اور یہ ایک عجمی اختراع کا تکلف ہے ۔میرا مطلب تھا کہ اس ایجاد کو نہ جانے کس ضرورت نے جنم دیا اور اس سے کس نوعیت کا فائدہ کسی کو پہنچا۔ واللہ اعلم ۔
ہمارے خیال میں تو یہ اختراع ہمارے عجمی اساتذہ کی ہی ہے جنھوں نے اپنے عجمی شاگردوں کی آسانی کے لیے اس قسم کے قواعد ایجاد کیے جن سے مدد لے کر شاگرد عربی صیغے بناسکیں۔ مثال کے طور پر فعلِ ماضی سے مضارع بنانے کا قاعدہ :
ماضی کے شروع میں ان چار حرفوں میں سے ایک لگادینے سے مضارع بن جائے گا۔ وہ حروف الف، تا ، یا اور نون ہیں کہ جن کا مجموعہ اتین ہے۔
مزید مثال کے طور پر یہ مشتاق احمد چرتھاولی صاحب کی یہ نظم ملاحظہ فرمائیے جس میں وہ ماضی مجہول بنانے کا قاعدہ بیان کررہے ہیں
غور کرکے مجھ سے اب سُن لو ذرا
ماضیء مجہول کا تُم قاعدا
حرفِ آخر ماضیء معروف کو
حال پر اُس کے ہمیشہ چھوڑدو
پہلا آخر سے نہ ہو مکسور گر
زیر دے دو اس کو واجب جان کر
باقی جس جس حرف پر معروف کے
فتحہ یا کسرہ ہو دو ضمہ اسے
ماضیء منفی بنانا ہو اگر
ما لگادو اس کے اول بے خطر