شمسی اور قمری حروف

الف عین

لائبریرین
ابھی ابھی تلفظ کے بارے میں ایک نیا موضوع شروع کیا تو اس کا بھی خیال آیا۔ اس بات کا مجھے علم تو تھا لیکن آج ہی یہاں کے ’منصف‘ کے ادبی ایڈیشن میں ہاشم سعید کا ایک مضمون بھی شائع ہوا ہے تو اس کا یہاں پوسٹ کرنے کا بھی خیال آیا۔
عربی میں حروف کی دو قسمیں ہیں۔ شمسی اور قمری۔ اور یہ نام محض اس سے لئے گئے ہیں کہ الشمس اور القمر کے تلفظات میں کیا فرق ہے۔ الشمس پڑھیں گے تو الف لام خاموش ہوگا اور اش شمس پڑھا جاتا ہے، جب کہ القمر کہیں گے تو الف اور لام دونوں کی آوازیں مکمل نکلتی ہیں۔ ا ل قمر۔ اس طرھ یہ دو گروہ ہیں۔
شمسی حروف 14 ہیں:
ت، ث، د، ذ، ر، ز، س، ش، ص، ض، ط، ظ، ل اور ن۔
مدینۃ التعلیم ۔۔ تتتعلیم پڑھا جاتا ہے
عبد الثبور۔ دُس سبور یا دُث ثبور
الذکر ۔ اذ ذِکر۔
عبد الرحمٰن۔ ررحمان
۔ فاطمۃ الزہرہ۔ تز زہرہ
نجم السحر۔ مُس سحر
عبد الشکور ۔۔ وبدُش شکور۔۔۔ ویسے یہاں اکثر شکور میں ش پر پیش لگاتے ہیں۔ شُکور(
الصباح۔۔ اص صباح
منطق الطیر۔ قُط طیر
من الظالمین۔ نظ ظالمین
لام کا معاملہ ذرا مشکل ہے کہ لام تو بہر حال تلفظ ‌میں آئے گا ہی لہیکن پھر بھی اسے شمسی حرف مانا جاتا ہے۔
کرۃ النور۔ ۃن نور

باقی سارے حروف قمری ہیں۔ اور ان میں الف لام کی مکمل آواز نکالی جاتی ہے۔ قرۃ العین، محسن الملک، دارالامن۔ امۃ البصیر وغیرہ

مزید یہ کہ عربی میں الف لام کا تلفظ اکثر بالفتح ہوتا ہے۔ زبر کے ساتھ لیکن اردو میں اسے کسری یعنی پیش کے ساتھ بولا جاتا ہے۔ عرب میں عبدَالرحمٰن کہا جائے گا، بر۔ِ صغیر میں عبدُالرحمٰن۔۔
 

فاتح

لائبریرین
السلام علیکم!
جناب اعجاز صاحب بہت اچھا مضمون پوسٹ کیا ہے۔ واقعی آج کل یہ غلطی بہت عام ہے۔

لام کا معاملہ ذرا مشکل ہے کہ لام تو بہر حال تلفظ ‌میں آئے گا ہی لہیکن پھر بھی اسے شمسی حرف مانا جاتا ہے۔
درست فرمایا آپ نے اعجاز صاحب کہ لام تلفظ میں آئے گا ہی لیکن ذرا تکنیکی طور پر دیکھا جائے تو حروف شمسی وہ تمام حروف ہیں جن کی ادائیگی میں زبان کی نوک اوپری دانتوں کی پشت کو چھوتی ہو۔ یہی وجہ ہے کہ لام کو حرفِ شمسی مانا جاتا ہے۔

اور شمسی حروف کی ادائیگی کا قانون یہ ہے کہ الف لام کا لام خاموش ہو جاتا اور اگلے حرف پر تشدید آ جاتی ہے اور یہی عالم "لام" کا ہے۔ جیسے "اللغات" میں‌ پہلا لام خاموش ہو گیا اور دوسرے لام پر تشدید تو اس دوسرے لام کی آواز دوبار ادا ہو گئی۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت اچھا مضمون ہے اعجاز صاحب۔

فاتح صاحب نے صحیح لکھا ہے، لام شمسی حرف ہی ہے، اور اصول کے مطابق ادائیگی میں ال کا لام ساقط ہی رہتا ہے اور جو لام ادا ہوتا ہے، وہ اصلی لفظ کا لام ہوتا ہے جو کہ مشدد ہو کر دو بار ادا ہوتا ہے۔

جیسے اللّطیف اور اللّغات وغیرہم میں ال کا لام خاموش اور اصل لفظ کا لام مشدد ہوکر دو بار ادا ہورہا ہے۔

۔
 
مزید یہ کہ عربی میں الف لام کا تلفظ اکثر بالفتح ہوتا ہے۔ زبر کے ساتھ لیکن اردو میں اسے کسری یعنی پیش کے ساتھ بولا جاتا ہے۔ عرب میں عبدَالرحمٰن کہا جائے گا، بر۔ِ صغیر میں عبدُالرحمٰن۔۔
ايسا كوئى فرق ميرے علم میں نہیں۔ عام طور پر عربى میں بھی عبدُ الرحمن ہی کہا جاتا ہے ۔ البته جب منادى ہو تو منصوب ہو گا اور زبر سے يا عبدَالرحمن كہیں گے۔
اور كسرة يا الكسرة زير ہے نہ كہ كسرى
اور ضمہ پيش ۔
 

مغزل

محفلین
امِ نور العین بہن ، بہت شکریہ۔ باری تعالی برکتیں عطا فرمائے ۔ مفید مراسلت کے لیے سپاس گزار ہوں
 

ابو ہاشم

محفلین
قمرى حروف كا ايك مجموعہ ہے جسے بآسانى ياد كيا جا سكتا ہے :
[ARABIC]خف حجك وابغ عقيمه[/ARABIC]
ان كے علاوہ تمام حروف شمسى ہیں۔
تمام کے تمام قمری حروف اس اردو جملے میں سما گئے ہیں
'حق کا خوف عجب غم ہے'
یہ میں نے کہیں پڑھا ہے خود ایجاد نہیں کیا
 

علی شجران

محفلین
مزید یہ کہ عربی میں الف لام کا تلفظ اکثر بالفتح ہوتا ہے۔ زبر کے ساتھ لیکن اردو میں اسے کسری یعنی پیش کے ساتھ بولا جاتا ہے۔ عرب میں عبدَالرحمٰن کہا جائے گا، بر۔ِ صغیر میں عبدُالرحمٰن۔۔


ایسا کوئی قاعدہ بھی اہل عرب کے ہاں نہیں ہے البتہ یہ غلط العام ہو سکتی ہے
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
مزید یہ کہ عربی میں الف لام کا تلفظ اکثر بالفتح ہوتا ہے۔ زبر کے ساتھ لیکن اردو میں اسے کسری یعنی پیش کے ساتھ بولا جاتا ہے۔ عرب میں عبدَالرحمٰن کہا جائے گا، بر۔ِ صغیر میں عبدُالرحمٰن۔۔


ایسا کوئی قاعدہ بھی اہل عرب کے ہاں نہیں ہے البتہ یہ غلط العام ہو سکتی ہے
عبدُالرحمٰن عبدُالرحمٰن ۔
البتہ عربی میں د پر صورت حال کے حساب سے اعراب زبر پیش اور زیر تینوں آ سکتے ہیں ۔ یعنی

عبدُالرحمٰن
عبدَالرحمٰن
عبدِالرحمٰن

مثلاً ۔ اگر کوئی عبدُالرحمٰن کو بلائے کہ اے عبدُالرحمٰن ادھر آؤ ۔ تو وہ د پر زبر استعمال کرے کا ۔ یا عبدَالرحمٰن تعال ۔
 

شمشاد

لائبریرین
مزید یہ کہ عربی میں الف لام کا تلفظ اکثر بالفتح ہوتا ہے۔ زبر کے ساتھ لیکن اردو میں اسے کسری یعنی پیش کے ساتھ بولا جاتا ہے۔ عرب میں عبدَالرحمٰن کہا جائے گا، بر۔ِ صغیر میں عبدُالرحمٰن۔۔

ایسا کوئی قاعدہ بھی اہل عرب کے ہاں نہیں ہے البتہ یہ غلط العام ہو سکتی ہے
علی شجران اردو محفل میں خوش آمدید۔

اپنا تعارف تو دیں کہ اردو محفل کے دیگر اراکین آپ سے متعارف ہو سکیں۔
 

ابو ہاشم

محفلین
مزید یہ کہ عربی میں الف لام کا تلفظ اکثر بالفتح ہوتا ہے۔ زبر کے ساتھ لیکن اردو میں اسے کسری یعنی پیش کے ساتھ بولا جاتا ہے۔ عرب میں عبدَالرحمٰن کہا جائے گا، بر۔ِ صغیر میں عبدُالرحمٰن۔۔


ایسا کوئی قاعدہ بھی اہل عرب کے ہاں نہیں ہے البتہ یہ غلط العام ہو سکتی ہے
بات سمجھ نہیں آئی۔ چند مثالیں دے دیں
 
حروفِ قمریہ اور حروفِ شمسیہ :

حروفِ قمریہ کی تعریف :

وہ حروف جن سے پہلے ’’ لامِ تعریف‘‘ پڑھاجائے ۔ ان کو ’’ حروفِ قمریہ ‘‘ کہتے ہیں جیسے اَ لْیَوْمَ، اَ لْکِتَاب حُروفِ قمریہ چودہ ہیں ۔ جن کا مجموعہ ’’اَبْغِ حَجَّکَ وَخَفْ عَقِیْمَہْ ‘‘ ہے ۔

حروفِ قمریہ کو قمریہ کہنے کی وجہ :

قمرکا لغوی معنی ’’چاند ‘‘ جس طرح چاند کی موجودگی میں ستارے موجود رہتے ہیں اسی طرح لام تعریف کے بعدجب حروف قمریہ آجائیں تو لام تعریف بھی موجود رہتاہے ۔ یعنی پڑھاجاتاہے ۔

حروفِ شمسیہ کی تعریف :

وہ حروف جن سے پہلے لامِ تعریف نہ پڑھاجائے بلکہ وہ اپنے بعد والے حروف میں مُدغَم ہوجائے ان کو ’’حروفِ شمسیہ ‘‘ کہتے ہیں جیسے اَلنَّجْمُ حروفِ شمسیہ بھی چودہ ہیں اوروہ یہ ہیں ص، ذ، ث، د، ت، ز، س، ر، ش، ض، ط، ظ، ل، ن

حروفِ شمسیہ کو شمسیہ کہنے کی وجہ :

شمس کا لغوی معنی ’’سورج‘‘ جب سورج نکلتاہے تو ستارے چُھپ جاتے ہیں اسی طرح لامِ تعریف کے بعد حروف شمسیہ آتے ہیں تو لامِ تعریف چُھپ جاتاہے یعنی پڑھانہیں جاتا ۔

اظہارِ قمری اور ادغام شمسی کی تعریف :

حروفِ قمریہ میں لام کا اظہار اورحروفِ شمسیہ میں لام کا ادغام ہوتا ہے ۔ حروفِ قمریہ میں لام کے اظہار ( یعنی لامِ تعریف کو ظاہر کرکے پڑھنے ) کو ’’اظہارِ قمری‘‘ اور حروفِ شمسیہ میں لام کے ادغام کو ’’ادغامِ شمسی ‘‘ کہتے ہیں ۔
 
حروفِ قمریہ اور حروفِ شمسیہ :

حروفِ قمریہ کی تعریف :

وہ حروف جن سے پہلے ’’ لامِ تعریف‘‘ پڑھاجائے ۔ ان کو ’’ حروفِ قمریہ ‘‘ کہتے ہیں جیسے اَ لْیَوْمَ، اَ لْکِتَاب حُروفِ قمریہ چودہ ہیں ۔ جن کا مجموعہ ’’اَبْغِ حَجَّکَ وَخَفْ عَقِیْمَہْ ‘‘ ہے ۔

حروفِ قمریہ کو قمریہ کہنے کی وجہ :

قمرکا لغوی معنی ’’چاند ‘‘ جس طرح چاند کی موجودگی میں ستارے موجود رہتے ہیں اسی طرح لام تعریف کے بعدجب حروف قمریہ آجائیں تو لام تعریف بھی موجود رہتاہے ۔ یعنی پڑھاجاتاہے ۔

حروفِ شمسیہ کی تعریف :

وہ حروف جن سے پہلے لامِ تعریف نہ پڑھاجائے بلکہ وہ اپنے بعد والے حروف میں مُدغَم ہوجائے ان کو ’’حروفِ شمسیہ ‘‘ کہتے ہیں جیسے اَلنَّجْمُ حروفِ شمسیہ بھی چودہ ہیں اوروہ یہ ہیں ص، ذ، ث، د، ت، ز، س، ر، ش، ض، ط، ظ، ل، ن

حروفِ شمسیہ کو شمسیہ کہنے کی وجہ :

شمس کا لغوی معنی ’’سورج‘‘ جب سورج نکلتاہے تو ستارے چُھپ جاتے ہیں اسی طرح لامِ تعریف کے بعد حروف شمسیہ آتے ہیں تو لامِ تعریف چُھپ جاتاہے یعنی پڑھانہیں جاتا ۔

اظہارِ قمری اور ادغام شمسی کی تعریف :

حروفِ قمریہ میں لام کا اظہار اورحروفِ شمسیہ میں لام کا ادغام ہوتا ہے ۔ حروفِ قمریہ میں لام کے اظہار ( یعنی لامِ تعریف کو ظاہر کرکے پڑھنے ) کو ’’اظہارِ قمری‘‘ اور حروفِ شمسیہ میں لام کے ادغام کو ’’ادغامِ شمسی ‘‘ کہتے ہیں ۔
اُردو محفل فورم میں خوش آمدید جناب۔
 
Top