لاریب مرزا
محفلین
شوق کی راہ پر اگر چلیے
چار جانب سے بے خبر چلیے
کوئی تو کارنامہ دیں انجام
اُس مُحلّے میں نام کر چلیے
کوئے جاناں کی ناکہ بندی ہے!
دلِ ہنگامہ جُو! کِدهر چلیے
آرزوئے وصال کا رستہ
ہے وہ رستہ، کہ عُمر بهر چلیے
اِک عجب لہر جی میں آئی ہے
اُس کی بانہوں میں جا کے مر چلیے
بیوفائی کا کچھ تو لیں بدلہ
کوئی اِلزام اُس پہ دَهر چلیے
چار جانب سے بے خبر چلیے
کوئی تو کارنامہ دیں انجام
اُس مُحلّے میں نام کر چلیے
کوئے جاناں کی ناکہ بندی ہے!
دلِ ہنگامہ جُو! کِدهر چلیے
آرزوئے وصال کا رستہ
ہے وہ رستہ، کہ عُمر بهر چلیے
اِک عجب لہر جی میں آئی ہے
اُس کی بانہوں میں جا کے مر چلیے
بیوفائی کا کچھ تو لیں بدلہ
کوئی اِلزام اُس پہ دَهر چلیے