ہیں ۔ میں نے جو ترجمہ کاپی کیا ہے وہ با محاورہ ترجمہ ہے۔ میں عربی زبان بالکل نہیں جانتا۔ لیکن میں یقین رکھتا ہوں کہ خدا کے جس بندہ نے یہ بامحاورہ ترجمہ کیا ہے وہ میری سمجھ کے قریب ترین ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
 
Top